
کریڈٹ کارڈ ، دیتے ہیں دھوکہ یہ بازی گر کھلا
سر۔۔۔ میں نے ایک کریڈٹ کارڈ بنوا لیا تھا ، تین لاکھ کا ، پہلے چند ماہ تو بہت مزا آیا ، بیوی اور بچوں کو لے خوب گھومے ، اسی کے لون پر موٹر سائیکل بھی لے لی ، پھربیوی کی بہن کی شادی تھی ، بیگم کے کہنے پر جی بھر کے شاپنگ بھی کر لی
مصطفی ملک
ہفتہ 29 اگست 2015

جی ، آجائیں ، اس نے آہستہ سے کرسی سرکائی اور میرے سامنے بیٹھ گیا ، آفس میں بطور اسسٹنٹ کام کرنے والا نوجوان مجھے کئی دنوں سے پریشان نظر آرہا تھا ،اس سے پہلے کہ میں اس سے پوچھتا ،شائد وہ خود ہی بتانے کے لئے آگیا ،
سر۔۔۔۔۔۔ کچھ پیسوں کی ضرورت پڑ گئی ہے ،گھر میں کچھ پریشانی ہے ، میں نے پوچھا ،کتنے ؟
جی بیس ہزار ، جی آئندہ تنخواہ پر لوٹا دوں گا ، میں نے پوچھا کہ تمہاری تنخواہ توپندرہ ہزار ہے تم بیس ہزار کیسے لوٹا دو گے؟
بس جی اگلے ماہ ایک کمیٹی نکلنی ہے۔
مجھے آج ہی اہلیہ نے پچیس ہزار روپے دیئے تھے بیٹی کے اکاوٴنٹ میں جمع کروانے کے لئے ، میں نے اس کی مشکل حل کرنے کے لئے اسے دراز سے بیس ہزار روپے نکال کر دے دیئے۔
(جاری ہے)
اس نے میرے شکریہ ادا کرتے ہوئے دوبارہ بر وقت ادا کرنے کی یقین دہانی بھی کروا دی۔ ابھی وہ کمرے سے نکلا ہی تھا کہ دوسرا اسسٹنٹ آ گیا ، کہنے لگا ،سر کتنے پیسے لے گیا ؟
کیا مطلب۔
میں نے اسے اگلے دن بلالیا ، بھائی کیا بنا تمہاری پریشانی کا ؟ جی۔۔ جی ، وہ ۔۔۔ جی
بھائی مجھے اصل بات بتاوٴ گے تو میں تمہاری کچھ مدد کر سکوں گا۔ وہ چند لمحے خلاوٴں میں گھورتا رہا ، اچانک اٹھ کر زمین پر بیٹھ گیا اور دھاڑیں مار مار کر رونے لگ گیا ،میرے لئے یہ غیر متوقع صور حال تھی ، سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا کروں ، میں نے جلدی سے دروازہ اندر سے لاک کر دیا ، اسے حوصلہ دیا ۔۔۔۔ بس وہ ایک ہی بات کئے جارہاتھا ، سر مجھے بچا لیں ، میرے بہت چھوٹے بچے ہیں ، میں خود کشی کر لوں گا ، میرے بچے رل جائیں گے سر۔۔۔۔ میں نے کہا کہ بھائی حوصلہ کرو ، کچھ بتاوٴ گے تو بات بنے گی ناں ،
سر۔۔۔ میں نے ایک کریڈٹ کارڈ بنوا لیا تھا ، تین لاکھ کا ، پہلے چند ماہ تو بہت مزا آیا ، بیوی اور بچوں کو لے خوب گھومے ، اسی کے لون پر موٹر سائیکل بھی لے لی ، پھربیوی کی بہن کی شادی تھی ، بیگم کے کہنے پر جی بھر کے شاپنگ بھی کر لی اور اس کی بہن کے لئے تحائف بھی لے لئے ، بیگم کہنے لگی ،بنک کا کیا ہے ، قسطوں میں ہی تو واپس کرنا ہے ،ایک سال تک تنخواہ سے جیسے تیسے قسطیں دیتا رہا ہوں ، ایک سال بعد دیکھا ، وہ تین لاکھ تو وہیں کہ وہیں اور الٹا کچھ انٹرسٹ اور اوپر چڑھ گیا ہے ،تنخواہ ان کو دیتا ہوں تو کھانے کے لئے کچھ نہیں بچتا ، ان کو نہیں دیتا تو بنک ریکوری افسران گھر آکر گالی گلوچ کرتے ہیں ، پچھلے ماہ بیوی کا کچھ زیور بیچ کر شارٹ قسطیں جمع کروائیں تو پتہ چلا وہ ساری رقم لیٹ پیمنٹ اور جرمانوں کی مد میں جمع ہو گئی ، سر میں تباہ و برباد ہو گیا ہوں ، میں بس اب خود کشی کرلینی ہے ، میں نے اسے حوصلہ دیا ،اسے اٹھا کر کرسی پر بٹھایا اور کہا کہ پہلے پانی پیو پھر بات کرتے ہیں ،اس کو حوصلہ دیا اور اس کے چائے بنوائی۔
اس کی ساری رام کہانی سننے کے بعد میں نے اسے کہا کہ اب حوصلہ کرے ، رونے کی ضرورت نہیں ،نہ ہی پریشان ہونے کی ، بنک کے اہلکار آئیں تو انہیں پیسے جمع نہیں کروانے بلکہ انہیں مجھ سے ملوانا ہے ، کچھ عرصہ قبل کراچی میں ایک نوجوان کے ساتھ اسی طرح کا المناک واقعہ پیش آیا جب بنک کے ریکوری نمائندوں نے اسے ڈرایا دھمکایا اور اس کے گھر جاکر گالی گلوچ کی جس کے نتیجہ میں اس نے خود کشی کرلی جس عدالت عالیہ نے نوٹس لیا جس کے بعد سٹیٹ بنک آف پاکستان نے یہ قوانین لاگو کردیئے کہ بنک کا کوئی بھی نمائندہ بغیر اپنے کلائینٹ سے ایڈوانس اپوئنٹمنٹ کے اس کے گھر یا دفتر نہیں جا سکتا ، اس کے علاوہ اس کے کسی عزیز سے پوچھ کچھ نہیں کر سکتا اور اگر اس سے ملاقات ہو بھی تو دن کے اوقات میں ہو گی۔ اگلے ہی دن اس نے بتایا کہ بنک کا ایک نمائندہ آیا ہے میں نے اس کو ملاقات کے لئے بلوا لیا ، میں نے ان سے پوچھا کہ کیا تم نے اسٹیٹ بنک کے قوانین کا مطالعہ کیا ہے ، تم کس بنیاد پر اس کو اور اس کے گھر والوں ں کو ڈرا دھمکا رہے ہو ،جائیں ہم رقم ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں ، آپ اپنے بنک کو بتا دیں کہ وہ بنکنگ کورٹ میں ہمارے خلاف دعویٰ کر دے۔آپ نے ایک شریف آدمی کی ساری جمع پونجی بھی لوٹ لی ہے اور اسے ڈرا دھمکا بھی رہے ہو، ہم الٹا تمہارے خلاف کیس بنوائیں گے ، اسے بات کی سمجھ آ گئی ، اس نے اجازت لینے میں ہی عافیت جانی ،میں نے اسے کہا کہ اگر آپ نے اپنی رقم واپس لینی ہے تو کوئی پلان بنا کر لے آئیں،ہم اپنی سہولت کے مطابق آپ کو رقم واپس کردیں گے کیونکہ یہ ہمارے ذمہ ہے مگر آئندہ دھونس نہیں چلے گی۔
"کریڈٹ کارڈ ایک شیطانی چال ہیلوگوں کوپھنسانیکی ،اس کا انجام صرف ڈیفالٹر کی شکل میں سامنے آتا ہے
اس وقت پاکستان میں ان ڈیفالٹرز کی تعداد لاکھوں میں ہوگی جو بے چارے گھر پر "نہیں ہوتے" فون پر "نہیں ہوتے" اور آفس یا کاروبار پر "نہیں ہوتے" کیونکہ ان سب کو بنک کے ہرکاروں کا ڈر ہوتا ہے جو کہلاتے تو ریکوری افسر ہیں لیکن دراصل " بھائی لوگ" یا "کن ٹٹے" ہوتے ہیں"
کریڈٹ کارڈ ایک دھوکہ کا نام ہے جس کے چکر میں ہزاروں لوگ اپنے گھر برباد کر چکے ہیں کیونکہ ایڈوانس رقم بغیر کسی محنت میں حاصل ہوتی اس لئے اسی طرح خرچ ہو جاتی ہے ، پھر انسان اس کی ادائیگی کرنے لے لئے اور اور کریڈٹ کارڈ بنوا لیتا ہے پھر اس کے ساتھ بھی یہی ہوتا ہے تو پھر دوستوں سے ادھا ، گھر کی اشیاء، بیوی کے زیور تک بکنے کے لئے آجاتے ہیں مگر ادائیگیاں نہیں ہوتا اور انسان سود درسود کی دلدل میں دھنستا ہی چلا جاتا ہے ، پھر اگر بات عدالتوں تک چلی جائے تو وکلاء کے اخراجات ، پیشیوں پرپورے پورے دن کا ضیاع ،پھر سزا اورگرفتاری کا خطرہ۔
پھر اس کا حل کیا ہے ، بس اس کا حل یہی ہے کہ اپنے اخراجات کو محدود رکھیئے ، سود کو اللہ رب العزت نے اپنے سے جنگ قرار دیا ہے تو پھر کون اللہ سے جنگ جیت سکتا ہے،اس لئے سود سے بچیں لیکن اگر آپ اس چنگل میں پھنس چکے ہیں تو گھبرانے کی بجائے ، ان کو ماہانہ ادائیگیوں کی بجائے کسی وکیل سے مشورہ کریں ، بنک والوں کے پاس آپ کو ڈارنے دھمکانے یا بلیک میل کرنے کا اختیا نہیں ، ان سے وعدہ کیجیئے ، ادائیگیوں کا پلان بنوائیں ، یکمشت ادائیگی میں بنک تیس فیصد سے زیادہ چھوٹ دے دیتا ہے ،وہ بھی اصل زر میں سے ، سود سارا معاف ہو جاتا ہے ،تین یا چار قسطوں میں بھی بنک مان جاتا ہے اور چھوٹ بھی دے دیتا ہے،اگر بنک عدالت میں بھی چلا جائے تو عدالتیں حسب معمول پانچ پانچ سال لگا دیتی ہیں فیصلے کرنے میں ،ایسے میں کہیں نہ کہیں سے ، کوئی چھوٹی موٹی کمیٹی دال کر رقم کا بندوبست کریں اور جس موڑ پر چاہیں بنک کو کچھ لے دے کر اپنی چان چھڑوالیں کیونکہ سود بہت بری چیز ہے سب کچھ کھا جاتی ہے ،بس یاد رکھیں ڈرنا نہیں ،ایک غلطی کر لی اب دوسری غلطی نہ کریں ،بنک سے براہ راست بات کریں لیکن پہلے ہی چھوٹی چھوٹی قسطوں میں انہیں ادائیگی نہ کریں
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Credit Card is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 August 2015 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.