امداد این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کے تحت شفاف طریقے سے تقسیم کی جارہی ہیں،سعید غنی

آنے والی بین الاقوامی امداد میں ٹینٹ اتنی بڑی تعداد میں نہیں آرہے جتنی ہمیں ضرورت ہے،وزیر محنت و افرادی قوت سندھ

پیر 5 ستمبر 2022 18:40

امداد این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کے تحت شفاف طریقے سے تقسیم کی جارہی ہیں،سعید غنی
میرپور خاص (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 ستمبر2022ء) صوبائی وزیر محنت سعید غنی نے کہا ہے کہ پارٹی کی اعلی قیادت پر ذمہ داری دے کر یہاں میرپور خاص پہنچا ہوں ۔حکومت کی جانب سے آپ تمام این جی اوز موامی و عالمی تنظیموں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ ہمارا ضاس مشکل قت میں اپنا اپنا کردار ادا کرکے اپنا حصہ ڈال کر ساتھ دے رہے ہیں۔حکومت اکیلے کچھ بھی نہیں کرسکتی ہے کیونکہ نقصان بہت ہوا ہے اور اب تک ہم وہ ریلیف فراہم نہیں کرپاررے ہیں کیونکہ ضروریات زیادہ اور وسال محدود ہیں پھر بھی آپکے ساتھ مشترکہ کوششوں اور قدامات سے تمام متاثرہافراد کو ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور جب تک مکمل پانی نکالا نہیں جاتا اور ریلیف فراہم کردے تب تک امدادی کام جاری رہیگا۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلی سندہ نے پہلے دن ہی عوام سے اپیل کی تھی کہ یہ بہت بڑی آفت ہے اس میں سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

بیرون ملک سے ابھی تک نقد امداد کی صورت میں نہیں بلکہ ضروریات کے مطابق سامان آرہا ہے اور اس کو این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کے تحت شفاف طریقے سے تقسیم کی جارہی ہیں۔آنے والی بین الاقوامی امداد میں ٹینٹ اتنی بڑی تعداد میں نہیں آرہے جتنی ہمیں ضرورت ہے۔

ہم نے مارکیٹ سے خرید کرنے کیلیے بھی اقدامات کیے ہیں لیکن انکی بھی اتنی استعداد نہیں ہے بڑی تعداد میں وہ ہمیں تیار کرکے پورے سندہ میں روانہ کریں تاکہ تمام متاثرین میں تقسیم کرسکی.سندھ حکومت کو اس وقت 10 لاکھ ٹینٹ کی ضرورت ہے جبکہ اس وقت ہم پوری دنیا سے لینے کو تیار ہیں لیکن دستیاب نہیں ہیں۔راشن کی بھی ہمیں مشکلات ہیں اور اس میں 23 اضلاع میں اس کی تقسیم بھی ایک مسئلہ ہے لیکن ہم اس پر تمام اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں۔

ہم اس وقت تمام وسائل کو بروئے کار لارہے ہیں۔ اس وقت این جی اوز، سماجی تنظیموں اور عام عوام کا بہت اہم کردار ہے جو وہ پورا کررہے ہیں۔ڈی سی کا کردار بہتر تقسیم اور کام کو سینٹرلائیز کرنے کے ہی.متاثرہ افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے اور اس کے لئے ہمیں بہت بڑے پیمانے پر اقدامات کرنے ہوں گے اور ابھی تک حکومت اور سماجی تنظیموں کے کام کے باوجود کئی علاقوں تک رسائی ممکن نہیں ہے۔

پانی کی نکاسی کے لئے بھی مشکلات ہیں دریائوں میں سیلابی صورتحال میں ہم ان دریا میں کس طرح پانی۔کی نکاسی کرسکتے ہیں۔جتنے بڑے پیمانے پر وزیر اعلی سندھ اور کابینہ کے ارکان اور ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کام کررہے ہیں ایسا کسی صوبے کی نہیں ہے۔اس وقت ہمیں سیاسی وابستگی اور اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر متاثرین کی بلاتفریق مدد کرنا ہوگی۔

بینظیر انکم سپورٹ کا ڈیٹا وفاق ہے پاس ہے جن کو 25 ہزار روپے ماہانہ دیا جارہا ہے ان کا ڈیٹا لے کر ان متاثرین کو بھی ادائیگی کی جائے جو رجسٹرڈ نہیں ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے گیس اور بجلی کے بلز میں رعایت کے لئے وفاق سے درخواست کی ہے کہ متاثرہ علاقوں میں عوام کو رعایت دی جائے۔ کوشش کی جائے۔کہ متاثرہ افراد کو ٹینٹ سٹی میں لاکر بٹھایا جائے تاکہ ان کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جاسکے۔

متاثرہ علاقوں کے عوام کو ریلیف کے بعد اس کے بعد کا مرحلہ ان کی بحالی اور اس کے اثرات پورے صوبے پر ہوں گے اس سے نبردآزما ہونا ہے۔حقیقی سروے کا کام پانی کی مکمل نکاسی کے بعد ممکن ہوگا البتہ اب تک کے ڈیٹا کے مطابق 23 اضلاع میں بہت بڑے پیمانے پر متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت آپ کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کو تیار ہے اور این جی اوز اور سماجی تنظیموں کا کردار اس وقت اہم ہے۔

میرپور خاص میں جہاں جہاں میڈیکل کے مسائل ہیں وہاں سیسی کے ذریعے ہم نہ صرف میڈیکل کیمپس لگائے جاسکتے ہیں بلکہ ادویات بھی فراہم کی جائیں گی۔ وزیر محنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی کی زیر صدارت میرپور خاص میں سماجی تنظیموں کے اس اہم اجلاس میں رکن سندھ اسمبلی سید ذوالفقار شاہ ، کمشنر میرپور خاص سید اعجاز علی شاہ، ڈی سی میرپور خاص زین العابدین میمن، سوشل ویلفئیر ڈپارٹمنٹ کے اعلی افسران، مختلف این جی اوز کے اعلی نمائندے سمیت دیگر بھی موجود تھی.صوبای وزیر محنت سعید غنی کوکمشنر سثد اعجاز علی شاہ نے بتایا کہ اس وقت سندھ کے 23 اضلاع شدید متاثر ہیں۔

اس مشکل گھڑی میں عام لوگ اور بالخصوص فلاحی تنظیمیں اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔ موجودہ حالات میں فلاحی تنظیمیں اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔سیلانی، الخدمت اور دعوت اسلامی اس وقت اس ضلع میں روزانہ کی بنیادوں پر پکا پکایا کھانا فراہم کررہے ہیں۔ ہم ان تمام این جی اوز کو بھرپور تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ ۔ نمائندہ این جی اوز نے آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت پر عوام کی۔

مدد اور ان کے عطیات سے عوام کی خدمت میں مصروف ہیں حسین بخش مری اور سندھڑی میں عوام کی مدد کی زیادہ ضرورت ہے۔کوشش کی جائے کہ امداد میں دپلیکیشن نہ ہو۔ پینے کے صاف پانی کی میرپور خاص کے متاثرہ اضلاع میں کمی کا سامنا ہے اس پر ٹینکرز کے ذریعے پانی فراہمی کرنا ہوگی۔ ہمیں متاثرین کو رجسٹرڈ کرنا ہوگا اور انہیں دی جانے والی امداد بالخصوص ٹینٹ اور کیمپ کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا۔

این جی اوز کو سیکورٹی فراہم کی جائے تاکہ وہ جن جن متاثرہ علاقوں کے سروے کے بعد وہاں امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکی.این جی اوز کو فیلڈ میں سیکورٹی کی پولیس کے علاوہ دیگر امن و امان کی بحالی کے اداروں کی مدد درکار ہوگی۔ میرپور خاص میں دیگر متاثرہ علاقوں کی نسبت میڈیکل کے اشیوز میں بہت کمی ہے۔ میرپور خاص میں اب تک کوئی بین الاقوامی امداد نہیں ملی البتہ یہاں کے مقامی لوگوں بالخصوص یہاں کی تاجر برادری کا بھرپور سپورٹ مل رہا ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ اس وقت میرپور خاص میں اسکین کے امراض پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ تمام متاثرہ علاقوں میں 2 ماہ کے گیس اور بجلی کے بلز معاف کئے جائیں۔ متاثرہ علاقوں میں پینے کا پانی کی فراہمی کو لازمی یقینی بنایا جائے، تمام آر او پلانٹس جو نجی طور پر چلائے جاتے ہیں ان کو اخراجات حکومت ادا کرکے ان سے پانی کی مفت فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

ہمیں نقصانات کا تخمینہ جلد سے جلد لگانا ہوگا تاکہ ان متاثرین کو جلد سے جلد بحالی کے کاموں کو مکمل کیا جاسکے۔ پانی کی نکاسی کا ہنگامی بنیادوں پر ہمیں اقدامات کرنے ہونگی.موجودہ صورتحال میں سندھ حکومت اپنا بھرپور کام کررہی ہے گوکہ جو کام کررہی ہے اس طرح اس کی پروجیکشن نہیں ہورہی ہے۔ الخدمت جھڈو اور ٹنڈو محمد خان میں ٹینٹ سٹی بنانے جارہی ہے۔

ہمیں متاثرین کی امداد ان کی بحالی کے ساتھ ساتھ یہاں کے لائیو اسٹاک کو بچانے اور یہاں کی زرخیز زمین کو بھی جلد سے جلد بحالی پر بھی سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔ ڈپٹی کمشنر ذین العابدین میمن نے آگاہی دی کہ جھڈو اور سندھڑی میں ہمیں کام زیادہ کرنے۔کی ضرورت ہے۔ دعوت اسلامی کی جانب سے 50 ٹینٹ سے ایک ٹینٹ سٹی قائم کردیا گیا ہے جبکہ الخدمت کے ذریعے 50 ٹینٹ پر مشتمل ایک ٹینٹ سٹی قائم کیا جارہا ہے۔

بحالی کا مرحلہ سب سے مشکل مرحلہ ہے اور اس مرحلہ میں ہم سب کو مل جل کر کام کرنا ہوگا۔کمشنر سید اعجاز علی شاہ نے مزید کہا کہ ہم تمام این جی اوز اور سماجی تنظیموں کا مشکور ہیں جو حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ڈپلیکیشن کے خاتمہ، متاثرہ علاقوں پر پہنچنے اور ایف اے ٹی ایف کی ایس او پیز پر عمل درآمد کی وجہ سے ہمیں ڈی سی کی معرفت کام کرنے کی ہدایات دینا پڑ رہی ہے۔

تمام ڈسٹرکٹ میں یوسی اور وارڈز کی سطح پر ہینڈ پمپس لگائے جارہے ہیں۔ ہر ڈسٹرکٹ میں ہم ٹینٹ سٹی کے قیام کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ وہاں کی سیکورٹی کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ لائیو اسٹاک کو بچانے کے لئے بھی اقدامات کو یقینی بنایا جارہا ہے صرف میرپور خاص میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد مچھر دانیاں فراہم کی ہیں جو پورے سندھ میں سب سے زیادہ ہیں۔ تمام کچے گھر جہاں جہاں سیلاب سے متاثر ہیں ان کا ازالہ کیا جائے گا۔

میر پور میں شائع ہونے والی مزید خبریں