سینیٹر مشاہد اللہ خان کی سربراہی میں سینٹ قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کااجلاس

w نیواسلام آباد انٹرینشنل ائیرپورٹ کی تعمیر کے منصوبے میں ہونے والی کرپشن پر نیب کو جلدازجلد تحقیقات مکمل کرنے کی سفارش، ضرورت پڑی تو چئیرمین نیب کو بھی آئندہ میٹنگ میں طلب کیا جا سکتا ہے کمیٹی نے سول ایوی ایشن پائلٹس کو جعلی لائسنس جاری کرنے، انٹرنیشنل پابندیاں، وزیر ہوابازی کے قومی اسمبلی میں بیان اور ڈی جی ایوی ایشن کے بیان پر ذیلی کمیٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر کی سرابرہی میں تشکیل دے دی نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کی تعمیر میں کرپشن کے معاملے کا مجھے معلوم ہے یہ کیوں کھٹائی میں پڑا ہے، کہا گیا تھا ائیرپورٹ کی تعمیر میں کرپشن ہوئی ہے اس حوالے سے جے آئی ٹی بنائی جائے، ہم نیب کو سفارش کریں گے کہ اس معاملے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے، چیئرمین کمیٹی

جمعرات 13 اگست 2020 21:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اگست2020ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن نے نیواسلام آباد انٹرینشنل ائیرپورٹ کی تعمیر کے منصوبے میں ہونے والی کرپشن پر نیب کو جلدازجلد تحقیقات مکمل کرنے کی سفارش کر دی ہے اور کہا ہے کہ ضرورت پڑی تو چئیرمین نیب کو بھی آئندہ میٹنگ میں طلب کیا جا سکتا ہے، کمیٹی نے سول ایوی ایشن پائلٹس کو جعلی لائسنس جاری کرنے، انٹرنیشنل پابندیاں، وزیر ہوابازی کے قومی اسمبلی میں بیان اور ڈی جی ایوی ایشن کے بیان پر ذیلی کمیٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر کی سرابرہی میں تشکیل دے دی ہے۔

کمیٹی کا اجلاس سینیٹر مشاہد اللہ خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر شیری رحمان، سینیٹرمصطفی نواز کھوکھر، سینیٹرشاہین خالد بٹ، سینیٹراسد علی خان جونیجو، سینیٹرمولا بخش چانڈیو، سینیٹرفیصل جاوید، سینیٹرسجاد حسین طوری اورسینیٹر رخسانہ زبیری نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

چئیرمین کمیٹی مشاہد اللہ خان نے کہا کہ نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کی تعمیر میں کرپشن کے معاملے کا مجھے معلوم ہے کہ یہ کیوں کھٹائی میں پڑا ہے۔

کہا گیا تھا کہ ائیرپورٹ کی تعمیر میں کرپشن ہوئی ہے اس حوالے سے جے آئی ٹی بنائی جائے۔ہم نیب کو سفارش کریں گے کہ اس معاملے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو جو پائلٹس کو جعلی لائسنس جاری ہوئے ہیں یہ بہت بڑا سکینڈل ہے اس کی بھی تحقیقات کرنی چاہییں۔پی آئی اے کی سیٹیں ٹھیک کرنے کے حوالے سے ٹھیکہ دیاگیا تھا اس میں بھی بغیر کام کے ڈیڑھ ارب روپیہ فرانسیسی کمپنی کو دے دیا گیا۔

اس کی تحقیقات کیوں نہیں ہو رہیں کرپشن کی واردات میں کام کوئی اور ڈال دیتے ہیں لیکن کالکھ سیاستدانوں کے منہ پر لگ جاتی ہے۔وفاقی وزیر برائے ہوابازی نے کمیٹی کو بتایا کہ نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کی تعمیر پر مجھے بھی تحفظات ہیں کیونکہ یہ میرے حلقے میں ہے اور میں اس کا وزیر بھی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کی تعمیر میں ہونے والی کرپشن کا فرانزک آڈٹ کروانے کے لئے بھی تیا رہیں۔

