معیشت کی بحالی اور استحکام کے لئے نجی شعبے کا کردار اہم ہے ، ٹیکس دینے والوں پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے، وفاقی وزیرِ خزانہ

جمعہ 29 مارچ 2024 23:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مارچ2024ء) وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا معیشت کی بحالی اور استحکام کے لئے نجی شعبے کا کردار اہم ہے ٹیکس دینے والوں پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے، پی آئی اے کی نجی کاری ایڈوانس اسٹیج میں ہے۔ رواں سال 9400 ارب روپے محصولات کا ہدف ہے۔ مہنگائی کم ہو رہی ہے،امید ہے پالیسی ریٹ بھی نیچے آئے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ توانائی چوری اور لیکیجز روکے بغیر پائیداری نہیں آئے گی، وزیرِ توانائی اور صنعت سے رابطے میں ہوں، بجٹ سیشن میں بات چیت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں لسٹد کمپنیوں کی تعداد پانچ سو چوبیس ہے ۔ مزید سرمایہ کا ر کمپنیوں کو لانے کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہے کہ شعبہ صنعت 22 فیصد قومی پیداوار، 56 فیصد ٹیکس دیتا ہے، ان سے مل کر کام کریں گے، تیسری سہ ماہی میں زرعی شعبے کی نمو بدستور رہے گی، صنعتی ترقی توانائی کے ساتھ جڑی ہے وہ ملی جلی رہے گی۔ انہوں نے کہا نے کہا کہ پی آئی اے کی نجی کاری ایڈوانس اسٹیج میں ہے، ڈسکوز کی گورننس بہتر کر کے انہیں پرائیوٹائز کرنا ہے، سرکلر ڈیٹ کم کرنا ہے، قومی اداروں کے نقصانات کم کرنے ہیں، وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ اب نہیں تو پھر بہت مشکل ہو گا۔

ا نہوں نے کہا کہ رواں سال 9400 ارب روپے محصولات کا ہدف ہے، عدالتوں میں 1700 ارب کے کیسز ہیں، وہ رقم آدھی ہی مل جائے، اندازے ہیں کہ 3000 ارب کی لیکیجز ہیں وہی آدھی آ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کم اور نہ دینے والوں تک پہنچنے سے پہلے آمدنی 12 ہزار ارب تک لے جائیں گے، پرائیوٹائزیشن پائپ لائن بنا رہے ہیں، ابتداء میں نقصانات والے اداروں پر توجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اخراجات کم کرنے ہیں، پی ایس ڈی پی پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کی جانب لے جانا ہے، ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ، پروسسز، افراد اور ٹیکنالوجی پر توجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شمشاد اختر ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں، پالیسی ریٹ اور شرحِ تبادلہ اسٹیٹ بینک کی صوابدید ہے، مہنگائی کم ہو رہی ہے، امید ہے کہ پالیسی ریٹ بھی نیچے آئے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے حجم پر بات نہیں ہوئی ہے، چودہ اور پندرہ اپریل کو عالمی مالیاتی ادارے سے مذاکرات ہو ں گے ۔ خواہش ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک نئے پروگرام پر اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بجلی چوری کو بھی روکنا ہو گا ۔ اس کے لئے بھی اہم اقدامات کئے جارہے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں