
- مرکزی صفحہ
- مضامین و انٹرویوز
- سیاسی مضامین
- آصف زرداری کی پریس کانفرنس وزیراعظم سے ملاقات کی منہ بولتی داستان
آصف زرداری کی پریس کانفرنس وزیراعظم سے ملاقات کی منہ بولتی داستان
آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے”ہارڈ لائنرز“ میں تشویش کی لہر پیدا کر رکھی ہے۔ دوسری طرف عمران خان کو یہ کہنے کا موقع مل رہا ہے
جمعہ 22 مئی 2015

قومی اسمبلی کے دوسرے پارلیمانی سال کے ایام کار مکمل ہو گئے ہیں لیکن اس کے باوجود دو روز کے لئے قومی اسمبلی کا 22واں سیشن طلب کیا گیا جسمیں”منقسم اپوزیشن“کے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے دوران گیس انفراسٹرکچر ترقیاتی محصول بل 2014 کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے سابق دور حکومت سے یہ بل پہلے ہی آرڈیننس کی شکل میں نافذ العمل تھا۔ بل سے حکومت کو ملک میں گیس انفراسٹرکچر کی ترقی اور پاک افغان ترکمانستان نے گیس پائپ لائن کی تعمیر کیلئے سالانہ 100 ارب روپے وصول ہوں گے ‘حکومت کی کامیاب حکمت عملی کے باعث اپوزیشن ”منقسم“ ہو گئی ‘ وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی کی ترامیم کو بل کا حصہ بنا کر اس کی حمایت حاصل کر لی یہ بات قابل ذکر ہے پاکستان تحریک انصاف‘ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے ارکان نے بل کی مخالفت کی ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا۔
(جاری ہے)
سینیٹ کا 115واں سیشن تاحال جاری ہے قومی اسمبلی سے گیس انفراسٹرکچر ترقیاتی محصول 2014ء منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش کیا جائے گا چیئرمین نے بروقت اجلاس شروع کرنے کی ایک اچھی روایت قائم کی ہے جس کو پارلیمانی حلقوں میں سراہا جا رہا ہے۔ چیئرمین سینیٹ روزانہ کی بنید پر ایوان کا ایجنڈا نمٹانے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔4جون 2015ء کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت ممنون حسین کے خطاب کے بعد قومی اسمبلی کے تیسرے پارلیمانی سال کا ا?غاز ہو جائے گا۔ قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس 5جون 2015ء کو طلب کیا جائے گا جو جون2015ء کے اواخر تک جاری رہے گا ۔عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ کے دورہ کے دوران پاکستان اور چین نے پاک چین اقتصادی راہداری ، بجلی گھروں اور شاہراہوں کی تعمیر سے متعلق 46ارب ڈالر کے منصوبوں پر دستخط کر کے اپنے وطن جا چکے ہیں لیکن ان منصوبوں کے خلاف جہاں پاکستان کے پڑوسی ممالک سے اس کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں وہاں پاکستان کے اندر بھی بعض سیاسی قوتیں اسے متنازعہ بنانے کیلئے سرگرم عمل ہو گئی ہیں۔ بھارت میں ”را“ نے پاک چین راہداری منصوبہ کو ناکام بنانے کے لئے اربوں ڈالرز کے فنڈز مختص کر دئیے ہیں۔ بیشتر جماعتوں کے پاس جب کوئی سیاسی نعرہ نہیں رہا لہٰذا اب وہ ایک نئے نعرے کے ساتھ سیاست میں زندہ رہنا چاہتی ہیں۔ وہ اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل میں پاکستان کی اقتصادیات میں انقلاب برپا کرنے والے منصوبہ کو متنازعہ بنا نے پر تلی ہوئی ہیں تاحال پاک چین اقتصادی راہداری کے روٹ پر پارلیمنٹ میں بھی تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کو بھی بریفنگ دی گئی لیکن ایسا دکھائی دیتا تھا کہ بعض علاقائی اور قوم پرست جماعتوں نے اس منصوبہ کو ہر حال میں متنازعہ بنانے کا پروگرام بنا رکھا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے حکومت اور اپوزیشن میں شامل جماعتوں کے قائدین کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کیا جس میں طے پایا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کی موجودگی میں پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے قائدین کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات پروفیسر احسن اقبال از سر نو بریفنگ دیں گے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات پروفیسر احسن اقبال نے پونے دوگھنٹے کی طویل بریفنگ میں پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبہ کے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور روٹ سے متعلق بعض سیاسی قائدین کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے سوالات کے جواب بھی دئیے انہیں بھرپور تیاری کے ساتھ بریفنگ دینے پر وزیر اعظم محمد نواز شریف نے ”شاباش“ بھی دی لیکن جن سیاسی رہنماؤں کی ”سوئی“ پہلے نقطے پر اٹکی ہوئی ہے بریفنگ کے باوجود وہیں اٹکی چلی آ رہی ہے۔ پروفیسر احسن اقبال تا حال پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبہ پر ان کے تحفظات کو دور نہیں کر سکے پاک چین اقتصادی راہداری کے روٹ کے خلا ف دھرنا دینے والے وزیراعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک سیاسی جماعتوں کے اجلاس میں اپنے صوبے کا کیس پیش نہ کرسکے اور خاموش بیٹھے رہے۔ پروفیسر احسن اقبال نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ مغربی روٹ سب سے پہلے مکمل ہو گا اس کے باوجود بعض سیاسی جماعتیں یہ سوال اٹھا رہی ہیں کہ راہداری کوئٹہ ڑوب ڈیرہ اسماعیل خان سے گزرے گی یا نہیں؟ عوامی نیشنل پارٹی جو پختون عوام کا ترجمان ہونے کی دعویدار تھی کالاباغ ڈیم کی تعمیر او ر صوبے کانام خیبر پختونخوا رکھنے کا ایشو ختم ہونے کے بعد اپنے تن مردہ میں ”پاک چین اقتصادی راہداری “ کو متنازعہ بنا کر جان ڈالنا چاہتی ہے۔ اسی وجہ سے ان کا سیاسی جماعتوں کے اجلاس میں رویہ قدرے سخت تھا۔ بہر حال سیاسی حکومت نے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبہ کو متنازعہ ہونے سے بچانے کے لئے پارلیمنٹ کی جائزہ کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کر دیا ہے جو اس کے روٹ کے بارے میں اٹھنے والے سوالات کا جائزہ لے کر حل تلاش کر ے گی۔ اسفند یار ولی خان اور شاہ محمود قریشی نے نے کہا ہے کہ ” سولات جوں کے توں موجود ہیں آج بھی ترجیحی روٹ کے بارے میں نہیں بتایا گیا یہ بھی نہیں بتایا جارہا ہے کہ سرمایہ کاری اور معاہدوں کی شرائط کیا ہونگی۔ تینوں روٹس پر بیک وقت کام شروع ہوگا یاپسماندہ علاقوں کو طویل المدتی منصوبے میں شامل کیا جائے گا“ بعض قوم پرست جماعتیں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ متنازعہ بنا نے کی کو شش کر رہی ہیں اب دیکھنا یہ ہے و فاقی حکومت ان کے عزائم کو ناکام بنے کے لئے کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
ایک ہے بلا
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
مزید عنوان
Asif Zardari Ki Press Conference Wazir e Azam Se Mulaqat Ki Moun Bolti Dastaan is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 May 2015 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.