بلوچستان 76 سالوں سے محرومیوں کا شکار ،بد قسمتی سے ملک کے پالیسی ساز اداروں اور مقتدرہ حلقوں میں یہاں کے مسائل مشکلات کو سنجیدہ نہیں لیا جاتا، میر کبیر محمد شہی

جمعرات 7 دسمبر 2023 23:10

سوراب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2023ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر سابق سینیٹر میر کبیر محمد شہی نے کہا ہے کہ بلوچستان 76 سالوں سے نظر انداز ہوکر کر محرومیوں کا شکار رہا ہے ،بد قسمتی سے ملک کے پالیسی ساز اداروں اور مقتدرہ حلقوں میں بلوچستان اور یہاں کے عوام کے مسائل اور مشکلات کو سنجیدہ نہیں لیا جاتا، اور ستم ظریفی یہ کہ بلوچستان کی عوام کے رائے کو بھی ہمیشہ سے بلڈوزر کرکے ایسے افراد کو ایوانوں تک پہنچایا جاتا ہے جنہیں اس صوبے کے بدحال عوام اور ان کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہوتا ، یہاں کے متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والی پارٹیاں اور عوامی نمائندوں کا راستہ روکا جاتا ہے کہ کہیں وہ اپنی عوام کے حقوق اور ان کی بدحالی کے لئے آواز بلند نہ کرلیں ، یہاں سے سلیکٹڈڈ نمائندے ایوانوں میں پہنچ کر صرف اپنے اور اپنے خاندان کی طرز زندگی اور مالی حالات میں بہتری لائے ہیں، انہیں بلوچستان کے مفلوک الحال لوگوں کے لیے کچھ کرنے کی توفیق نہیں ملی، سی پیک کے نام پر سنہرے خواب دکھائے گئے مگر نتائج اس کے برعکس برآمد ہورہیہیں سی پیک سمیت تمام میگا پروجیکٹس کے نام پر صوبے کے عوام کی محکومیت اور استحصال میں مزید اضافہ ہورہا ہے سوراب پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنی تفصیلی گفتگو میں نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر میر کبیر احمد محمد شہی کا کہنا تھا بلوچستان اس وقت گونا گوں مشکلات کا شکار ہے ، بے روزگاری بدامنی لاقانونیت اور تعلیم و صحت کی سہولیات کا فقدان سرفہرست ہیں، نگران حکومت کا کام شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنانا تھا مگر وہ بلوچستان کے زمینداروں کے معاشی قتل عام کے منصوبے پر کام کررہی ہے، یہاں روزگار کے مواقع پہلے سے ناپید ہیں واحد ذریعہ معاش کاشت کاری پر منحصر تھا اس حکومتی سطح پر واپڈا کے زریعے بلوچستان کے لوگوں کے روزگار کا یہ زریعہ بھی ان سے چھینا جارہا ہے بجلی کی بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ سے زمیندار طبقہ نان شبینہ کا محتاج بن چکا ہے، ان کی زندگی کی جمع پونجی باغات اور فصلوں کی تباہی کی صورت میں ضائع ہورہی ہے، سرحدی تجارت پر بے جا قدغن کے نتیجے نہ صرف ان سرحدی علاقوں بلکہ مجموعی بلوچستان میں لوگ بے روزگار ہوکر ان کے بچے فاقہ کشی پر مجبور ہوچکے ہیں اس صورتحال میں ان سیاسی جماعتوں کے کردار کی ضرورت ہے جن کا تعلق براہ راست عوام سے ہو اور جن کے رہنما متوسط طبقے سے ہو جنہیں ان مشکلات کا بھی احساس ہو جن سے بلوچستان کے باسیوں کو روزانہ واسطہ پڑتا ہے ، نیشنل پارٹی ہمیشہ سے عوام میں رہ کر یہاں کے مسائل اور مشکلات کے ازالے کے لئے اپنا سیاسی کردار موثر انداز میں ادا کیا ہے اور اب بھی پرعزم ہیں کہ عوام کے اعتماد اور ان کے ووٹ کی طاقت سے ایوانوں میں صوبے کی حقیقی نمائندگی کریں، صوبے کی عوام پہلے سے آزمائے ہوئے اجارہ دار نمائندوں کے بجائے نیشنل پارٹی جیسی متوسط طبقے کی نمائندگی کرنے والی پارٹی کے ہاتھ مضبوط کریں اور انہیں یہ موقع دیں کہ وہ ایوانوں میں پہنچ کر ایک بار پھر بلوچستان کی ترقی خوشحالی کے لیے اپنا وہ کردار ادا کرسکے جو اس نے ماضی میں ڈیڑھ سال کی قلیل مدت میں کرکے دکھایا ہے ، نیشنل پارٹی آج بھی ان تمام اجارہ دار طبقات کو چیلنج دیتی ہے جو مختلف نعروں اور پیسہ و دھونس دھمکی کے زور پر اقتدار پر قابض ہوجاتے ہیں کہ وہ ہمارے اڑھائی سالہ کارکردگی جیسی کارکردگی پیش کریں ، نیشنل پارٹی بلوچستان کو ان محکمومی اور بدحالی کی کیفیت سے نکالنے کا منشور لیکر میدان میں اتر چکی ہے ان شااللہ عوام کی طاقت سے ایوانوں میں پہنچ کر ایک بار پھر موثر کردار ادا کرے گی۔

قلات میں شائع ہونے والی مزید خبریں