آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کیلئے اسٹاف لیول معاہدہ جون تک کرنا چاہتے ہیں، وفاقی وزیر خزانہ

جمعہ 29 مارچ 2024 13:22

آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کیلئے اسٹاف لیول معاہدہ جون تک کرنا چاہتے ہیں، وفاقی وزیر خزانہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2024ء) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ کہ ہم معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کیساتھ نئے پروگرام کیلئے اسٹاف لیول معاہدہ جون تک کرنا چاہتے ہیں،کرنٹ اکائونٹ میں نمایاں کمی آئی ہے ،فروری میں یہ سرپلس ہوگیا، شرح مبادلہ مستحکم رہی اور مہنگائی کی شرح بھی 38 فیصد سے 23 فیصد ہوگئی،بہترمعاشی پالیسیوں کی بدولت جلد معیشت مستحکم ہوگی، ایف بی آر کے کچھ حصوں میں ڈیجیٹلائزیشن ہوچکی ہے، اس سے شفافیت بھی بڑھے گی ۔

جمعہ کو یہاں اسٹاک ایکسچینج کی تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہم پچھلے سال کے مقابلے اس سال پہلے سے بہتر نوٹ پر داخل ہوئے ہیں، اس میں جی ڈی پی کے کچھ عناصر شامل ہیں، اس کے علاوہ زراعت نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے، ہمارے پاس گندم اورچاول کی اچھی فصل ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ کرنٹ اکائونٹ میں نمایاں کمی آئی ہے بلکہ فروری میں یہ سرپلس ہوگیا، شرح مبادلہ مستحکم رہی اور مہنگائی کی شرح بھی 38 فیصد سے 23 فیصد ہوگئی۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ بہترمعاشی پالیسیوں کی بدولت جلد معیشت مستحکم ہوگی، خوشی ہے کہ اس وقت مارکیٹ آیا ہوں جب مارکیٹ ریکارڈ بنا رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے کچھ روز پہلے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کیے جو میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے کیلئے انتہائی اہم تھا اوراسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے آئی ایم ایف سے ایک طویل مدتی پروگرام میں داخل ہونے کی درخواست کی اور اس بات پر آئی ایم ایف نے مثبت ردعمل دیا، ہمارے 14 اور 15 اپریل کو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہوں گے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ معاملات دیکھ کر لگ رہا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ درست سمت میں جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ نگران حکومت نے معیشت کی بہتری کے لیے مثبت اقدامات کیے ہیں۔انہوںنے کہا کہ توسیعی فنڈ کی سہولت (ای ایف ایف)کی ضرورت اسٹرکچرل ریفارمز ایجنڈے کے نفاذ کے لیے ہے، یہاں نفاذ ایک آپریٹو لفظ ہے، ہمیں اس حوالے سے معلوم ہے تاہم ہم نفاذ نہیں کرتے، تو ضرورت ہے کہ ہم نفاذ کے عمل میں فوری داخل ہوجائے اور ہم پچھلے کچھ ہفتوں میں اس میں داخل بھی ہو گئے ہیں۔

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ایف بی آر کے کچھ حصوں میں ڈیجیٹلائزیشن ہوچکی ہے، اس سے شفافیت بھی بڑھے گی اور محصولات بھی، ان سب سے بڑھ کر صارفین کا اعتماد بھی ادارے پر بڑھے گا، پاور سیکٹر میں گورننس اور چوری کے مسئلے پر کام کرنا ہے اور اس کے بعد اس کی نجکاری ہوگی، وزیر توانائی نے بورڈز کی تشکیل نو کر کے گورننس پر کام شروع کردیا ہے۔انہوںنے کہاکہ پی آئی اے اور ایئر پورٹس کی آئوٹ سورسنگ پر مثبت انداز میں کام ہورہا ہے، ان معاملات میں تمام وزرا نے مل کر کام کرنا ہے، ان ٹرانزیکشنز پر بہت احتیاط سے کام ہورہا ہے اور اس کی مانیٹرنگ روزانہ کی بنیاد پر ہورہی ہے تاکہ ڈیدلائنز تک کام مکمل ہوجائے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس ملک کو نجی شعبے نے چلانا ہے، حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہوتا، اس حوالے سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج ایک اہم پارٹنر ہے۔انہوں نے بتایا کہ ابھی رمضان پیکج بڑھایا گیا اب اسے اسٹرکچرل بنیاد پر لے کر جانا ہے، ہمیں اخراجات کے آپریشنل خرچوں کو نیچے لے کر جانا ہے، ہمیں بینظیر اسکیم پروگرام کو بھی بڑھانا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہم ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ پر کام کر رہے ہیں، ڈاکٹر شمشاد نے بھی ہمیں جوائن کیا ہے، ڈیجیٹلائزیشن کے ایجنڈے پر بھی کام ہوگا، ہم اس کے لیے کنسلٹنٹ لائیں گے اور ایسا کنسلٹنٹ لائیں گے جس نے پاکستان جیسی ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں کام کیا ہو تاکہ وہ ڈیزائن کام کرے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ اسپرنگ میٹنگ میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے ملاقات ہوگی لیکن اس میں ہم اپنی ای ایف ایف پروگرام میں جانے کی درخواست کو رسمی طور پر آگے بڑھائیں گے اور اس کے تھوڑے سے خدوخال پر بات کرنے کی کوشش کریں گے لیکن یہ بات چیت اپریل کے آخر یا مئی تک جاسکتی ہے، ہماری خواہش ہے کہ جون کے آخر یا جولائی تک کم از کم اسٹاف لیول معاہدے تک ہم پہنچ جائیں۔

انہوںنے کہاکہ ٹیکنالوجی سائیڈ پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے، اس سال 3.2 ارب کی ایکسپورٹ ہوگی، ہمیں ٹیک سپورٹ کو 4 ارب تک لے جانے سے کس نے روکا ہی یہ سب ہمارے کنٹرول میں ہے، ہمیں ضرورت ہے کہ ہم دوسری وزارتوں کے ساتھ مل کر کام کریں۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز، زراعت اور ٹیک کی فنانسنگ بڑھانی ہے، میری درخواست ہے بینک سی ای او سے کے وہ اس حوالے سے دیکھیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ میں آئی ایم ایف معاہدے پر رقم کے حوالے سے بات نہیں کرسکتا لیکن ہم کم از کم تین سال کا پروگرام چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام تب ہوگا جب اسٹرکچرل مسائل حل ہوں گے۔محمد اورنگزیب نے بتایا کہ میکرو اکنامک استحکام آنا بہت ضروری ہے، استحکام کے لیے اسٹیٹ بینک کا کردار بہت اہم ہے، انہوں نے ایکسچینج کمپنیوں کو بند کیا جو معیشت کو نقصان کر رہی تھی، اس سے استحکام آیا مگر اسے ترقی کی جانب لے کر جانا ہے۔مہنگائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف اشیائے خوردو نوش پر مہنگائی بڑھی ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ بتدریج بیس ریٹ کی وجہ سے اس سال کم ہوگی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں