ژ*حکومت تاجروں کے کاروبار کو بند کرکے معاشی قتل کررہی ہے ، عبدالرحیم کاکڑ

اتوار 28 اپریل 2024 21:00

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2024ء) مرکزی انجمن تاجران بلوچستان (ر) کے صدر عبدالرحیم کاکڑ ، حضرت علی اچکزئی، میر یاسین مینگل، سعد اللہ اچکزئی، کلیم کاکڑ، منظور ترین، احمد جان آغا، دین محمد موسیٰ خیل، قاری عبید اللہ درانی، امیر جان آغا، عبدالجبار کاکڑ، عنایت درانی، طالب کاکڑ ، متین اخونذادہ اور دیگر نے پرلت دھرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت تاجروں کے کاروبار کو بند کرکے معاشی قتل کررہی ہے گزشتہ 7 ماہ سے سراپا احتجاج ہزاروں تاجروں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں ہم پاسپورٹ کی شرط کو بارڈر کے دونوں جانب آمدو رفت کے لئے لاگو کرنے کو نہیں مانتے شناختی کارڈ اور تذکرہ پر آمدو رفت کو یقینی بنایا جائے۔

اگر ہمارے مطالبات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو ایک ہفتہ کے بعد بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ شٹر ڈائون ہڑتال اور اسلام آباد میں مرکزی صدر اجمل بلوچ کی قیادت میں پارلیمنٹ ہائو س کے سامنے دھرنا دیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو صوبہ بھر کے پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہروں کی طرح کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے۔

(جاری ہے)

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرحیم کاکڑ اور دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے 80 فیصد لوگوں کا روزگار تجارت، زراعت اور مالداری سے وابستہ ہے کیونکہ بلوچستان میں کوئی انڈسٹری نہیں اور بلوچستان کے 2 بارڈرز 2 ہمسایہ ممالک افغانستان اور ایران سے ملتے ہیں ان بارڈر پر آباد تاجر صدیوں سے بغیر کسی روک ٹھوک کے بارڈر ٹریڈ کے ذریعے اپنا روزگار کمارہے ہیں لیکن حکومت نے گزشتہ کچھ ماہ سے بارڈرکو بند کرکے تاجروں کی بارڈر ٹریڈ کی سہولت کو معطل کردیا ہے جس کی وجہ سے تاجروں کا معاشی قتل کیا جارہا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں تاجر اور لاکھوں کی تعداد میں ان کے اہلخانہ نان شبینہ کے محتاج ہیں اور ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں گزشتہ 7 ماہ سے شدید سردی اور گرمی میں ہزاروں کی تعداد میں بے روزگار ہونے والے تاجر چمن بارڈر پر پرلت دھرنے کی شکل میں سراپا احتجاج ہیں حکومت کی جانب سے پاسپورٹ کی شرط عائد کی گئی ہے جس کو ہم تسلیم نہیں کرتے ہیں اور ہمارا آج بھی یہی دیرینہ مطالبہ ہے کہ شناختی کارڈ اور تذکرہ پر تاجروں کو بارڈر ٹریڈ کے لئے دونوں جانب آنے جانے کی اجازت دی جائے تاکہ تاجروں کا روزگار بحال ہوسکے۔

اس کے علاوہ کسٹم انٹیلی جنس ، ایف بی آر اور پولیس کی جانب سے شہر میں واقع دکانوں اور گوداموں چھاپے مار کر سولر پینل، سگریٹ ، چینی سمیت پڑا ہوا کروڑوں روپے کا سامان اٹھا کر لے جاتے ہیں اور ان کے خلاف بلا جواز مقدمات درج کرکے کارروائیاں کررہے ہیں جس کا مقصد لوگوں کو معاشی طور پر نقصان پہنچانا ہے حالانکہ کسی بھی ملک اور معاشرے کی معیشت میں تاجر ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں جو اپنے کاروبار کے توسط سے ٹیکس دیتے ہیں تاکہ حکومت اور ادارے انہیں سہولیات فراہم کریں نہ کہ ان کے لئے مشکلات پیدا کریں۔

کسٹم انٹیلی اور اداروں سے معاہدہ ہوا تھا کہ کمرشل ایریا میں چھاپے نہیں مارے جائیں گے لیکن اس کے باوجود چھاپوں کا نہ رکنے کا سلسلہ جاری ہے یہ تمام سامان قانونی طریقے سے بارڈروں سے پاس کرکے شہر میں لایا جاتا ہے اگر یہ سلسلہ روکا نہ گیا تو تاجر برادری شدید احتجاج کرے گی جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور متعلقہ حکام پر عائد ہوگی موجودہ حکومت ہوش کے ناخن لینے چاہئے وزیر اعظم پاکستان اور صوبائی حکومت بلوچستان کے زمینی حقائق کو ملحوظ خاطر رکھ کر بارڈروں پر سختی کریں نہ کہ شہروں میں تاجروں کے خلاف کارروائیاں کرکے ان کا کاربار بند کیا جائے۔

پولیس اور ایگل فورس کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی نہ کہ تاجروں اور شہریوں کے لئے پریشانی کا باعث بنے اور مختلف مقامات پر ناکے لگا کر ہزار گنجی سے شہر آنے اور شہر سے وہاں جانے والی تاجروں کی گاڑیوں کو بلا جواز روک کر بھتہ خوری کی جاتی ہے بھتہ نہ دینے کی صورت میں کیس بناکر کسٹم کے حوالے کردیا جاتا ہے۔ بلوچستان کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹروں میں پریس کلبوں کے سامنے تاجر تنظیموں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے گئے جس میں مرکزی انجمن تاجران مختلف علاقوں کے صدورصادق اچکزئی بہادر خان ترین، جبار کاکڑ، جوار کاکڑ، مولوی شمس اللہ، فیض اللہ کاکڑ، صابر کاکڑ، حاجی جبار طور ، کلیم اللہ کاکڑ، تاج بلوچ، شاہ محمد، ثناء بلوچ، منیر شاہوانی، ٹکری نور احمد ساسولی، آغامحمد، منیر بلوچ، خورشید رند، وریام بیگ، حمید اللہ محمد زئی، عارف کاکڑ، غلام حسین دشتی، حاجی اسحاق دشتی، فرید بلوچ، شراف الدین موسیٰ خیل، مصطفی کاکڑ، طارق بلوچ، جمعہ خان کرد، ڈاکٹر مالک نیچاری، قیوم مینگل، مولوی انور اور ذوالفقار بلوچ سمیت دیگر نے خطاب کیا۔

مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں