آڈیولیک کیس ، سربراہان آئی بی، ایف آئی اے ، پی ٹی اے کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری

مطمئن کریں ، کیوں نا تینوں اداروں کے سربراہان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جائے، جسٹس بابر ستار پر اعتراض کی درخواستیں بدنیتی پر مبنی قرار،جج پر اعتراض کی درخواستیں خارج کردیں

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 4 مئی 2024 20:49

آڈیولیک کیس ، سربراہان آئی بی، ایف آئی اے ، پی ٹی اے کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 مئی 2024ء) آڈیو لیک کیس ، ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایف آئی اے ، چیئرمین پی ٹی اے کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری کردیئے، مطمئن کریں ، کیوں نا تینوں اداروں کے سربراہان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جائے۔میڈیا کے مطابق آڈیو لیک کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج پر اعتراض کی چاروں درخواستوں پر 40صفحات کا فیصلہ جاری کردیا، کیس سننے سے متعلق اعتراض کی درخواستیں بدنیتی پر مبنی ہیں، ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایف آئی اے ، اور چیئرمین پی ٹی اے کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری کردیئے گئے، مطمئن کریں ، کیوں نا تینوں اداروں کے سربراہان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جائے، جسٹس بابر ستار پر اعتراض کی درخواستوں کو عدالت نے بدنیتی قرار دیا، عدالت نے آئی بی، ایف آئی اے، پیمرا اورپی ٹی اے کی جج پر اعتراض کی درخواستوں کو خارج کردیا۔

(جاری ہے)

آئی بی، ایف آئی اے، پیمرا اورپی ٹی اے کو درخواستیں دائر کرنے پر 5، 5لاکھ جرمانہ عائد کردیا گیا۔ آئی بی، ایف آئی اے، پیمرا اورپی ٹی اے نے اکٹھے ایک اسکیم کے تحت درخواستیں دیں۔چاروں اداروں نے درخواستوں کے ذریعے کو جج کو پریشرائز کرنے کی کوشش کی، شہریوں کے فون ٹیپ کرنے کے معاملے پر عدالت فریقین کو موقع دے رہی ہے، عدالت کے سامنے آیا کہ حکومت آئین میں دیے بنیادی حقوق دینے میں نااہل رہی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کی مبینہ آڈیو لیک کے خلاف کیس پر سماعت کے دوران پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (پی ٹی اے) کی جانب سے جسٹس بابر ستار سے آڈیو لیکس کیس سے علیحدہ ہونے کی متفرق درخواستیں خارج کردیں تھیں۔

آڈیو لیکس کیس میں آئی بی نے اپنی درخواست واپس لینے کےلئے متفرق درخواست دائرکی تھی۔جسٹس بابر ستار نے سماعت کے دوران ریمارکس دئیے تھے کہ اگر ایگزیکٹو ججز کو دھمکائے اور وہ توہین عدالت کی کارروائی کریں تو یہ مفادات کا ٹکراوٴ کیسے ہوگا؟ کیا عدالت آئی بی اور ایف آئی اے کے کیسز سننا چھوڑ دے؟۔ پیمرا، آئی بی، پی ٹی اے، ایف آئی اے نے جسٹس بابر پر اعتراض کیا تھا اورآڈیو لیکس کیس سے الگ ہونے کی درخواستیں دی تھیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں