پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے استعفوں کا مطالبہ

ججز کے خط نے ثابت کردیا نظام انصاف مفلوج ہوچکا ہے ،لوگوں کے بیڈرومز میں کیمرے لگانا انصاف اور قانون کا قتل ہے، فل کورٹ بلاکر تماشا کیا گیا ، کیا نامزد ملزم کو حق ہے وہ خود اپنے مقدمے میں جج بنی ،رئوف حسن، نعیم حیدر پنجوتھہ، شعیب شاہین، علی بخاری اور نیاز اللہ نیازی کی مشترکہ پریس کانفرنس

جمعہ 29 مارچ 2024 20:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2024ء) پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم نے چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کے خط نے ثابت کردیا کہ نظام انصاف مفلوج ہوچکا ہے ۔تفصیلات کے مطابق یہ بات جمعہ کو پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم رئوف حسن، نعیم حیدر پنجوتھہ، شعیب شاہین، علی بخاری اور نیاز اللہ نیازی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

رئوف حسن نے کہا کہ 6ججز کا خط انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،خط میں سپریم جوڈیشل کونسل کو مخاطب کیا گیا ہے ،دو دن سے اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھا ہوا ہے مگر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کوئی ایکشن نہیں لیا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پر بنائے گئے کیسز میں سب سے اہم کردار چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا ہے خط میں چیف جسٹس پاکستان کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لوگوں کے بیڈرومز میں کیمرے لگائے گئے یہ انصاف کا اور قانون کا قتل ہے، فل کورٹ بلاکر تماشا کیا گیا ہے، کیا ایک نامزد ملزم کو حق ہے کہ وہ خود اپنے مقدمے میں جج بنی کیا وزیراعظم خود طے کرے گا کہ وہ مجرم ہے کہ نہیں ہم یہ مذاق نہیں ہونے دیں گے، 100 اور بھی ججز ہیں ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھی اپنی آپ بیتی بیان کریں مزید ججز بھی بتائیں کہ ان پر کیا کیا دبائو ڈالا گیا ۔

نعیم حیدر پنجوتھہ نے کہا کہ عمران خان کے گھر 26 گھنٹے آپریشن کیا گیا، چیف جسٹس خاموش رہے، 28 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس میں پی ٹی آئی کارکنان پر حملہ ہوا جنہوں نے حملہ کیا ان کے بجائے پی ٹی آئی ورکرز پر ایف آئی آر درج کرادی گئی، بانی چیئرمین اپنی سیکیورٹی میں عدالتوں میں پیش ہوئے انہیں سیکیورٹی بھی نہیں ملی، ہمیں کہا گیا بانی چیئرمین کی گرفتاری پر انکوائری کریں گے، کہاں گئی وہ انکوائری ۔

انہوں ںے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں واٹس ایپ کے ذریعے فیصلہ کیا گیا، سائفر کیس کو لٹکایا گیا اور پھر فیصلہ محفوظ کیا گیا، 4 ہفتوں کے اندر سائفر ٹرائل کو ختم کیا گیا، لیول پلائنگ فیلڈ کی درخواست کا کیا ہوا ہمیں لیول پلائنگ فیلڈ نہیں دی گئی، مخصوص نشستیں اور بلے کا نشان پی ٹی آئی فائز عیسی نے چھینا، سکندر سلطان راجہ کی پشت پناہی کون کررہا ہی سائفر کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا کیوں نہیں بنا ۔

نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ اس خط نے ثابت کردیا کہ نظام عدم مفلوج ہو کر رہ گیا ہے چیف جسٹس عامر فاروق کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے پاس خط گیا مگر کیا ایکشن لیا گیا آئین پاکستان اس وقت مفلوج ہوچکا ہے یہ پوری قوم کا سوال ہے، دو دن سے ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے ہم چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور چیف جسٹس پاکستان سے فی الفور استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا یوں کسی ریٹائرڈ جج کو انکوائری کے لیے بلایا جاتا ہی خط کے بعد نہ عامر فاروق چیف جسٹس رہ سکتے ہیں نہ قاضی فائز عیسی، آپ نے ہمارے ہاتھ پاں باندھ کر ہمیں الیکشن میں دھکیلا اس کے باوجود ہم جیت گئے۔نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ چیف جسٹس نے کل فل کورٹ اجلاس کے بعد ثابت کیا کہ خط کے پیچھے کیا محرکات ہیں، اب ہماری پریس کانفرنسز کا وقت گزر چکا اب ہم پورے پاکستان سے ایک تحریک کا آغاز کریں گے ہم سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے دروازے پر بھی جائیں گے خان صاحب نے کہا ہے کہ پورے ملک میں احتجاج کیا جائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں