قبائلی علاقوں میں پچھلے سولہ سال جنگ سے پشتون کافی متاثر ہوئے ہیں‘سردار حسین بابک

حکومت کو چاہیے کہ جنگی بنیادوں پر ان کی دوبارہ ابادکاری کی جائے اور جن لوگوں کے جنگ میں گھر تباہ ہو چکے ہیں

جمعرات 28 مارچ 2019 13:33

جنوبی وزیرستان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2019ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرسیکرٹری و پارلیمانی لیڈر سرداحسین بابک کی وانا پریس کلب امد اور وانا پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس بھی کی۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سردار حسین بابک نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں پچھلے سولہ سال جنگ سے پشتون کافی متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ جنگی بنیادوں پر ان کی دوبارہ ابادکاری کی جائے اور جن لوگوں کے جنگ میں گھر تباہ ہو چکے ہیں، ان کے لیئے گھر بنانے کے لیئے فوری اقدامات اٹھائے۔

انھوں نے کہاکہ گرداوی چیک پوسٹ پر انٹری کرانے کی زحمت سے جنوبی وزیرستان کے قبائلیوں کو نجات دلائی جائے کیونکہ جنوبی وزیرستان آنے والے سارے پشتون پرامن لوگ ہیں۔ انھوں نے کہا، کہ جنگوں سے سب ڈویڑن وانا میں سنکڑوں لوگ معذور ہوچکے ہیں جن خواتین بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ان کی بحالی اور نادرہ سے سپیشل کارڈ کے اجرائ کے لیئے حکومت اور غیرسرکاری تنظیمیں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے۔

انھوں نے کہا کہ خاصہ دار اورلیویز کو پولیس کی طرز پر مراعات دی جائ ئ ں کیونکہ جنگ کے دوران ان نے بے تحاشہ قربانیاں دی ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران سردار حسین باک نے کہاکہ قبائلی علاقوں سے مائنز کی مکمل صفائی کی جائے تاکہ قبائلی خطہ قومی دہارے میں شامل ہونے کے بعد امن کا گہوارہ بن جائے۔ انھوں نے کہاکہ گومل زام ڈیم کی رائلٹی جنوبی وزیرستان کے عوام کا قانونی حق ہے حکومت رائلٹی دینے میں کسی قسم کی تاخیر سے کام نہ لے۔

انھوں نے کہاکہ 3G,4G نیٹ کو قبائلی علاقوں میں شروع کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔ انھوں نے کہا، کہ اگر پاکستان دشمن ملک بھارت کے ساتھ تجارت اور بارڈر کھولنے کے معائدے کرسکتاہے توپھر کیوں دوست ملک افغانستان کے ساتھ تجاراتی معائدے نہیں ہوسکتے۔ انھوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے اہم تجارتی راستوں پر افغانستان کیساتھ تجارت کرنے میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرنی چاہیے تاکہ قبائلی اضلاع سے بے روزگاری کی عفریت کو ختم کیا جاسکے۔ انھوں مذید کہاکہ وزیراعظم عمران خان ضم شدہ قبائلی اضلاع کے لیئے اپنے وعدے کے مطابق این ایف سی ایوارڈ میں تین فیصد حصہ مختص کیا جائے تاکہ قبائلی علاقوں میں ترقی کے ثمرات سے بہرہ مند ہوسکے۔

شمالی وزیرستان میں شائع ہونے والی مزید خبریں