
دنیا پر جان لیوا وائرس کاحملہ
ہربارفریم شدہ کہانی کیوں دھرائی جاتی ہے
بدھ 2 مارچ 2016

دنیا بر میں میڈیسن کمپنیاں ایک بڑی طاقت کے طور پر اُبھررہی ہیں۔ اگر جائزہ لیں توہرسال ایک بڑی بیماری وباء کے طور پر دنیابھر میں پھیلتی ہے۔ پوری دنیا اس بیماری کامقابلہ کرتی ہے۔ ایک دو برس میں وہ بیماری دوبارہ گمنامی کی جانب چلی جاتی ہے اور ایک نئی بیماری اسی طرح وباء بن کر دنیا پر قبضہ کرلیتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں سے کوئی بھی بیماری ایسی نہیں ہوتی جونئی ہو۔ یہ سب بیماریاں پہلے سے موجود ہوتی ہیں لیکن پہلے کبھی وباء کی طرح دنیا کو اپنے قبضے میں نہیں لیتی تھیں۔ اگر صورتحال کاجائزہ لیں تو ہر ایسی بیماری ایک خاص فریم میں نظرآتی ہے۔ اس کاطریقہ وار دات یہ ہے کہ پہلے بڑے پیمانے پر اس بیماری کوکوریج ملتی ہے عام طور پر تجزیہ نگاریوں کوبھی اس کی حقیقت کاعلم نہیں ہوتا لیکن میڈیاریٹنگ کے لئے انتظامیہ کی نااہلی سے لے کربیماری کے خطرناک نتائج پر گھنٹوں بحث ہوتی ہے۔
(جاری ہے)
اگر ہم ٹیسٹ کیس کے طور پر دیکھیں توپاکستان میں بھی برڈفلواسی انداز سے پھیلاتھا۔ برڈفلوکا ” موسم“ ختم ہواتواب سوائن فلو بھی اسی فریم کے مطابق پھیلا رہاہے۔ یہ بھی عجیب اتفاق ہے کہ یہ سب خطرناک وائرس ایک خاص ترتیب سے ہی پھیلتے ہیں اور ایک دوسرے کے ” عرصہ واردات“ میں مداخلت نہیں کرتے۔ ان میں ملیریا، ڈینگی وائرس، سوائن فلو، برڈفلو اور ایپوہ جیسے خوفناک وائرس شامل ہیں۔ ان سب کے بارے میں یہی بتایا جاتا ہے کہ یہ انسان کی قوت مدافعت ختم کردیتے ہیں۔ اسی طرح ان میں سے زیادہ تر وائرس انسان سے براہ راست دوسرے انسان تک منتقل نہیں ہوتے بلکہ مچھر یاکسی اور ذریعے سے منتقل ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں دو طرح کی ادویات استعمال ہوتی ہیں۔ ایک تو مچھر مار سپرے بہت زیادہ بکتا ہے۔دوسرا اصل وائرس کے خاتمے کے لیے بھی ادویات فروخت ہوتی ہیں۔ یہ صورت حال اس حدتک جاچکی ہے کہ اب وائرس سے بچاؤ کے لیے حکومتی سطح پر ادویات خریدی جاتی ہیں۔ اسی طرح ایئرپورٹس پرویکسی نیشن کاانتظام کیاجاتا ہے۔ حکومتی سطح پر ادویات کی خریداری کے ٹھیکے کیے جاتے ہیں۔اسی طرح ادویات بڑے پیمانے پر براہ راست فروخت ہوتی ہیں۔ اسے سے ادویات ساز اداروں کی طاقت کابھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ایک طرف ادویات ساز ملٹی نیشنل کمپنیاں عالمی سطح پر لابنگ کرتی ہیں۔ دوسری جانب مقامی سطح پر بھی ادویات ساز ادارے ایک خطرناک کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں۔ بدقسمتی سے اسے باقاعدہ جرم بھی شمار نہیں کیا جاتا۔ میڈیکل ریپ“ کے نام پر ادویات کی مارکیٹنگ کی جاتی ہے۔ مارکیٹنگ کرنے والے نمائندے ڈاکٹرز کوباقاعدہ اور واضح طور پر رشوت پیش کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں ” تحفے تحائف“ سے لے کر” ڈیمانڈز“ تک پوری کی جاتی ہیں۔ اس کے بدلے کمپنی کا” صرف“ اتنا سا مطالبہ ہوتا ہے کہ یہ ڈاکٹرز کمپنی کی ادویات فروخت کروائیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا دوا ساز ملٹی کمپنیاں واقعی اس قدر طاقتور ہوچکی ہیں۔ کہ ایک بھرپور پراپیگنڈا مہم کے ساتھ تیسری دنیا کی حکومتوں کوا پنے مقاصد کے لیے استعمال کرسکیں۔ یاپھر اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایسی مہم شروع ہوتے ہی مقامی سطح پر بھی بااثر افراد اسی میں سرمایہ لگاکر بہتی گنگا میں ہاتھ دھو لیتے ہیں؟ اگر جائزہ لیں تو اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ جب بھی کوئی” خطرناک“ وائرس اسی خوف کے ساتھ پھیلتا ہے تو اس کے ساتھ ہی سرکاری اشتہارات سے لے کراین جی اوز کے سیمینارز اور ادویات کی بڑے پیمانے پر خرید فروخت کاسلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Dunya Par Jan Leva Virus Ka Hamla is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 March 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.