پنجاب 25منحرف اراکین فارغ‘نااہل قراردیتے ہوئے ڈی سیٹ کردیا

ریفررنس منظور‘ چیف الیکشن کمشنر نے فیصلہ پڑھ کر سنایا‘پنجاب میں نیا سیاسی بحران پیدا ہوگیا ہے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 20 مئی 2022 15:08

پنجاب 25منحرف اراکین فارغ‘نااہل قراردیتے ہوئے ڈی سیٹ کردیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 مئی ۔2022 ) الیکشن کمیشن آف پاکستان پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں حمزہ شہباز کو ووٹ دینے والے پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین صوبائی اسمبلی کے خلاف ریفرنس منظور کرتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا یہ فیصلہ تینوں ممبران نے متفقہ طور پراس فیصلے پر پہنچے مختصر فیصلہ چیف الیکشن کمشنر نے پڑھ کر سنایا.

الیکشن کمیشن نے نااہلی سے متعلق ریفرنس پر اپنا فیصلہ آج سہ پہر 3 بجے سنانے کا اعلان کیا تھا چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے 25اراکین پنجاب اسمبلی کی خلاف بجھوایاگیا تھا اسے منظور کرلیا گیا ہے.

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن نے ایک روز قبل اس کیس میں مدعا علیہان کو نوٹس جاری کیے تھے کمیشن نے 17 مئی کو ریفرنس پر اپنا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا اعلان 18مئی کو سنانے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل63اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفررنس کے فیصلے کے بعد اس اعلان کو ملتوی کردیا گیا تھا جو آج سنایا گیا تھا.

الیکشن کمیشن کا فیصلہ خاص طور پر آئین کے آرٹیکل 63 (اے) کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اہم ہے جو رواں ہفتے کے اوائل میں آیا تھا آرٹیکل 63 (اے) قانون سازوں کو وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے سلسلے میں، یا اعتماد کا ووٹ یا عدم اعتماد کا ووٹ، یا منی بل یا آئینی (ترمیمی) بل پرپارٹی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ووٹ دینے (یا پرہیز کرنے) سے روکتا ہے.

اس آرٹیکل کی تشریح میں عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ پارٹی کی ہدایت کے خلاف ڈالے گئے ووٹوں کو شمار نہیں کیا جاسکتا اور انہیں نظر انداز کیا جانا چاہیے پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین کے ووٹوں نے حمزہ شہباز کو اکثریت حاصل کرنے میں مدد دی تھی جن کے خلاف عمران خان کے خط پر اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ان اراکین کو نااہل کرنے کے لیے ریفررنس الیکشن کمیشن کو بجھوایا گیا تھا انہوں نے مجموعی طور پر 197 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ سادہ اکثریت کے لیے 186 ووٹ درکار تھے.

یوں اگر پی ٹی آئی کے قانون سازوں کے 25 ووٹ ان کی تعداد سے نکال دیے گئے تو وہ اپنی اکثریت کھو دیں گے دوسری جانب پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے چوہدری پرویز الہٰی نے سپریم کورٹ کی تشریح کی روشنی میں حمزہ شہباز کے انتخاب کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے. حمزہ شہباز کے 16 اپریل کو وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد پی ٹی آئی نے 25 اراکین صوبائی اسمبلی کو منحرف قرار دینے کا اعلامیہ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر پرویز الہٰی کو بھیجا تھا، جو وزیر اعلیٰ کے لیے پی ٹی آئی،پی ایم ایل (ق) کے مشترکہ امیدوار بھی تھے اس کے بعد پرویز الہٰی نے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجا تھا اور اس پر زور دیا تھا کہ ان قانون سازوں کو پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے حق میں ووٹ ڈال کر پی ٹی آئی سے منحرف ہونے پر ڈی سیٹ کیا جائے.

منحرف قانون سازوں میں راجا صغیر احمد، ملک غلام رسول سنگھا، سعید اکبر خان، محمد اجمل، عبدالعلیم خان، نذیر احمد چوہان، محمد امین ذوالقرنین، ملک نعمان لنگڑیال، محمد سلمان، زوار حسین وڑائچ، نذیر احمد خان، فدا حسین، زہرہ بتول، محمد طاہر، عائشہ نواز، ساجدہ یوسف، ہارون عمران گل، عظمیٰ کاردار، ملک اسد علی، اعجاز مسیح، محمد سبطین رضا، محسن عطا خان کھوسہ، میاں خالد محمود، مہر محمد اسلم، فیصل حیات اور دیگر شامل ہیں.

آئین کے آرٹیکل 63 اے کے مطابق کسی رکن پارلیمنٹ کو انحراف کی بنیاد پر نااہل قرار دیا جا سکتا ہے اگر پارلیمنٹیرین وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ کے انتخابات کے لیے اپنی پارلیمانی پارٹی کی طرف سے جاری کردہ کسی بھی ہدایت کے خلاف ووٹ دیتا ہے یا عدم اعتماد کا ووٹ دینے سے باز رہتا ہے تو اس سے نااہل قرار دیا جاسکتا ہے. آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں پارٹی سربراہ کو تحریری طور پر اعلان کرنا ہوگا کہ متعلقہ رکن اسمبلی منحرف ہوگیا ہے لیکن اعلان کرنے سے قبل پارٹی سربراہ 'منحرف رکن کو وضاحت دینے کا موقع فراہم کرے گا اراکین کو ان کی وجوہات بیان کرنے کا موقع دینے کے بعد پارٹی سربراہ اعلامیہ اسپیکر کو بھیجے گا اور وہ اعلامیہ چیف الیکشن کمشنر کو بھیجے گا.

بعدازاں چیف الیکشن کمیشن کے پاس اعلان کی تصدیق کے لیے 30 دن ہوں گے آرٹیکل کے مطابق اگر چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے تصدیق ہو جاتی ہے، تو مذکورہ رکن ایوان کا حصہ نہیں رہے گا اور اس کی نشست خالی ہو جائے گی.

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں