کوئٹہ، بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے پی ایس ڈی پی کے معاملے پر ایوان میں شدیداحتجاج،سپیکر ڈیسک کا گھیرا

اپوزیشن کی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی اسپیکر نے اپوزیشن کو بینچوں پر بیٹھنے کی ہدایت کر دی تاہم اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا -جس پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے اجلاس کو موخر کر دیا اور پی ایس ڈی پی کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں نے علامتی واک آئوٹ کیا

منگل 26 مارچ 2019 00:08

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مارچ2019ء) بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے پی ایس ڈی پی کے معاملے پر ایوان میں شدیداحتجاج کرتے ہوئے سپیکر ڈیسک کا گھیرا کر لیا اپوزیشن کی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی اسپیکر نے اپوزیشن کو بینچوں پر بیٹھنے کی ہدایت کر دی تاہم اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جس پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے اجلاس کو موخر کر دیا اور پی ایس ڈی پی کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں نے علامتی واک آئوٹ کیا اپوزیشن جماعتوں نے موجودہ حکومت کو نا اہل حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آٹھ ماہ میں موجودہ حکومت کارکردگی دیکھانے میں ناکام ہو چکی ہے تاہم حکومتی اراکین نے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ڈی پی موجودہ حکومت نے نہیں بنائی بلکہ سابقہ حکومت نے بنائی بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی صدارت میں ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا اجلاس میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر آیڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت حکمرانی کا حق کھو بیٹھی ہے پی ایس ڈی پی کے حوالے سے حکومت ناکام ہو چکی ہی8 ماہ کا وقت دیا مگر حکومت نے عوام کو مایوس کیاصوبے میں بنیادی صحت اور تعلیم کی سہولیات کا فقدان ہے حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ مزاکرات کیے حکومت اپنے قول پر پورا نہیں اتری صوبائی دارالحکومت میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ملک سکندر ایڈوکیٹ نے کہا کہ موجودہ حکومت بلوچستان کے سیاہ و سفید کی مالک ہے آٹھ ماہ گذر گئے لیکن پی ایس ڈی پی کو جاری نہیں کر سکی موجودہ پی ایس ڈی پی انتخابات سے قبل بنائی گئی تھی آٹھ ماہ گزرنے کے باوجود کوئی کاروائی نہیں ہوئی کوئٹہ میں نو حلقے ہیں اور پانی کا بحران ہے اس حوالے سے متفقہ طور پر قرارداد منظور ہوئی مگر تمام تر حالات کے باوجود قرارداد پر عمل درآمد نہیں ہوا تعلیم اور صحت کے شعبے بھی بحران کا شکارہیں تعلیم اورصحت کے شعبے بہتری کے بجائے بد حالی کی طرف جا رہے ہیں پی ایس ڈی پی کے حوالے سے بھی قرارداد پاس ہوئی اور صوبائی وزراء پر مشتمل کمیٹی بنائی مگر کمیٹی بننے کے بعد کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور اپوزیشن کے ساتھ امتیازی سلوک بند کیا جائے ہم نے ہمیشہ حکومت کو سپورٹ کرنے کی کوشش کی مگر حکومت نے ہمیں کسی بھی معاملے میں اعتماد میں نہیں لیا ہے نواب اسلم رئیسانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ڈی پی کے لئے فاتحہ خوانی کی جائے آدھے صوبے میں ترقیاتی عمل رک چکا ہے حکومتی رویے کے خلاف اسمبلی کے اندر اور باہر احتجاج کیا جائے گا چاہتے ہیں کہ سپیکر کی صدارت میں پی ایس ڈی پی کے حوالے سے کمیٹی بنے حکومتی کارکردگی پر اپوزیشن ارکین نے نعرے بازی کی ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ بلوچستان کا موجودہ پی ایس ڈی پی لیپس ہونے کا خدشہ ہی8 ماہ کی حکومتی کاکردگی مایوس کن رہی اپوزیشن کو دلاسے دیے جا رہے ہیںحکومتی اراکین کو بھی پی ایس ڈی پی پر تحفظات ہیں شاید وہ بول نہیں سکتے اپوزیشن نے 2 مرتبہ وزیر اعلی سے ملاقات کی جو بے سود رہی ثناء بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان بحرانی کیفیت کا شکار ہے بلوچستان میں گندم کی 9 لاکھ بوریاں خراب ہوئے بلوچستان میں غربت کی شرح 86 فی صد ہے پی ایس ڈی پی رکتی ہے تو لوگوں کے چولہے بند ہوجاتے ہیں بلوچستان میں سیندک پروجیکٹ سی پیک آل ریفائنری جیسے منصوبے ہیںبلوچستان کے جہاز کا پائلٹ جہاز کا نہیں بلکہ ٹرک کا ڈرائیور ہے پی ایس ڈی پی کے معاملے پر حکومت توہین عدالت کر رہی ہے صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ڈی پی گزشتہ حکومت میں بنی ہماری حکومت میں نہیںجام کمال نے سی پیک کے مغربی روٹ پر سٹینڈ لیاوزیر اعلی نے این ایف سی ایوارڈ پر وفاق سے بات کی اے این پی نے عوام کے لیے قربانیاں دی ہیںاگر موجودہ حکومت عوامی مسائل حل نہیں کرے گی تو وزارت چھوڑ دیں گے پی ایس ڈی پی میں نی سکیمیں شامل نہ کی جائیں یہ ہائیکورٹ کا حکم ہے، صوبائی وزیر صحت نصیب اللہ مری نے کہا کہ صوبے کے تمام اضلاع میں 5 سو ڈاکٹرز بھرتی کیے،کوئی یہ نہیں کہ سکتا ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے صوبے کے دور دراز کے علاقوں میں صحت کی سہولیات فراہم کی ہیںآج دور دراز کے علاقوں کے ہسپتالوں میں ڈاکٹرز آپریشن کر رہے ہیںاپوزیشن بلا جواز تنقید کر رہی ہے اسپیکر نے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو لکھا جائے کہ جو فنڈز ریلیز ہوئے ہیں آئندہ ہونے والے اجلاس میں تفصیلات فراہم کی جائیں بعدمیں اپوزیشن جماعتوںنے شدید احتجاج کرتے ہوئے سپیکر ڈیسک کا گھیرا کر لیا اپوزیشن کی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی اپوزیشن اراکین نے کہا کہ اسمبلی اجلاس میں صرف پی ایس ڈی پی پر بات ہوگی سپیکر کی اپوزیشن کو بینچوں پر بیٹھنے کی ہدایت کی گئی تاہم شدید ہنگامہ آ رائی اور احتجاج کے باعث اسپیکر نے اجلاس موخر کر دیا

میلسی‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں