
انقرہ میں خودکش حملے
ان کے اثرات سیاست پر بھی مرتب ہو نگے۔۔۔۔ جس ریلی پر یہ خودکش حملے کئے گئے تھے اس کا انعقاد ان کُرد گروپوں کی جانب سے کیا گیا تھا جنہیں گزشہ 13 برس سے ملک پر حکمرانی کرنے والی جماعت اے کے پی کا سب سے بڑا سیاسی مخالف قرار دیا جاتا ہے
منگل 27 اکتوبر 2015

(جاری ہے)
جس ریلی پر یہ خودکش حملے کئے گئے تھے اس کا انعقاد ان کُرد گروپوں کی جانب سے کیا گیا تھا جنہیں گزشہ 13 برس سے ملک پر حکمرانی کرنے والی جماعت اے کے پی کا سب سے بڑا سیاسی مخالف قرار دیا جاتا ہے ۔
خود کش دھماکوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تدفین کے موقع پر حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن کی قیادت کرد جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ کر رہے تھے۔ مظاہرین دھماکے کی جگہ پرجا کر پھول رکھنا چاہیے تھے لیکن پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔ دھماکوں کے بعد ترک حکومت اور خوص طور پر صدر طیب اردگان کے خلاف نعرے لگانے والوں کا تعلق زندگی کے ہر شعبے سے ہے جو اس بات کی غماضی کرتا ہے کہ گزشتہ 13 برس سے برسراقتدار طیب اردگان اب اپنی مقبولیت کھو رہے ہیں۔ جس ریلی پر خودکش حملے کئے گئے تھے وہ ترک فوج اور سیکورٹی اداروں کی کردستان ورکرز پارٹی کے ساتھ مسلح تصادم کے واقعات میں اضافے کے خلاف منعقد کی گئی تھی۔ صدر طیب اردگان دراصل ترک آئین بدلنے کی کوشش میں ہیں تاکہ ملک میں صدارتی نظام حکومت رائج کیا جاسکے۔ طیب اردگان کے سیاسی مخالفین سمجھتے ہیں کہ صدر طیب اردگان ملک کے آئین کو بدل کر اپنی آمریت کے قیام کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔
ترک معاشرے میں اس وقت جو سیاسی تفریق دکھائی دے رہی ہے اس کے ڈانڈے شام کی خانہ جنگی سے بھی ملتے ہیں شام اور عراق کے سرحدی علاقوں میں داعش کو کردوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے ۔ ترکی سے تعلق رکھنے والے کرد نو جوان بھی شام میں داعش کے خلاف ہونے والی کارروائیوں میں شریک ہو رہے ہیں اور اس کے ردعمل میں ترک کے سرحدی علاقوں میں بسنے والے کردوں کو داعش کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ترکی میں اگر انقرہ دھماکوں کی طرز پر مزید افسوسناک واقعات رونما ہوئے تو وہاں ایک ایسا سیاسی انتشار جنم لے سکتا ہے جو حکمران جماعت کے اقتدار کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ثابت ہو گا ۔ حالات کو مزید بگڑنے سے بچانے کی ذمہ داری حکمران جماعت اور صدر طیب اردگان پر عائد ہوتی ہے اور اس مقصد کے لیے انہیں اپنے بعض سیاسی عزائم ترک کرنا ہونگے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Ankara Main Khudkash Hamle is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 October 2015 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.