بابری مسجدکیس ،مسلم بھارتی کرکٹرز نے متعصبانہ فیصلے پر ہونٹ سی لیے

’شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار‘ کرکٹرز کی جانب سے ابھی تک کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب ہفتہ 9 نومبر 2019 16:13

بابری مسجدکیس ،مسلم بھارتی کرکٹرز نے متعصبانہ فیصلے پر ہونٹ سی لیے
نئی دہلی(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔9نومبر2019ء) وزیر اعظم عمران خان کی اقوام متحدہ میں تقریر پر بھارت سے اپنی وفاداری کا اظہار کرنےوالے مسلمان بھارتی کرکٹرز نے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجدکیس کے متعصبانہ فیصلے پر اپنے ہونٹ سی لیے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے جب رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا پردہ چاک کیا تو ’شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار‘ مسلمان بھارتی کرکٹرز نے حقیقت کا سامنا کرنیکی بجائے وزیر اعظم عمران خان کو ہی امن اور سلامتی پھیلانے کا درس دینا شروع کردیا تھا ۔

فاسٹ باﺅلر محمد شامی نے ٹویٹر پر لکھا کہ ” مہاتما گاندھی نے ساری زندگی پیار ،بھائی چار ے اور امن کا پیغام دیتے دیتے گزار دی، عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دھمکیاں دیں اور نفرت پھیلائی ، پاکستان کوایسے لیڈز کی ضرورت ہے جو جنگ اور دہشتگردی کو پناہ دینے کی نہیں بلکہ ترقی ،نوکریوں اور اکنامک گروتھ کی بات کرے“،
  فاسٹ باﺅلر عرفان پٹھان نے ٹویٹر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ” اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تقریر میں بھارت کےلئے نیو کلیئر جنگ کی دھمکی تھی ،ایک سپورٹس مین ہونے کے ناتے عمران خان کی جانب سے ’خونی جنگ‘ ،’آخر تک لڑیں گے‘ جیسے الفاظ سے دونوں ملکوں کے مابین نفرت بڑھے گی،ایک ساتھی سپورٹس مین ہونے کے ناطے مجھے ان سے امن کا پیغام دینے کی امید تھی “۔

ہفتے کو بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی حکومت کو حکم دیا کہ 3 ، 4 ماہ کے اندر سکیم تشکیل دےکر زمین کو مندر کی تعمیر کےلئے ہندووں کے حوالے کرے۔ چیف جسٹس رنجن گوگئی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5رکنی بنچ نے سنی سینٹرل وقف بورڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد مندر کو گرا کر تعمیر کی گئَی جبکہ الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے متنازعہ زمین کو تین حصوں میں تقسیم کرنےکا فیصلہ غلط تھا۔

بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس راجن گوگوئی نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ 1856ءسے پہلے اس سر زمین پر کبھی بھی نمازادا کی گئی ہو ،بابری مسجد جس ڈھانچے پر تعمیر کی گئی اسکا کوئی اسلامی پس منظر نہیں ہے، کیس کا فیصلہ ایمان اور یقین پر نہیں بلکہ دعووں پر کیا جاسکتا ہے۔ تاریخی بیانات ہندوﺅں کے اس عقیدے کی نشاندہی کرتے ہیں کہ آیودھیا رام کی جائے پیدائش تھی۔عدالت نے حکم دیا کہ مسجد کی تعمیر کیلئے مسلمانوں کو ایودھیا ہی میں 5 ایکڑ کی زمین متبادل کے طور پر دی جائےگی۔بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد ان تمام مسلمان کرکٹرز نے اپنے ہونٹ سی لیے ہیں اور ابھی تک ان کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آسکا ۔
وقت اشاعت : 09/11/2019 - 16:13:30

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :