
چولستان کی زمین ہرنوں کے خون سے رنگین
پرندوں اور جانوروں کو زمین کا حسن قرار دیا جاتا ہے۔ جس جگہ پر یہ موجود ہوتے ہیں وہاں زندگی کے آثار نمایاں نظر آتے ہیں۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جانوروں اور پرندوں کے شکار پر پابندی عائد ہے تاہم اس کے باوجود بھی لوگ جانوروں کا شکار کرنے سے نہیں ڈرتے ہیں
ہفتہ 1 اگست 2015

پرندوں اور جانوروں کو زمین کا حسن قرار دیا جاتا ہے۔ جس جگہ پر یہ موجود ہوتے ہیں وہاں زندگی کے آثار نمایاں نظر آتے ہیں۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جانوروں اور پرندوں کے شکار پر پابندی عائد ہے تاہم اس کے باوجود بھی لوگ جانوروں کا شکار کرنے سے نہیں ڈرتے ہیں۔ اپنی چھوٹی سی خواہش کی تکمیل کے لیے قیمتی جانوروں اور پرندوں کے بے دردی سے مار دیتے ہیں۔ پاکستان میں ایسا کیوں ہوتا ہے اس کی ایک وجہ قانون کی کمزوری ہے۔ دنیا بھر میں وائلڈ لائف کو محفوظ رکھنے کی کوششیں کی جاتی ہیں اور اس سلسلہ میں لوگوں میں آگاہی بھی فراہم کی جاتی ہے لیکن پاکستان میں ایسا کوئی ضابطہ اخلاق نہیں ہے جس کے تحت لوگوں کو اس بات پر قائل کیا جا سکے کہ جانور اور پرندوں کے ناپید ہونے سے قدرتی حسن ختم ہو جائے گا۔
(جاری ہے)
ہرن ایک خوبصورت جانور ہے جس کا شکار سختی سے منع ہے تاہم چولستان اور بہاولپور کے علاقے میں با اثر شخصیات ہرن کا غیر قانونی شکار کرنے سے باز نہیں آتیں ہیں۔ گذشتہ دنوں چولستان کے علاقے میں ہرنوں کا غیر قانونی شکار کیا گیا جس میں درجنوں ہرن شکاریوں کی دلی تسکین کی بھینٹ چڑھ گئے۔ چولستان میں غیر قانونی شکار کی وجہ سے پہلے ہی کالے ہرن کی نسل پنجاب سے ختم ہونے کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اب بڑی تعداد میں چنکارہ اور فیلوڈیئر کا شکار کیا جا رہا ہے۔ چولستان کے علاقے میں ہرن کے بڑی تعداد میں شکار کی تصاویر شوشل میڈا پر آنے پر وزیر اعلٰی پنجاب نے محکمہ تحفظ جنگلی حیات کے ایک افسر کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے انہیں معطل کر کے او ایس ڈی بنا دیا۔ نوائے وقت کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بااثر شخصیات چولستان اور بہاولپور کے لاکھوں ایکٹر علاقے میں غیر قانونی شکار میں ملوث ہوتی ہیں جن کو روکنا نہ ممکنات میں ہوتا ہے۔ اگر کوئی سرکاری افسر ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لاتا ہے تو ان با اثر شخصیات کی ”لمبی“ پہنچ ہونے کی بنا پر سرکاری ملازم کی تو اس کرسی سے چھٹی ہو جاتی ہے لیکن قیمتی جانور کی جان کا ضیاع کرنے والے با اثر شخصیت کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں آتی ہے۔ محکمہ تحفظ جنگلی حیات نے چولستان میں غیر قانونی شکار پر سابق رکن قومی اسمبلی، محکمہ کے سابق ڈپٹی سیکرٹری سمیت کئی جونیئر ملازمین کے اس مکروہ کام میں ملوث ہونے پر ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ چولستان میں گذشتہ دنوں ہونے والے غیر قانونی شکار پر کسی شکاری کے خلاف بھی کوئی ایکشن ہو سکے گا یا نہیں۔ محکمہ تحفظ جنگلی حیات کے ایک افسر سے اس سلسلہ میں رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ چولستان میں غیر قانونی شکار ہوتا ہے جس کو روکنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ محکمہ نے چولستان اور بہاولپور کے علاقے میں جگہ جگہ پر چیک پوسٹیں بنا رکھی ہیں جبکہ اس سلسلہ میں مقامی این جی اوز کا بھی تعاون حاصل کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں امارات سے تعلق رکھنے والے بادشاہوں اور شہزادے تلور کا شکار کرنے کے لیے آتے ہیں جو اس کے لیے اپنے باز خود ساتھ لیکر آتے ہیں۔ حکومت پاکستان ان کی مہمان نواز ہوتی ہے انہیں باقاعدہ علاقے اور ٹائم فریم دیا جاتا ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ وہ لوگ غیر قانونی شکار میں بھی ملوث رہے ہوں۔ محکمہ تحفظ جنگلی حیات پنجاب کے افسر کا کہنا تھا کہ چولستان میں عرب ممالک سے آنے والے مہمانوں کی وجہ سے اتنا نقصان نہیں ہوتا جتنا ارد گرد میں رہنے والی بااثر شخصیات کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بہاولپور اور چولستان کے علاقوں میں بعض لوگوں نے ہرن پالنے کے فارم بنا رکھے ہیں جہاں سے شائقین قیمت پر ہرن خرید کر اپنے مہمانوں کو شکار کراتے ہیں جس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔ اس کے باوجود بھی جب کبھی ایسا واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جاتا ہے۔
چولستان میں اتنی بڑی تعداد میں ہرن کے ہونے والے شکار جس میں شکاری بھاری اسلحہ لیے ہوئے بھی موجود ہیں ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے ساتھ محکمہ تحفظ جنگلی حیات پنجاب کے لیے سوالیہ نشان ہے۔ محکمہ کے ایک معطل افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس تمام کام میں محکمہ کے ہی لوگ ملوث ہیں اگر واقعی ایسا ہے تو اس کی انکوائری ضرور ہونی چاہیے تاہم کسی بے گناہ سرکاری ملازم کے خلاف کوئی کارروائی عمل نہیں آنی چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر قانونی شکار کے ملوث بااثر شخصیات کے خلاف بھی سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔ محکمہ کے قانون میں سزائیں سخت نہ ہونے کی بنا پر اکثر لوگ چھوٹ جاتے ہیں محکمہ کو اس سلسلہ میں قوانین سخت سے سخت کرنے کی ضرورت ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
مزید عنوان
Cholistan Ki Sarzameen Hirnoon K Khoon Se Rangeen is a investigative article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 August 2015 and is famous in investigative category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.