اس کے تیسرے رن وے کا کنٹریکٹ بھی دے دیا گیا تھا ائیرپورٹ کی لاگت 38ارب سے بڑھ کر 110ارب روپے تک پہنچ گئی اور یہ سب کام 2018سے پہلے ہوا تھا۔ معاملے کو مزید کھٹائی میں جانے سے روکنے کے لئے جے آئی ٹی نہیں بنا رہے۔ اس حوالے سے تجویز ضرور آئی تھی مگر بنانے کا نہیں کہا گیا۔ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز پر مشتمل آربٹریشن ٹیم بنائی گئی ہے اور اس کے علاوہ اس ائیرپورٹ کی مختلف ایجنسیاں تحقیقات کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں تجویز دیتا ہوں کہ اس کا فرانزک آڈٹ ہونا چاہیے لیکن فیصلہ کابینہ نے کرنا ہے۔ اس ایشو پر ابھی چئیرمین نیب کو نہ بلائیں۔سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کہا کہ پہلی بارش پر نیواسلام آباد ائیرپورٹ پانی میں ڈوب گیاتھا۔ ایک بار دیکھا آوارہ کتے ادھر گھوم رہے تھے جیسے انہوں نے بھی ٹکٹ لے رکھی ہے۔ باتھ روم کی یہ حالت ہے کہ ایک بندہ اندر جاتا تو بیس باہر کھڑے ہوتے ہیں۔

سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہاکہ اسلام آباد ائیرپورٹ پر مختلف قسم کی انکوائریاں ہو رہی ہیں اس کو چئیرمین نیب دیکھیں تاکہ معاملہ منطقی انجام تک پہنچے۔ نیب جس طرح یک طرفہ چل رہاہے اس پر گرچہ ہمیں اعتراض نہیں لیکن اس معاملے کی جلدازجلد تحقیقات ہونی چاہییے۔سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ نیب سیاسی انتقام میں مصروف ہے۔ یہ عوام کے کیسز کو نہیں دیکھ رہا۔

اس وجہ سے بہت سے کیسز نیب کے سردخانے میں پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پائلٹس کے لائسنس کے حوالے سے وزیرہوابازی اور سیکرٹری ایوی ایشن کے بیان میں تضاد ہے۔ انہوں نے عمان ایوی ایشن کو لکھا کہ 104 پائلٹس میں سے 96 پائلٹس کے لائسنس کلئیر ہیں ان کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے پی آئی اے کو بہت نقصان ہوا ہے۔ سانحہ کراچی کے پائلٹ کا لائسنس متنازعہ نہیں تھا پھر بورڈ میں متنازعہ کیوں لکھا گیا۔

کمیٹی کو آصف علی شاہ گیلانی پراجیکٹ ڈائریکٹر سول ایوی ایشن نے بتایا کہ ائیرپورٹ کے ایشوز کو دیکھنے کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اس میں مختلف کنٹریکٹ کے پیکج ہیں۔ کمیٹی کو پائلٹس کے جعلی لائسنس پر بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری ایوی ایشن نے بتایا کہ پائلٹس اے لیول کرکے پائلٹس بن سکتے ہیں 2018میں54پائلٹس کے امتحانات میں گڑبڑ پائی گئی۔

ایک پائلٹ 250گھنٹے فلائنگ مکمل کرکے امتحان دے سکتا ہے۔ پاکستان میں 11فلائنگ کلب ہیں جو پائلٹس کو تربیت دے رہے ہیں ہم ان فلائنگ کلبز کو بھی چیک کرتے ہیں ۔28پائلٹس پر الزام ثابت ہونے کے بعد ان کے لائسنس منسوخ کر دئیے گئے ہیں اور 193پائلٹس کے لائسنس معطل کر دئیے ہیں۔ 38پائلٹس ایسے ہیں جنہوں نے ملتے جلتے ناموں سے لائسنس لے رکھے تھے ان کو ابھی چیک کیا جارہا ہے۔

پی آئی اے کے جہاز ابھی وہی پائلٹس اڑا رہے ہیں جن کے لائسنس کلئیر ہیں۔ سول ایوی ایشن کے لائسنسنگ برانچ سے پانچ لوگوں کے خلاف کاروائی کی گئی ہے جن کے سسٹم کا پاس ورڈ بار بار استعما ل ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سول ایوی ایشن پالیسی میں تین ارب روپے کے ٹیکسوں کو ختم کیا گیا ہے۔ ڈومیسٹک پروازوں پر د و قسم کے ٹیکس وصول کئے جاتے ہیں۔ سینیٹر شاہیں خالد بٹ نے کہا کہ پی آئی اے کے کرایہ میں اضافہ اور معیار کم ہوتا جا رہا ہے۔

سی ای او پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز نے بتایا کہ ڈی جی ایف آئی اے سے ملاقات کرکے پی آئی اے کی انکوائری مکمل کرنے کی سفارش کی ہے۔ جہازوں کی بکنگ کے لئے 12 ملین ڈالرائیربس کمپنی کو دے دئیے جو پی آئی اے نے واپس لئے ہیں۔ پی آئی اے کی ملازمہ کو حراساں کرنے کے حوالے سے کمیٹی نے ملازمہ سے اِن کیمرہ شکایات سنیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں