مہنگائی کے خوفناک اعشاریوں نے بزنس سیکٹر کو شدید معاشی اور ذہنی اذیت میں مبتلا کردیاہے،جمشیدا خترشیخ

تاجروں کوٹیکسوں میں نچوڑنے کی پالیسی درست نہیں ،معاشی بحران کے حل کیلئے جامع منصوبہ کے تحت فیصلے کئے جائیں،سینئرنائب صدر

اتوار 23 جنوری 2022 20:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2022ء) اسلام آباد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نومنتخب سینئرنائب صدر جمشید اختر شیخ نے کہاہے کہ مہنگائی کے خوفناک اعشاریوں نے بزنس سیکٹر کو شدید معاشی اور ذہنی اذیت میں مبتلا کردیاہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تاریخ کی بلندترین سطح پر ہیں، کمی یار ریلیف خواب بنتا جارہاہے،مہنگائی کا زور ٹوٹنے کا نام نہیں لے رہا،مہنگائی پرقابو پانے سے ہی ملکی معیشت کی بحران زدہ کیفیت دم توڑ سکتی ہے، حکومت مضبوط معاشی خطوط پر ملکی معیشت کو استوار کرکے ملک و قوم کو معاشی بحران سے نکالے۔

انہوںنے کہاکہ بجلی اورپٹرولیم مصنوعت کی قیمتوں میںاضافے سے ملکی کاروباری حالات بحرانی کیفیت میں ہیں، پٹرول کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی کی شرح نے عام آدمی کی قوت خرید شدید کمزور کردی ہے،عوام کی قوت خرید کم ہونے سے تمام کاروبار مندی کا شکار ہیں ،پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوںمیں نہ رکنے والے طوفان سے کاروبار کی جڑیں ہل چکی ہیں،باربار اضافہ معاشی حالات کو مزید دشوار بنا رہاہے،مہنگائی کے بڑھتے ہوئے طوفان سے حالات خوفناک بحران کی طرف جا رہے ہیں، عوام مہنگائی کے ہاتھوں شدید پریشان اور مشکلات سے دوچار ہیں،اس لئے موجودہ مشکل حالات میں حکومت معاشی استحکام اور ملک میں کاروباری زندگی کے موثر، مضبوط حالات اورآسانیاں پیدا کرنے اور کاروباری طبقے کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے پر توجہ دے جس سے معیشت بہتری کی طرف گامزن ہوگی۔

(جاری ہے)

جمشید اختر شیخ مزیدکہاکہ پاکستان میں ہر شہری بجلی،اشیا ئے خوردونوش ،ادویات سمیت ہر چیزپرٹیکس دیتاہے ،منی بجٹ بھی آ گیا جبکہ ڈالراورپٹرول کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی کے طوفان میں عوام پہلے ہی پس رہے ہیں،کاروباری طبقہ شدیدکساد بازاری کاشکار ہے،مکان،دکان کرائے کے ہیں،ملازموں کی تنخواہیں دے دیں تو گھر کی طرف بھی دیکھنا پڑتا ہے، اس وقت منی بجٹ سے تاجروں کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کردیاہے،تاجر ملک کی شٹر پاور ہے وہ کوئی بڑے صنعت کار نہیں ہیں،ان کے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

سنیئر نائب صدرجمشیداخترشیخ نے کہاکہ آئی ایم ایف کی شرائط ہمیشہ ہوتی ہیں، حکومت کوڈاکیومینیشن کرتی ہے لیکن اس سارے عمل میں بزنس مین کو ہدف بن کر نہیںچلناچاہئیے، سولر ایک متبادل انرجی کے طور پر ابھرا ہے اس پرٹیکس لگانے سے گریز کرنا چاہئیے تھا،لگژری اورامپورٹڈ گاڑیوں،کتے بلیوں کے فوڈ پر بیشک ٹیکس بڑھائیں لیکن بچوں کے دودھ،اشیاء خوردونوش کی درآمد پرٹیکس لگنادرست نہیں،ادویات پرٹیکس لگانادرست اقدام نہیں،ایکسپورٹس میںآسانیاں لانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے،اس کیلئے سمال ایکسپورٹ زون بنناضروری ہے جبکہ انڈسٹریل زونز کاقیام بھی حکومتی اقدامات میں نظر آنا چاہئیے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں