امن کی فاختہ جیسنڈا آرڈرن

کرائسٹ چرچ مسجدمیں آمدپرجیسنڈاسے جب ایک بچے نے سوال کیا کہ کیاہم اب محفوظ ہیں ؟توانہوں نے جواب میں کہاکہ میں ہراس فردکوجونیوزی لینڈکواپناگھرسمجھتاہے بتاناچاہتی ہوں کہ وہ اپنے آپ کومحفوظ تصورکرے ۔بظاہریہ الفاظ بہت بڑاپیغام تھے لیکن زخموں سے چوراقلیتی مسلمانوں کے لئے ان الفاظ نے حقیقت کا روپ اس وقت دھاراجب نیوزی لینڈکی جر ات مند وزیراعظم نے بنالیت ولعل سے کام لئے

Muhammad Sohaib Farooq محمد صہیب فاروق جمعرات 28 مارچ 2019

Aman Ki Fakhta jacinda ardern
نیوزی لینڈکرائسٹ چرچ مساجدحملہ کے اندوہناک واقعہ نے جہاں نیوزی لینڈجیسی پرامن ریاست کے باسیوں میں خوف وحراس اورتشویش پیداکی وہیں دہشت گردکی دہشت ناک لائیوویڈیونے بیک وقت پوری دنیامیں دہشت ووحشت کی فضاقائم کردی ۔دہشت گردی کے اس واقعہ میں مسجدکے نہتے نمازیوں کونشانہ بنایاگیاجس میں نیوزی لینڈمیں بسنے والے مسلمانوں اوردیگرمذاہب سے وابستہ افراد ہی کی جانب سے نہیں بلکہ پوری دنیاسے مسلم وغیرمسلم کمیونٹی کی طرف سے اظہارافسوس کے ساتھ گہرے غم وغصہ کااظہارہوااس اچانک خون آشام صورتحال کوجوازبناکرشرانگیزخفیہ طاقتوں کی جانب سے ایک پرامن ملک میں دومذاہب کے سینکڑوں لوگوں کولڑوانے اورمروانے کابھی خدشہ موجودتھا قریب تھا کہ کوئی آتش فشاں پھٹتا،سرخ آندیاں چلتیں ،خون کی ندیاں بہتیں لیکن اس کٹھن وناگفتہ بہ صورتحال میں یکایک نیوزی لینڈکی حوصلہ منددوراندیش وزیراعظم جیسنڈاآرڈرن امن کی فاختہ کی صورت میں نمودارہوتی ہے۔

(جاری ہے)


 اس کی آنکھوں میں نمی اوردل میں دردتھالیکن اس کاحوصلہ ہمالیہ سے بلندتھاوہ اس ظلم وستم پرسیاست چمکانانہیں چاہتی تھی اس کاہرعمل ایساقابل تقلیدتھاکہ جس پرپوری دنیانے اسے انسانیت وامن کی بیٹی جیسے خطابات سے نوازاپوری دنیانے اسے نوبل انعام کامستحق قراردیا۔ واقعہ کے بعدوہ غیرروایتی طورپرسرپرایک بڑی چادراوڑھ کر کرائسٹ چرچ میں ایک پناہ گزین کیمپ میں آئیں اورشہداء اورزخمیوں کے اہل خانہ سے اظہارہمدردی اورنیوزی لینڈمیں بسنے والے مسلمانوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کی اعلی مثال قائم کی ۔

نیوزی لینڈکی وزیراعظم کے اس عمل کی وجہ سے وہاں کی غیرمسلم خواتین نے بھی حجاب اوڑھ کرمسلمانو ں کے ساتھ اظہاریکجہتی کی ۔مزیدبرآں واقعہ کے بعداگلے جمعہ جیسنڈاآرڈرن اوردیگرمذاہب کے افرادنے ہزاروں کی تعدادمیں نمازجمعہ کے اجتماع میں شرکت کی اوردومنٹ کی خاموشی اختیارکی وزیراعظم نے ڈھارس بندھاتے ہوئے کہاکہ ہم ایک ہیں اورمسلمانوں کے غم میں برابرکے شریک ہیں۔

