قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا اسیر ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ

سپیکر قومی اسمبلی نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے ، صوبائی حکومت نہیں مان رہی،کیا سپیکر کی وقعت موجودہ دور حکومت میں ایک سیکشن آفیسر سے بھی کم ہی ، رانا ثناء اللہ کے پروڈکشن آرڈرز بھی جاری نہیں کئے جارہے ہیں ، جب تک سپیکر کی کرسی کا تقدس کا خیال اور احکامات پر عمل نہیں ہوتا اس وقت تک ہم ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرینگے ، احسن اقبال بلوچستان کیلئے قائم کی گئی کمیٹی کی آج تک نامزدگی نہیں ہوئی، اب ہم کسی کمیٹی کو نہیں مانیں گے،اختر مینگل بلوچستان یونیورسٹی کے لڑکیوں کے باتھ روم اور ہوسٹل میں خفیہ کیمرے لگائے گئے ، طلباء یونینز کی بحالی کیلئے احتجاج کر نے والوں کے خلاف غداری کے مقدمے بنائے گئے ،جبری لاپتہ افراد کا جو بل آنا تھا وہ کیوں نہیں آرہا، فواد چوہدری اور شیریں مزاری جواب دیں،جس حکومت میں عزت محفوظ نہ ہو اس کے ساتھ بطور اتحادی نہیں بیٹھ سکتے، اسمبلی میں اظہار خیال

جمعرات 5 دسمبر 2019 23:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 دسمبر2019ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے اسیر ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے ، صوبائی حکومت نہیں مان رہی،کیا سپیکر کی وقعت موجودہ دور حکومت میں ایک سیکشن آفیسر سے بھی کم ہی ، رانا ثناء اللہ کے پروڈکشن آرڈرز بھی جاری نہیں کئے جارہے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ جب تک سپیکر کی کرسی کا تقدس کا خیال اور احکامات پر عمل نہیں ہوتا اس وقت تک ہم ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرینگے جبکہ بلوچ رہنما اختر مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان کیلئے قائم کی گئی کمیٹی کی آج تک نامزدگی نہیں ہوئی، اب ہم کسی کمیٹی کو نہیں مانیں گے،بلوچستان یونیورسٹی کے لڑکیوں کے باتھ روم اور ہوسٹل میں خفیہ کیمرے لگائے گئے ، طلباء یونینز کی بحالی کیلئے احتجاج کر نے والوں کے خلاف غداری کے مقدمے بنائے گئے ،جبری لاپتہ افراد کا جو بل آنا تھا وہ کیوں نہیں آرہا، فواد چوہدری اور شیریں مزاری جواب دیں،جس حکومت میں عزت محفوظ نہ ہو اس کے ساتھ بطور اتحادی نہیں بیٹھ سکتے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہاکہ آواران میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چار خواتین کو گرفتار کیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ کوئٹہ سے لیڈیز کانسٹبل کو بلایا گیا اور تین دن خواتین پر تشدد کیا گیا ،خواتین کی گرفتاری باعث شرم ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں معلوم نہیں کہ بلوچستان کو کون چلا رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جو شخص آج بیمار ہے اس نے پرامن بلوچستان کو آتش فشاں بنادیا ،اسلامی تاریخ میں بھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی کے تابوت میں تالے لگادیئے گئے۔

انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت نے اب مقدمات پر تالے لگادیئے ہیں ،جس شخص نے ملک کے آئین کو پامال کیا اس کو تحفظ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پہلے ہی بلوچستان میں نفرتوں میں اضافہ کیا گیا ہے،ایک عام مجرم کو چادر ڈال کر چہرے چھپائے جاتے ہیں لیکن خواتین کی تصاویر جاری کی جارہی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پہلے بلوچستان کے بزرگوں اور نوجوانوں کو اور اب خواتین کو دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ سابق اور موجودہ حکومتوں نے بلوچستان کو ساتھ نہیں چلایا گیا ،بلوچستان کیلئے جون میں قائم کی گئی کمیٹی کی آج تک نامزدگی نہیں ہوئی، اب ہم کسی کمیٹی کو نہیں مانیں گے،بلوچستان کو ہمیشہ ایک کالونی کے طور پر استعمال کیا گیا، ضرورت کے بعد ٹشو پیپرز کی طرح پھینک دیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ بلوچستان یونیورسٹی کے لڑکیوں کے باتھ روم اور ہوسٹل میں خفیہ کیمرے لگائے گئے ،افسوس طلباء یونیز بحالی کے لئے کئے جانے والے احتجاج کرنے والوں کے خلاف غداری کے مقدمے بنائے گئے ۔

انہوںنے کہاکہ جبری لاپتہ افراد کا جو بل آنا تھا وہ کیوں نہیں آرہا، فواد چوہدری اور شیریں مزاری جواب دیں۔ انہوںنے کہاکہ جب ہم بگٹی شہید کی وجہ سے اسمبلیوں سے استعفے دے سکتے ہیں تو اتحاد بھی چھوڑ سکتے ہیں ،جس حکومت میں عزت محفوظ نہ ہو اس کے ساتھ بطور اتحادی نہیں بیٹھ سکتے ۔ انہوںنے کہاکہ بلوچستان کو گن پوائنٹ پر جنرل ایوب چلا سکا نہ مشرف، آپ بھی گن پوائنٹ پر نہیں چلاسکتے ۔

انہوںنے کہاکہ جب کسی کو طاقت کے زور پر مسلمان نہیں بنایا جاسکتا تو کسی بلوچ کو گن پوائنٹ پر پاکستانی بھی نہیں بنایا جاسکتا۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے وزیر منصوبہ بندی ، وزیر تجارت اور وزیر فوڈ پر مشتمل کمیٹی بنائی ہے۔ اجلاس کے دور ان مسلم لیگ (ن )کے رہنما احسن اقبال نے پروڈکشن آرڈرز سمیت رولز کی یاد دہانی کرادی ،رولز 19، 28 اور 29 واضح ہیں، یہ ایوان خود مختار اور بالادست ادارہ ہے ۔

احسن اقبال نے کہاکہ سپیکر قومی اسمبلی نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے مگر صوبائی حکومت نہیں مان رہی ۔ انہوںنے کہاکہ کیا سپیکر کی وقعت موجودہ دور حکومت میں ایک سیکشن آفیسر سے بھی کم ہی ۔ انہوںنے کہاکہ رانا ثناء اللہ کے پروڈکشن آرڈرز بھی جاری نہیں کئے جارہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جب تک سپیکر کی کرسی کا تقدس کا خیال اور احکامات پر عمل نہیں ہوتا اس وقت تک ہم ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرینگے ۔

انہوںنے کہاکہ اپوزیشن اختر جان مینگل کی تقریر کے باعث اپوزیشن کچھ دیر کیلئے نشستوں پر بیٹھ گئی اس موقع پر اختر مینگل کی سربراہی میں بی این پی، پیپلز پارٹی فاٹا، جے یو آئی ارکان نے اسپیکر ڈائیس پر دھرنا دیا ۔اپوزیشن کے دیگر ارکان نے اسیر ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔واک آؤٹ کے بعد پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل نے کورم کی نشاندہی کردی۔

اپوزیشن کے تمام ارکان ایوان سے نکل گئے۔ڈپٹی سپیکر نے آواران میں گرفتار خواتین کے معاملے پر رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ وزیر داخلہ (آج) جمعہ کو خود ایوان میں پیش ہوکر رپورٹ دیں۔ انہوںنے کہاکہ گرفتار خواتین کی رہائی یقینی بنائی جائے ۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ راجا خرم نواز کو معاملہ بھیجا گیا تھا وہ وضاحت دیں۔قومی اسمبلی میں ارکان کی گنتی کے بعد کورم ٹوٹ گیا جس پر اجلاس (آج) جمعہ کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں