بھاگ ملکھا بھاگ
ہمارے یہاں اپنے ہیروز کو خراج تحسین پیش کرنے کا رواج کبھی بھی نہیں رہا۔ 1958 سے 1964 کے درمیان ملکھا سنگھ نے صرف 5 انٹرنیشل گولڈ جیتے اور عبدالخالق نے 34، مگر پھر بھی اسے اتنی پذیرائی کبھی نا ملی جو بھارت میں ملکھا کو ملی
مدثر ہارون جمعہ 9 اکتوبر 2020
(جاری ہے)
1954 منیلا ایشین گیمز میں نا صرف گولڈ میڈل جیتا بلکہ 6۔10 سیکنڈ میں 100 میٹر کا نیا ریکارڈ بھی بنایا۔
اس سے پہلے یہ ریکارڈ ایک انڈین اتھلیٹ کے پاس تھا۔ اس کی اس شاندار کامیابی پرجواہر لال نہرو نے اسے "فلائنگ برڈ آف ایشیا" یعنی "ایشیا کا پرندہ" کا خطاب دیا۔ 1958 ٹوکیو کی ایشین گیمز ہوں، 1956 کی میلبورن اولمپکس ہوں یا 1960 کی روم اولمپکس، صوبیدار خالق 100 میٹر میں گولڈ جیت کر لایا۔1958 کی ایشین گیمز میں ملکھا سنگھ پہلی بار منظر عام پر آیا۔ نیشنل لیول پر اس کا خوب نام تھا مگر صوبیدار خالق نے اسے کوئی اہمیت نا دی۔ اس وقت عبدالخالق کا طوطی سر چڑھ کر بولتا تھا۔ 200 میٹر کی ریس کا اختتام بہت ڈرامائی تھا جس کے نتیجہ کا اعلان بھی بہت دیر میں ہوا۔ ملکھا اور خالق برابر تھے آخر بہت سارے زاویوں سے تصویریں دیکھنے اور ایکسپرٹس کے مشوروں کے بعد ملکھا سنگھ 6۔21 سیکنڈ کو گولڈ اور عبدالخالق کو 7۔21 سیکنڈ کے ساتھ سلور میڈل دیا گیا۔ اس مقابلے کے بعد ان دونوں کھلاڑیوں کا اگلا مقابلہ بہت اہمیت اختیار کر گیا تھا۔
20 سیکنڈ کی ایک ریس کے لئے ایسا ماحول پہلے کبھی نا دیکھا گیا تھا۔ عبدالخالق پاکستان کا فیورٹ تھا تو ملکھا سنگھ انڈیا کا۔ دونوں میں اپنے وطن کا پرچم بلند کرنے کی دھن سوار تھی۔ مگر مقابلے کے دو فاتح تو نہیں ہو سکتے تھے بہر طور کسی ایک نے ہی جیتنا تھا اور وہ خوش قسمت ملکھا سنگھ نکلا۔ قسمت کی دیوی اس دن اس پر مہربان تھی اور وہ آخری سیکنڈ کے میں عبدالخالق کو پیچھے چھوڑتا ہوا ریس جیت گیا۔ اس دن صدر ایوب خان نے ملکھا سنگھ کو "فلائنگ سکھ" کا خطاب دیا جو وہ ہمیشہ ہر انٹرویو میں فخر سے بتاتا رہا۔ عبدالخالق عوام کا مجرم ٹھہرا۔ کروڑوں دلوں کو توڑنے کا صدمہ اس نے دل پر لے لیا اور اس کے بعد گمنامی کے اندھیروں میں گم ہو گیا۔ اس نے 1971 کی جنگ میں بھی حصہ لیا اور جنگی قیدی بنا۔ بارڈر کے اس پار اب بھی اس کی بہت عزت تھی۔ اندرا گاندھی نے خصوصی طور پر اس کی رہائی کا بندوبست کیا مگر اس غیور اتھلیٹ نے انکار کر دیا اور کہا وہ اپنے باقی ساتھیوں کے ساتھ ہی واپس جائے گا۔ 1988 میں راولپنڈی میں اس کا انتقال ہوگیا۔ نا ٹی وی پر خبر چلی نا کسی سوگ کا اعلان ہوا بس اخبار کے اندرونی صفحے پر ایک کالمی خبر اور 100 میٹر ریس کا ایک درخشاں باب بند ہو گیا۔
ہمارے یہاں اپنے ہیروز کو خراج تحسین پیش کرنے کا رواج کبھی بھی نہیں رہا۔ 1958 سے 1964 کے درمیان ملکھا سنگھ نے صرف 5 انٹرنیشل گولڈ جیتے اور عبدالخالق نے 34، مگر پھر بھی اسے اتنی پذیرائی کبھی نا ملی جو بھارت میں ملکھا کو ملی۔ امید کی جا سکتی ہے کبھی وقت بدلے گا اور کوئی فلم میکر اپنے اس گمنام ہیرو کو خراج عقیدت پیش کرے گا اور نئی نسل کو اس کے کارناموں سے روشناس کرائے گا۔ انسان بھلے سو بار جیتتا رہا ہو مگر کئی مقابلے ایسے ہوتے ہیں جن میں اس کی ایک ہار گائیڈڈ میزائیل کی طرح زندگی بھر اس کا پیچھا کرتی رہتی ہے۔ صوبیدار خالق بھی اسی گائیڈڈ میزائل کا شکار ہوگیا۔
اعداد و شمار بشکریہ ڈان
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Bhag Milkha Bhag is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 October 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.