دکھ درد خوشیاں باٹنے کا راج

اب بھی دنیا میں مشترکہ خاندانی نظام پر بھی معروف خاندان قائم ودائم ہیں جہاں کہیں بھی بل کھاتی تنگ گلیاں بازارہیں ماضی کو بیان کرتیں آ رہی ہیں

Riaz Ahmad Shaheen ریاض احمد شاہین پیر 21 اکتوبر 2019

dukh dard khusiya batne ka raaj
صدیوں سے انسانوں کے رہن سہن پر نگاہ ڈالی جائے بھائی چارہ محبتوں دکھ درد خوشیاں باٹنے کا راج ملے گا آج بھی اندورن لاہور چنیوٹ پنڈی بھٹیاں جلالپور بھٹیاں شیخوپورہ ملتان جھنگ حافظ آباد کراچی حیدرآباد پشاوراور دیگر تاریخی آبادیوں کی بل کھاتی تنگ گلیاں محلے ایک دوسرے کے مکانوں میں روشن دان کھڑکیاں دروازے اور سانجھی دیواریں کو دیکھ کر آ ج کے انسان یہ ہی سوال کرتے ہیں ان لوگوں کے درمیان اس قدر بے تکلفی کیوں تھی اور ان لوگوں نے اپنے شہروں قصبات کے باہر چاروں اطراف داخل ہونے کیلئے دروازے بھی قائم کر رکھے تھے جن کو شام ہوتے ہی بند کر دیتے تھے۔


 ماضی کی تعمیرات اور آج کی تعمیرات کا سٹائل مختلف کیوں ہے بر صغیر پاک وہند کا عہد رفتہ میں ایسی تعمیرات ہی ملیں گی ہر عہد میں جرائم پیشہ لوگوں کی لوٹ گھو سٹ کے واقعات بھی ہوتے آ رہے ہیں اس کے ساتھ راجوں مہاراجوں اوروقت کے حکمرانوں کی افواج کے حملوں سے تاریخ بھری پڑی ہے بر صغیر ہند وپاک کے انسانوں کاوسیب خاندانوں اقوام قبیلوں سے جوڑا ہوا ملے گا ان کے اپنے مکانوں کو ایک دوسرے کے انتہائی قریب تعمیر کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ایک دوسر ے کے مکان میں دیکھ درد باٹنے اور مدد کیلئے پکارنے بر وقت پہنچنے کیلئے مکانون کی مشترکہ دیواریں روشن دان کھڑکیاں جھرنے اور بالکونیاں ہی کافی تھیں اور خوشیوں میں یپ مشترکہ نظام تعمیرات کام آتا تھا ایسے مکانات بھی تھے ایک مکان اس گلی میں اس مکان سے دوسری گلی کے مکان کی پشت جوڑی ہے مگر ان کے مشرکہ جھرنوں روشن دان کھڑ کیاں کسی مشکل وقت میں بروقت مد د مل جاتی تھی اور ایک پکار پر تمام محلدار بر وقت مدد کو پہنچ جاتے ان لوگوں کی بھائی چارہ اور محبتوں دکھ درد اور خوشیوں میں ہونیکاراج تھا جبکہ شہروں قصبات اور دیہات کی بل کھاتی تنگ تاریک گلیاں محلے بھی ان کے دفاعی نظام کا حصہ تھے ڈاکو اور جرائم پیشہ لوگ گھوڑوں پر سوار ہو لوٹ مار کرنے آتے تھے ان تنگ وتاریک گلیوں میں ان کے گھوڑے دوڑ نہیں پاتے تھے اور باہر سے آکر واردات کرنے والا شخص بھی گلیوں کی بھل بھلیاں کے باعث پھنس کر رہ جاتا تھا ایسی صورت میں ان کی وراداتیں کامیاب نہ ہو پاتیں اورمحلے دار ان کو آسانی سے پکڑ لیتے تھے اسی طرح بیرونی حملوں سے بچاوٴ کیلئے بھی یہ گلیاں کام آتیں ان لوگوں نے بیرونی حملوں اور ڈاکووٴ ں کی لوٹ مار سے بچاوٴ کیلئے چاروں اطراف حفاظتی دروازے بھی بنا رکھے تھے اور رات کے وقت ان کو آنے جانے والوں کیلئے بند کر دیا جاتا تھا برحال ان کا یہ دفاعی نظام کا حصہ تھا اور اپنے دفاع کیلئے سوٹے کلہاڑیاں نیزے بلم ڈانگ چھرے چھریاں چاقو وغیرہ ان کے گھروں رکھتے تھے جبکہ کچھ شہر قصبات ایسے بھی تھے جن نے چاروں اطراف فصیلیں بھی تعمیر کر رکھیں تھیں۔

