چین، شمالی کوریا کے تعلقات

چین کا ہمیشہ سے یہ واضح موقف رہا ہے کہ شمالی کوریا اس کا مضبوط اتحادی ہے جو مسلسل ایٹمی پروگرام کو فروغ دے رہا ہے۔ عالمی برادری کی جانب سے چین پر دباوٴ کے باوجود اس نے چشم پوشی اختیار کر رکھی تھی۔

بدھ 6 اپریل 2016

China North Korea Taluqat
Chen Qin :
چین کا ہمیشہ سے یہ واضح موقف رہا ہے کہ شمالی کوریا اس کا مضبوط اتحادی ہے جو مسلسل ایٹمی پروگرام کو فروغ دے رہا ہے۔ عالمی برادری کی جانب سے چین پر دباوٴ کے باوجود اس نے چشم پوشی اختیار کر رکھی تھی۔ اب عالمی برادری کے دباوٴ پر چین کو شمالی کوریا کے حوالے سے ٹھوس موقف اختیار کرنا پڑا ہے۔ اب پہلی مرتبہ چین شمالی کوریا سے الگ تھلگ دکھائی دیتا ہے۔

اس حوالے سے چینی وزیر خارجہ وانگ یی کی قیادت میں کئی سٹرٹیجک امور طے پائے ہیں۔ دوسری جانب جنوبی کوریا امریکہ کے اشتراک سے نئی سیکورٹی کونسل قرار داد کے ذریعے شمالی کوریا کی اقتصادی ناکہ بندی کرنا چاہتا ہے۔ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل 2مارچ کو اس پر باقاعدہ پابندیاں لگا چکی ہے۔ اس قرار داد میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ پیانگ یانگ کی جانب سے آئندہ ایٹمی یا بیلسٹک میزائل تجربے کی صورت میں اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

(جاری ہے)


پچھلے کئی سالوں سے بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے شمالی کوریا پر پابندیاں عائد نہ ہو سکیں۔ اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں کے باہمی مفادات الگ الگ ہیں ۔ جنوری 2011 میں امریکی ڈپٹی سیکرٹری آف سٹیٹ برائے سیاسی امور و ینڈی آرشرمن کا کہنا تھا کہ چین یہ چیز واضح کرے کہ شمالی کوریا کا ایٹمی پروگرام ملتوی کرانا اس کی سب سے بڑی ترجیح ہونا چاہیے جس سے اس مسئلے کو حل کرنے میں مدد ملے۔


وزیر خارجہ وانگ یی نے حال ہی میں چین کی جانب سے تین اہم نکات وضع کئے ہیں جس سے جزیرہ نما کوریا میں اپنی پالیسی کو لاگو کراسکے۔ پہلی ترجیح جزیرہ نماکوریا سے ایٹمی سرگرمیوں کو ختم کیا جائے۔ دوسرا طاقت کے ذریعے اسے حل کرنے سے گریز کیا جائے۔ جنگ خطے میں بے چینی کو فروغ دے گی جس کی چین ہرگز اجازت نہیں دے گا۔ چین اپنی نیشنل سیکورٹی کا ہر حال میں تحفظ کرے گا۔

25 فروری کو امریکی تھنک ٹینک برائے سنٹر آف سٹر ٹیجک اور انٹر نیشنل سٹیڈیز کی جانب سے ایک لیکچر کے دوران وانگ یی نے تسلیم کیا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد اس بات کی پابند کرتی ہے کہ بیجنگ پیانگ یانگ سے اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے۔ ایسا جزیرہ نما کوریا میں ایٹمی ہتھیاریوں کو ختم کرنے کے لیے بھی ضروری ہے۔ اس سے شمالی کوریا کو ایک مضبوط پیغام جائیگا۔

ایک دور میں دونوں ممالک کے بہترین تعلقات تھے ۔ چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت اور اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کا مستقبل ممبر ہے۔
ماضی کے برعکس اس مرتبہ پیانگ یانگ کی ترجیحات میں اہم فرق دیکھنے میں آیا۔ اس مرتبہ اس کا سارا زور کمیونی کیشن پر رہا۔ شمالی کوریا کی سرگرمیوں پر چینی عوام میں زبردست بے چینی پائی جاتی ہے ۔ چین، شمالی کوریا کے تعلقات 1992 میں استوار ہوئے تھے جب چین نے جنوبی کوریا کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کئے ۔

اسی دوران بیجنگ نے مختلف سیاسی نظریات اور سیاسی نظام رکھنے والے ممالک کے ساتھ بھی تعلقات قائم کئے۔
پچھلی دو دہائیوں کے دوران شمالی کوریا مسلسل ایٹمی تجربے اور بیلسٹک میزائل لانچ کر رہا ہے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بگڑ پیدا ہوا ہے۔ کم جونگ ال کے دور میں دونوں ممالک کے رہنما باہمی دورے کرتے تھے لیکن جونہی ان کے صاحبزادے کم جونگ ان نے اقتدار سنبھالا دونوں ممالک کے اعلیٰ سطح کے تبادلوں میں نمایاں کمی آئی۔ چین اپنی بڑھتی ہوئی فوجی قوت کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل کردار کو بھی توسیع دے رہا ہے جبکہ شمالی کوریا ہنوز حالت جمود میں ہے اور اس کی ساری ترجیحات فوجی سرگرمیوں پر مرکوز ہے جبکہ عوام کے فلاح و بہود پر اس نے صرف نظر کر رکھی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

China North Korea Taluqat is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 April 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.