اورہرجمعہ کواذان ریڈیواورٹیلی ویژن پربراہ راست نشرکی جائے گی اورشہید ہونے والوں کی یاد میں 2منٹ کی خاموشی بھی اختیارکی جائیگی ۔نیوزی لینڈکی تاریخ میں پہلی بارپارلیمنٹ کے اجلاس کاتلاوت قرآن سے آغازاکیاگیاجس کے بعداجلاس کی باقاعدہ کارروائی شروع ہوئی وزیراعظم جینسڈانے السلام علیکم سے پارلیمنٹ میں اپنی تقریرکاآغازکیایہ باہمی رواداری کی وہ بہترین مثال تھی کہ جس نے نیوزی لینڈکی گزشتہ ڈیڑھ سوسالہ تاریخ میں سب سے کم عمر38سالہ جینسڈاکودنیا میں ایک عظیم مدبرودوربین لیڈرکے طورپرمتعارف کروایا․
کرائسٹ چرچ مسجدمیں آمدپرجیسنڈاسے جب ایک بچے نے سوال کیا کہ کیاہم اب محفوظ ہیں ؟توانہوں نے جواب میں کہاکہ میں ہراس فردکوجونیوزی لینڈکواپناگھرسمجھتاہے بتاناچاہتی ہوں کہ وہ اپنے آپ کومحفوظ تصورکرے ۔

بظاہریہ الفاظ بہت بڑاپیغام تھے لیکن زخموں سے چوراقلیتی مسلمانوں کے لئے ان الفاظ نے حقیقت کا روپ اس وقت دھاراجب نیوزی لینڈکی جر ات مند وزیراعظم نے بنالیت ولعل سے کام لئے واضح الفاظ میں اس واقعہ کو دہشت گردی کاواقعہ کہہ کرشدید الفاظ میں مذمت کی ۔
دہشت گردی کے واقعہ کے بعدجب پوری دنیامیں امن کے ٹھیکدارامریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے جیسنڈا کو فون کرکے اپنے تعاون کا یقین دلایا تواس صورتحال میں اس عظیم لیڈرنے امریکہ جیسی ایٹمی طاقت کی کسی بھی قسم کی ہمدردی حاصل کرنے کی بجائے انہیں مشورہ دیاکہ وہ سب سے پہلے مسلم کمیونٹی کے ساتھ ہونے والے ظلم کی مذمت کرے ۔

جیسنڈا ایک پرامن ریاست کی امن پسندلیڈرتھی جس نے دوٹوک الفاظ میں امریکی صدرکو کرائسٹ چرچ مسجدمیں ہونے والی شہادتوں پرسیاست کی بجائے مذمت کرنے کی ترغیب دی حالانکہ وہ دنیائے عیسائیت کوفریق بناسکتی تھی لیکن اس کی مئوثروفوری مثبت حکمت عملی نے مسلمانوں کے زخموں پرناصرف مرحم رکھا بلکہ انہیں ان کا غم بھلادیا ۔
اگرہم جیسنڈاآرڈرن کے سیاسی کیرئرکا جائزہ لیں تواس نے17سال کی عمرمیں لیبرپارٹی میں شمولیت اختیارکرلی تھی جبکہ وہ اس وقت university of Wairatoمیں کمیونیکشن سٹڈیزمیں گریجویشن کی طالبہ تھیں۔

تعلیم مکمل کرنے کے بعدوہ کچھ عرصہ نیوزی لینڈکی سابق وزیراعظم ہیلن کلارک کی سیاسی بصیرت سے استفادہ کرتی رہیں۔جیسینڈاکے والدابتداء ایک لاء انفورسٹ آفیسراوربعدازاں ہائی کمشنرجبکہ والدہ ایک سکول میں کیٹرنگ اسسٹنٹ کے عہدہ پرفائزتھیں اس کے برعکس جینسڈاکوسیاست میں خاصی دلچسپی تھی وہ اپنی سیاسی تشنگی کی سیرابی کے لئے بطورایسوسی ایٹ ڈائریکٹربرطانوی وزیراعظم ٹونی بلئیرکی ٹیم میں شامل رہیں جہاں انہیں عالمی سیاست کے داؤپیچ اوراتارچڑھاؤکوانتہائی قریب سے دیکھنے کاموقع ملا۔

تاہم مذہب کے اعتبارسے وہ انفرادی سوچ کی حامل ہیں اورتقلید کی بجائے ریسرچ پریقین رکھتی ہیں۔15مارچ کونیوزی لینڈکی جامع مسجدمیں جمعہ کے اجتماع پرہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کے بعدوزیراعظم نیوزی لینڈجیسنڈاآرڈرن نے جس دوراندیشی سے فیصلہ کن اندازاپنایااس سے جو مثبت نتائج برآمدہوئے آیئے ان کا جائزہ لیتے ہیں ۔
جینیسڈا نے امریکی صدرکودوٹوک الفاظ میں جواب دے کرکسی قسم کا اتحادنہ بناکرعالمی دنیاکوامن کاپیغام دیاہے اوراس طرح اس نے اپنے ملک کومستقبل میں درپیش کسی بھی قسم کے مسائل سے بچالیا مسجدحملے کے نتیجے میں ممکن تھا کہ عیسائی ومسلم باہم دست وگریباں ہوتے اورحملہ آورجس صلیبی جنگ کی سوچ کوپروان چڑھانے کے لئے میدان میں آیاتھا اس کومزیدتقویت ملتی اوریوں صرف ایک ملک نہیں بلکہ امن عالم پرخطرات کے بادل منڈلاتے ۔

کسی بھی اسلامی یاغیراسلامی ریاست میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اس ریاست میں مختلف مذاہب کے افرادکے مابین احساس کمتری کے نتیجہ میں ایک دوسرے کے خلاف بغاوت وشرانگیزی کاموجب بن سکتاہے جیسنڈانے اپنے ملک میں موجودمسلمان اقلیت کی جس طرح سے ڈھارس بندی وعزت افزائی کی ہے اس کے نتیجہ میں صرف نیوزی لینڈمیں بسنے والے مسلمان ہی نہیں بلکہ عالم اسلام میں بسنے والے ہرمسلمان کے دل میں نیوزی لینڈحکومت کے لئے محبت اورنرم گوشہ پیداہواہے ۔

ایک اوربہت اہم بات جودیکھنے میں آئی کہ نیوزی لینڈکی عوام کی طرف سے شہداء اورزخمی مسلمانوں کے لئے انتہائی ہمدردانہ جذبات روارکھے گئے عوام الناس کاجم غفیرمسجدکے باہرگلدستے اورمحبت بھرے پیغامات لئے سسکتی آہوں کے ساتھ نظرآیا اورخواتین مردوں کے شانہ بشانہ نظرآئیں اوران غیرمسلم خواتین کا یہ کہناتھا کہ اگرہمارے مسلمان بھائیوں پرکوئی گولی چلانے کاارادہ کرے گاتوہم آگے بڑھ کراپنے سینے پرگولی کھائیں گیں لیکن اپنے مسلمان بھائیوں پرآنچ نہیںآ نے دیں گے سوچنے کی بات ہے کہ آیا وہ کون سے بلنداخلاق تھے جس پرنیوزی لینڈکے مسلمان کاربندتھے کہ وہاں کے غیرمسلم مصیبت کی گھڑی میں ان کے کندھے سے کندھا ملائے کھڑے ہوگئے۔

آخری اورضروری بات یہ کہ مدمخالف سے ہزارہااختلاف کے باوجوداس کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بعددھٹائی پرقائم رہنے کی بجائے اپنی غلطی کوتسلیم کرنا انسان کی عزت اورمرتبہ کومدمقابل کی نگاہ میں بہت اونچاکردیتاہے نیوزی لینڈحکومت کرائسٹ چرچ میں شہیدہونے والے مسلمانوں کوکسی دہشت گردتنظیم سے وابستہ کرکے ان کی حمایت سے ہاتھ کھینچ سکتی تھی لیکن انکی اخلاقی برتری نے انہیں ایساکرنے سے کوسوں دوررکھا۔اوروہ ایک دوسرے کے غم میں برابرکے شریک رہے جس سے نیوزی لینڈاسلام اورامن لینڈکے طورپردنیاکے نقشہ پرابھراجس کاسہراامن کی فاختہ کے سرپرہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Aman Ki Fakhta jacinda ardern is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.