پنجاب میں کپاس کی پیداوار حکومت کی بے توجہی کے باعث 18سال کی کم ترین سطح پر آنے کا خدشہ ہے۔ اس وقت 100کے قریب جننگ فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں اگر حکومت نے کپاس کی صنعت کو پسِ پشت ڈالے رکھا تو یہ صنعت ہر آنے والے دن کے ساتھ زوال کی طرف جائے گی۔ چیئر مین مستقبل پاکستان انجینئر ندیم ممتاز قریشی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 9 فروری 2016 08:25

منڈی بہاو الدین (ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09فروری۔2016ء) مستقبل پاکستان کے چیئر مین انجینئر ندیم ممتاز قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے جو کپاس کی پیداواری صلاحیت کے اعتبار سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک خام کپاس پاکستان سے ہی برآمد کرتے ہیں۔ وہ یہاں مستقبل پاکستان کے ضلعی صدر شیر محمد گوندل اور پارٹی کے دیگر کارکنوں سے ٹیلیفون پر خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہاسوتی دھاگہ برآمد کرنے میں پاکستان دنیا میں سب سے بڑا ملک ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ملک کے 15فیصد رقبے پر کپاس کاشت کی جاتی ہے۔ کپڑا سازی، گھر کی سجاوٹ اور طبی آلات میں کپاس کو استعمال کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا لیکن بدقسمتی سے صوبہ پنجاب میں کپاس کی پیداوار حکومت کی بے توجہی کے باعث 18سال کی کم ترین سطح پر آنے کا خدشہ ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت 100کے قریب جننگ فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں اگر حکومت نے کپاس کی صنعت کو پسِ پشت ڈالے رکھا تو یہ صنعت ہر آنے والے دن کے ساتھ زوال کی طرف جائے گی۔

چیئر مین انجینئر ندیم ممتاز قریشی نے کہا ہماری معیشت کا دارومدار زرعی اجناس پر ہے اس لئے حکومت سنجیدگی سے اس کا جائزہ لے کہ کپاس کی پیداوار میں کمی کیوں ہو رہی ہے۔ یہ دیکھا جائے کہ بیج ناقص ہے یا سپرے کی کوالٹی میں فرق ہے؟ مارکیٹ میں اچھا ریٹ نہ ملنے کی وجہ سے بھی کسانوں نے پیداوار میں کمی کر دی ہے۔ انہوں نے کہامستقبل پاکستان مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت کسانوں کی مراعات میں اضافہ کرے۔ ناقابل برداشت ٹیکسوں میں کمی کی جائے اور کپاس کاشت کرنے والے کسانوں کو خصوصی پیکج دے کر اس کی کاشت کی جانب راغب کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :

منڈی بہاؤالدین میں شائع ہونے والی مزید خبریں