
ہاتھ میں ہاتھ ڈالے حکومت گرانے کیلئے سرگرم
ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ14اگست 2014ء کو ان کا ”انقلاب مارچ “ اور عمران خان کا” آزادی مارچ “ الگ الگ چلیں گے دونوں کی منزل ایک ہے تاہم انہوں نے اپنی منزل کی وضاحت نہیں کی
جمعرات 14 اگست 2014

بالآخر پاکستان عوامی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنا وزن پاکستان تحریک انصاف کے ”آزادی مارچ “کے پلڑے میں ڈال ہی دیا اب ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر وزیر اعظم محمد نواز شریف کی حکومت کے خاتمے کیلئے اسلام آبادکی طرف مارچ کریں گے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے پاس مصدقہ اطلاع موجود تھی کہ ڈاکٹر طاہر القادری 10اگست 2014ء کو لاہور میں اپنی ساری افرادی قوت کو اکھٹا کرکے اسے عمران خان کے ”لانگ مارچ “ میں جھونک دیں گے۔ لہٰذا صوبائی حکومت نے کوشش کی ڈاکٹر طاہر القادری کم سے کم لوگ ماڈل ٹاؤن میں اکھٹے کر سکیں ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ14اگست 2014ء کو ان کا ”انقلاب مارچ “ اور عمران خان کا” آزادی مارچ “ الگ الگ چلیں گے دونوں کی منزل ایک ہے تاہم انہوں نے اپنی منزل کی وضاحت نہیں کی پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور سینئررہنما چوہدری پرویز الٰہی کی دن رات کی کوششیں رنگ لے آئیں وہ دونوں کو ایک نکتہ پر اکٹھا کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
(جاری ہے)
وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اس طرف جانے والے راستوں کو ”محفوظ “ بنانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کا راستہ روکنے کے لئے وفاقی دار الحکومت اسلام آباد کے داخلی راستوں پر کنٹینر کھڑے اور خندقیں کھود کر تمام داخلی راستے بند کر دئیے ہیں داخلی راستے بند کرنے سے اسلام آباد کو ”نو گو ایریا “ بنا دیا گیا ہے۔جس پر عوام کو آمدو رفت میں بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ احتجاج میں ممکنہ تشددکو روکنے کیلئے وفاقی حکومت کی طرف سے کئے جانے والے انتظامی اقدامات کی وجہ سے عوام کو جو پریشانی اٹھانا پڑ رہی ہے اسکی ذمہ داری جہاں حکومت پر عائد ہوتی ہے وہاں پاکستان تحریک انصاف اورپاکستان عوامی تحریک کو بھی اس سے بری الذمہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف ویڑن 2025 ء کے اجراء کے موقع پر منعقدہ تقریب میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران کو ایک بار پھر لانگ مارچ کی کال واپس لے کر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کی دعوت دی ہے۔ لیکن ”کپتان “ نے پھر مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔ لہٰذا جو سیاسی جماعتیں وزیر اعظم محمد نواز شریف کو اپنے رویہ میں لچک پیدا کرنے کا مشورہ دے رہی ہیں وہ بھی عمران خان کو مذاکرات کی میز پر بٹھانے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔ اس صورتحال میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا یہ کہناکہ ملک یا جمہوری نظام کو کوئی نقصان پہنچا تو عمران اور طاہر القادری ہی ذمہ دار ہوں گے ، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہو سکتی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
ایک ہے بلا
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
مزید عنوان
Hath Main Hath Dale Hakomat Girane K Liye Sargaram is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 August 2014 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.