بھارت کی افغان سرزمین سے دہشتگردی کی سرگرمیوں میں معاونت :اقوام متحدہ کے منشور کی صریح خلاف ورزی

ہفتہ 11 ستمبر 2021 20:35

اسلام آباد۔11ستمبر  (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 ستمبر2021ء) :بھارت   2001سے افغانستان میں اپنے مستقل پائوں جمانے اور خفیہ اورکھلے عزائم کے حصول کے لئے ایک نیٹ ورک قائم کرنے کے لئے انفراسٹرکچر ، افغان فورسز کی تربیت اور دیگر منصوبوں پر تقریباً 3ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر کےافغان سرزمین  کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتا رہا۔۔ ماہرین کے مطابق بھارت نے  افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشتگردی کی پشت پناہی کر کے اقوام متحدہ کے منشور کے  مختلف آرٹیکلز کی خلاف ورزی کی ہے جن میں ویانا کنونشن  کے آرٹیکل 2(4)، آرٹیکل 41(3) اور سلامتی کونسل کی 2001کی قرارداد 1373کے 2اور 3 پیرا ز کی خلاف ورزیاں شامل ہیں ۔

اس وقت افغانستان میں ایک عبوری حکومت کے ساتھ طالبان نئے حکمران ہیں اور مودی کی حکومت کے لئے بھارتی عزائم کو شکست ہوئی ہے ، یہ بات حقیقت ہے کہ بھارت نے پاکستان ، افغانستان اور خطہ کے خلاف اپنے مکروہ عزائم کے لئے داعش اور ٹی ٹی پی عناصر کو پراکسی ہتھکنڈوں کے طور استعمال کیا ۔

(جاری ہے)

افغان فورسز کی تربیت کی آڑ میں بھارت نے داعش اور ٹی ٹی پی عناصر کو تربیت دی  اور یہ معلومات  ہیں کہ تقریباً 300افراد اس وقت بھارت میں تربیت پا رہے ہیں ، اس مقصد کے لئے پاک افغان سرحد کے ساتھ مختلف بھارتی قونصلیٹ قائم کئے گئے،  جنہیں بھارت کا خفیہ ادارہ  را پاکستان کے اندر دہشتگردی کی سرگرمیوں کے لئے لانچنگ پیڈ کے طور کنٹرول اور استعمال کرتا تھا ۔

بھارت نے گوردواروں پر حملوں ، لاہور دھماکہ اور گوادر دھماکہ جیسی دہشتگرد سرگرمیاں کیں تاکہ پاکستان کی ساکھ اور پاک چین تعلقات کو نقصان پہنچایا جاسکے ۔ بھارتی فوج کے افسر کلبھوشن یادیو نے افغانستان سے کنٹرول اور پلان کی جانے والی دہشتگردی کی کئی سرگرمیوں کا اعتراف کیا ۔ بھارت مسلسل افغانستان میں ایک سپائلر کے طور کام کرتا رہا جو شدت کے ساتھ  بالخصوص کابل میں حکومت کے خاتمے کے بعد امن عمل کو نقصان پہنچانے کی خاطر معاہدوں کی خلاف ورزی اور  طالبان  اور امریکہ کے خلاف پراپیگنڈہ  کے لئے اشرف غنی حکومت پر اثر انداز ہوا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تاجکستان ، ازبکستان ، ترکمانستان اور ایران کے اپنے حالیہ  چار ملکی دورے کے بعد افغانستان میں بھارت کے سپائلر کے کردار کو پھر واضح کیا ہے۔ پاکستان واپسی کے بعد اپنے ایک پریس بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت سپائلر کی لسٹ میں سرفہرست ہے  جو افغانستان میں امن و استحکام دیکھنا نہیں چاہتا ، بھارت اپنے برے عزائم کی تکمیل کے لئے مختلف دہشتگرد تنظیموں کا  ساتھ دے رہا ہے۔

طالبان کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ، خواتین اور بچوں کو ٹارگٹ کرنے ، لڑکیوں کی تعلیم ، روز گار اور مخالف عناصر کو سزائے موت دینے کے حوالے سے نام نہاد الزامات پر مبنی بھارت کے جھوٹے پراپیگنڈے کو اس کے اپنے ہی میڈیا نے مسترد کیا ہے ۔ بھارت نے یہ تاثر دینے کی بھی کوشش کی کہ طالبان  حکومت کے  قیام سے  داعش جیسی تنظیموں کی دہشتگرد سرگرمیوں سے علاقائی اور عالمی امن کو خطرہ ہوگا ۔

میانوالی میں شائع ہونے والی مزید خبریں