بڑھاپا خوبصورت ہے

جیسے جیسے انسان کی عمر پکی ہوتی جاتی ہے انسان کے اعضاء کچے ہو جاتے ہیں۔ جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے انسان امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ ”چاندی“ بالوں میں، ”سونا“ دانتوں میں، ”موتی“ آنکھوں میں، ”شکر“ خون میں اور نایاب ”پتھر“پِتے اور گردوں میں پائے جاتے ہیں

بدھ 6 مئی 2020

burhapa khoobsurat hai
تحریر: حافظ مدثر رحمان

کسی بھی ٹی وی چینل کو دیکھ لیں یا اخبار اٹھا کر دیکھ لیں ہر طرف کرونا کا رونا ہے۔ حکومتی ایوانوں سے لے کر عوام کی صفوں تک کرونا کا بسیرا ہے۔ تو سوچا آج کچھ ایسا لکھوں جس سے قارئین کی توجہ ہٹ سکے اور کرونا کا رونا ذرا کم ہو سکے۔ آج جس موضوع پر قلم کشائی کرنے جا رہا ہوں وہ ہے بڑھاپا۔

جیسے جیسے انسان کی عمر پکی ہوتی جاتی ہے انسان کے اعضاء کچے ہو جاتے ہیں۔ جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے انسان امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ ”چاندی“ بالوں میں، ”سونا“ دانتوں میں، ”موتی“ آنکھوں میں، ”شکر“ خون میں اور نایاب ”پتھر“پِتے اور گردوں میں پائے جاتے ہیں۔مشہور انگریزی ڈرامہ نگار شیکسپیئر نے زندگی کے جن سات مرحلوں کو بیان کیا ہے ان میں بڑھاپا چھٹے نمبر پر آتا ہے۔

(جاری ہے)

اس عمر میں پہنچ کر انسان دوسروں کو اپنے تجربے سے باتیں سمجھاتا ہے۔ اس کی آواز سیٹیوں میں تبدیل ہو جاتی ہے۔وہ ایک عام شہری سے نکل کر معزز شہری بن جاتا ہے۔ اس عمر میں انسان اپنے ماضی کو یاد کرتا ہے اور اپنے بیتے ہوئے کل کو یاد کر کے جیتا ہے۔ جب اس کے سامنے کسی مسئلے کا ذکر کیا جاتا ہے تو وہ اپنے ذاتی تجربے سے اس کا حل بتاتا ہے۔
انسان کو اپنی اولاد سے بہت سی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں لیکن کچھ والدین جب بڑھاپے میں پہنچتے ہیں تو ان کی اولاد ان سے بہت برا سلوک کرتی ہے اور وہ اپنے بڑھاپے کو خوبصورت بنانے کی بجائے اپنے آپ کو کوستے ہیں کہ جس اولاد کو پروان چڑھانے کیلئے انہوں نے اپنی جوانی کو گال دیا آج وہی اولاد ان کو بوجھ سمجھتی ہے۔

میں نے کچھ ایسے لاچار والدین بھی دیکھے ہیں جو اس عمر میں پہنچ کر بھیک مانگنے ہر مجبور ہو جاتے ہیں۔ شاکر شجاع آبادی کا اک شعر ہے۔
لوکی ترسن جنت نوں
میں سڑکاں تے رُلدی ویکھی
بوڑھوں کی بھی مختلف اقسام ہیں۔ کچھ بوڑھے بہت خوش طبع ہوتے ہیں جن کی صحبت میں ہر کوئی بیٹھنا پسند کرتا ہے۔یہ بوڑھے بہت اچھے انداز میں مثالوں کے ذریعے نوجوانوں کو زندگی کے بہت مشکل سبق سمجھا دیتے ہیں۔

دوسری قسم ایسے بوڑھے ہوتے ہیں جو ہر وقت کڑھتے رہتے ہیں اور بلاوجہ رعب جھاڑتے رہتے ہیں۔ ان کے پاس بیٹھنے سے لو گ گریز کرتے ہیں۔کچھ بوڑھے عاشق مزاج بھی ہوتے ہیں۔ جو اپنی جوانی کے معاشقی کے قصے بڑے شوق سے سناتے ہیں اور جوانوں کو یہ بات باور کرواتے ہیں کہ ”ایسی کوئی جوانی نہیں جس کی کوئی کہانی نہیں“میرے خیال میں بڈھے عاشق میں تین خوبیاں ایسی ہوتی ہیں جو کسی جوان میں نہیں ہو سکتیں۔