(جاری ہے)

 لاہور کے موچی گیٹ لاہور گیٹ مستی گیٹ لواری گیٹ کشمیری گیٹ بھاٹی گیٹ اکبری گیٹ روشنائی گیٹ اور دیگر دروازے اسی طرح قدیم پنڈی بھٹیاں کے چار دروازوں عاقل گیٹ غربی گیٹ شرقی گیٹ وغیرہ کا تذکرہ ملتا ہے جلالپور بھٹیاں میں فصیل کے آثار بھی موجود ہیں جبکہ دیہاتوں کے راستے بل کھاتی پگڈندیاں بھی ان کے دافاعی نظام کا حصہ تھیں ان لوگوں نے دیہات تک سیدھے راستوں کے بجائے بل کھاتی پگڈندیاں بنا رکھی تھیں اس مشترکہ خاندانی نظام میں واقعات کا بھی تذکرہ ملتا ہے ایک شخض نے اپنے دوست کو آ واز دی کچھ دیر آنے والے کو انتظار کرنا پڑی جب دوسرا شخض باہر آ یا تو اس نے آنے والے سے پوچھا تک نہ اور کہا چلو دونوں چل کر رات کے اندھیرے میں بلانے والے شخض کے گھر اپنی ڈانگ بیوی اور زیورات رقم کے ساتھ پہنچے تو وہاں جانے والے نے کہا بھائی میرا جان ومال حاضر ہے اگر رقم زیورات کی ضرورت یا ڈلیوری میں میری بیوی کی ضرورت ہے اور کسی جگہ میری ضرورت ہے میں حاضر ہوں آنے میں دیر اس لئے لگ گئی میں نے سوچا مکمل تیاری کے ساتھ اپنے دوست کی مدد کیلئے گھر سے نکلوں یہ تھا پیار محبت اور مشتر کہ خاندانی نظام کی ایک انمٹ مثال موجودہ دور میں نفسا نفسی کا یہ عالم ہے ہمسایہ کو ہمسایہ کا علم نہیں کون مرا کون جییا نہ کسی کے غم اور خوشی میں شامل میرے ایک جانے والے نے بتایا ہماری فیملی مری میں سیر وتفریح ایک ہوٹل میں قیام پذیر تھی اور اسی ہوٹل کے ساتھ والے کمرہ میں بھی ایک فیملی قیام پذیر تھی اچانک دونوں فیملی کی خواتین کی ملاقات ہوگئی ایک دوسرے سے پوچھا گیا آپ کہاں سے آئے ہیں جب دونوں نے اپنے اتا پتہ بتایا تو دونوں کو اس وقت علم ہوا ہم تو لاہور میں ایک دوسرے کے ہمسائے ہیں دونوں فیملیز حقہ بقہ رہ گئٰیں سالوں سے ہم ایک ساتھ رہ رہے ہیں مگر ایک دوسرے کو جانتے تک نہ ہیں اب بھی دنیا میں مشترکہ خاندانی نظام پر بھی معروف خاندان قائم ودائم ہیں جہاں کہیں بھی بل کھاتی تنگ گلیاں بازارہیں ماضی کو بیان کرتیں آ رہی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

dukh dard khusiya batne ka raaj is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 October 2019 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.