اول، بے ضرر و بے طلب ہوتاہے۔ دوم، باوفا ہوتا ہے۔ سوم، جانتے بوجھتے جس شدت اور یکسوئی سے وہ باولا ہوتا ہے وہ کسی جوان کے بس کا روگ نہیں۔" " چوتھی خوبی تو آپ بھول ہی گئے۔ جلدی مر جاتا ہے۔"
بڑھاپے میں ہر انسان کے دل کا ارمان ہوتا ہے کہ اس کے پوتے پوتیاں ہوں جن سے وہ کھیلے ان کے درمیان اپنا وقت گزارے۔ ان کی موجودگی اس کو جوان رکھتی ہے۔

جواں رشتوں کی دولت سے اگر انسان مالا مال ہو تو وہ کبھی بوڑھا نہیں ہو پاتا۔ لیکن اک بات کی وضاحت کرتا چلوں کہ جب اولاد جوان ہوتی ہے اور والدین بڑھاپے کی منازل طے کر رہے ہوتے ہیں تو خاص طور پر لڑکے اپنے والد کے پاس بیٹھنے سے کتراتے ہیں۔ اپنے والد کو وقت دیں یوں یہ بوڑھا جواں رہتا ہے۔ یہ بات درست ہے کہ انسان کو جوانی میں اتنے کارنامے کرنے چاہئیں کہ بڑھاپا قصے سناتا گزر جائے۔

ہر انسان جوانی میں وہ چیزیں حاصل نہیں کر پاتا جن کی وہ جستجو کرتا ہے اور بڑھاپے میں پہنچ کر وہ ان ادھوری خواہشات کو یاد کر کے جیتا ہے۔ ہر انسان خواہش کرتا ہے کہ اس کا بڑھاپا خوبصورت ہو تو اس ضمن میں نصیرم خان کی بڑھاپے پر ایک خوبصورت نظم آپ لوگوں کی خدمت میں حاضر ہے۔ نظم کا عنوان ہے”بڑھاپا خوبصورت ہے“ اس نظم میں ان چیزوں کاذکر کیا گیا ہے جو اک بوڑھے شخص کو درکار ہوتی ہیں۔

کسی کو آپ کے بالوں کی چاندی سے محبت ہو
کسی کو آپ کی آنکھوں پہ اب بھی پیار آتا ہو
لبوں پر مسکراہٹ کے گلابی پھول کھل پائیں
جبیں کی جھریوں میں روشنی سمٹی ہوئی ہو تو
بڑھاپا خوبصورت ہے!
شکن آلود ہا تھوں پر دمکتے ریشمی بوسے
سعادت کا، عقیدت کا، تقدس کا حوالہ ہوں
جوانی یاد کرتا دل اداسی کا سمندر ہو
اداسی کے سمندر میں کوئی ہمراہ تیرے تو
بڑھاپا خوبصورت ہے!
ذرا سا لڑ کھڑائیں تو سہارے دوڑ کر آئیں
نئے اخبار لا کر دیں، پرانے گیت سنوائیں
بصارت کی رسائی میں پسندیدہ کتابیں ہوں
مہکتے سبز موسم ہوں، پرندے ہوں، شجر ہوں تو
بڑھاپا خوبصورت ہے!
پرانی داستانیں شوق سے سنتا رہے کوئی
محبت سے دل و جاں کی تھکن چنتا رہے کوئی
ذرا سی دھوپ میں حدت بڑھے تو چھاؤں مل جائے
برستے بادلوں میں چھتریاں تن جائیں سر پر تو
بڑھاپا خوبصورت ہے!
جنہیں دیکھیں تو آنکھوں میں ستارے جگمگا اٹھیں
جنہیں چومیں تو ہونٹوں پر دعائیں جھلملا اٹھیں
جواں رشتوں کی دولت سے اگر دامن بھرا ہو تو
رفیقِ دل، شریکِ جاں برابر میں کھڑا ہو تو
بڑھاپا خوبصورت ہے!
کچھ بوڑھے جوڑوں میں بہت محبت ہوتی ہے جب ان کا رفیقِ حیات اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو وہ بہت غم میں مبتلاہوتے ہیں اس بات کا اظہار انور مسعود صاحب نے اپنی شریکِ حیات کی رحلت کے بعد ان الفاظ میں کیا ہے۔

خاک میں ڈھونڈتے ہیں سونا لوگ
ہم نے سونا سپردِ خاک کیا

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

burhapa khoobsurat hai is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 May 2020 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.