کتاب کا پوسٹمارٹم

ریحام کی کتاب پبلش ہونے سے پہلے ہی پٹ چکی ہے اور کسی مہذب انسان نے اس کے مندرجات کو قبول نہیں کیا سوائے ان کے جن کی گردن پر غلاظت کی ایک ٹوکری کھوپڑی کی صورت میں رکھی ہے ۔ یہ کتاب شاید اب پبلش ہی ناہوسکے

Mohammad Tehseen محمد تحسین بدھ 6 جون 2018

Kitab Ka Postmortem
ریحام کی کتاب پبلش ہونے سے پہلے ہی پٹ چکی ہے اور کسی مہذب انسان نے اس کے مندرجات کو قبول نہیں کیا سوائے ان کے جن کی گردن پر غلاظت کی ایک ٹوکری کھوپڑی کی صورت میں رکھی ہے ۔ یہ کتاب شاید اب پبلش ہی ناہوسکے کیونکہ کوئی بھی پبلشر اپنی ساکھ خراب نہیں کرے گا البتہ انڈر گراؤنڈ پورنوگرافک میٹیریل چھاپنے والے شاید اسے چھاپ دیں یا پھر یہ سوشل میڈیا پر ڈال دی جائے گی۔

ریحام نے اپنی طرف سے تو اپنی بائیوگرافی لکھی تھی لیکن جب مکمل ہوئی تو پتہ چلا کہ یہ تو پورنوگرافی بن گئی ہے۔ خیر کتاب میں چند ایسی چیزیں ہیں جو کتاب کو جھوٹ کا پلندہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔
جہاں تک میں سمجھ سکا ہوں ریحام اور گلالئی ایک ہی بیماری کی وکٹم ہیں جسےover ambitious ہونا کہتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایسے لوگ راتوں رات اور کسی بھی طرح مشہور و کامیاب ہونا چاہتے ہیں چاہے اس کے لیے انہیں کچھ بھی کرنا پڑے۔

ریحام خان کے کیس میں over ambitious ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے انتہائی لالچی ہونے کا عنصر بھی شامل ہے جس نے اسے مزید مہلک بنادیا ہے۔ گلالئی عمران خان سے شادی کرکے اوپر آنا چاہتی تھی لیکن ایسا نہیں ہوسکا سو وہ باغی ہوگئی اور بہت سے لوگوں کی طرح عمران خان پر تنقید میں سے اپنی شہرت کا راستہ ڈھونڈا۔ بقول گلالئی اس کے پاس عمران خان کے گندے میسجز تھے تو اب ایک سال سے اوپر ہوگیا ہے اس نے ابھی تک وہ میسجز دکھائے کیوں نہیں؟ عمران خان پر الزامات لگانے سے ایک دن پہلے تک وہ عمران خان سے ملتی ہیں اور این اے ون پشاور کا ٹکٹ مانگتی ہیں۔

انکار پر عمران خان پر الزام لگادیتی ہیں۔
ریحام خان کو دیکھیں تو اس کی خوش قسمتی اور عمران خان کی بدقسمتی تھی کہ دونوں کی شادی ہوئی۔ ریحام خان کا کل تعارف ہی عمران خان سے شادی ہے۔ آپ میں سے کوئی ایک بھی ایسا ہے جو عمران خان سے شادی سے پہلے ریحام نام کی کسی خاتون کو جانتا ہو؟ عمران خان سے شادی ہوتے ہی ریحام کو شہرت تو مل گئی لیکن جیسے میں نے پہلے کہا کہ اس کے لالچی پن نے اسے چین سے بیٹھنے نادیا۔

اس نے عمران خان کے سٹیٹیس کو اپنے ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرنا شروع کیا۔ علیم خان سے ایک کروڑ روپیہ لیا کہ وہ ایک ڈاکیومنٹری فلم بنانا چاہتی ہے۔ عمران خان کا نام استعمال کرکے چیرٹی قائم کی اور پیسہ خردبرد کرنا شروع کیا۔ اس نے کچھ ہی عرصے میں پارٹی معاملات پر بھی حاوی ہونے کی کوشش کی۔ عمران خان کی اس بات سے ہرکوئی واقف ہے کہ وہ رشتہ داری پر عہدے نہیں دیتا جس کے باعث اس کا آدھے سے زیادہ خاندان اس سے ناراض ہے۔

اور دوسری بات یہ کہ وہ کبھی کسی کی مرضی پر نہیں چلتا۔ ریحام نے یہ دونوں چیزیں کیں تو وہ ایکسپوز ہوگئی۔ کہتے ہیں کہ عمران خان کی زندگی کا سب سے برا فیصلہ ریحام سے شادی اور سب سے بہترین فیصلہ اس سے بہت جلد ہی جان چھڑوانا ہے۔
یہاں ایک بات یاد رہے کہ عمران خان پر طلاق کے بعد غلیظ ترین الزامات لگانے والی ریحام طلاق سے پہلے ٹویٹ کرتی ہے کہ اللہ تعالی نے عمران خان ایک ہی کیوں پیدا کیا ہے۔

کاش سارے مرد عمران خان جیسے ہوتے۔ طلاق کے بعد ریحام کے ارادے ادھورے رہ گئے اور دھتکارے جانے پر اسے جو نفسیاتی جھٹکا لگا تو اس نے عمران خان سے بدلہ لینے کی ٹھانی۔ اگر آپ کی یاد داشت کمزور نہیں تو طلاق کے بعد کچھ عرصہ ریحام کافی دکھی ٹائپ باتیں کرتی تھی اور اشاروں کنایوں سے عمران خان کو متوجہ کرنے کی کوشش کرتی تھی۔ کہاجاتا ہے کہ ریحام نے دوبارہ رجوع کی کوشش بھی کی اور اس کے لیے مولانا طارق جمیل کو بیچ میں ڈالنے کی کوشش کی لیکن ناکام ہوئی۔

یہ ناکامی و ذلت آخر میں ایک غلیظ کتاب پر منتج ہوئی۔
جہاں تک اس کے لالچی ہونے کی بات ہے تو اس کے گواہ ان چینلز کے صحافی ہیں جن پر ریحام نے کام کیا یا کام کرنے کی کوشش کی۔ ایکسپریس نیوز کے اینکر عمران خان کہتے ہیں کہ میں نے خود ریحام خان کو معاوضہ بڑھانے کے لیے پروڈیوسر سے لڑتے دیکھا۔ اس سے پہلے وہ خود بھی تسلیم کرتی ہیں کہ انہوں نے پیسے کے لیے بہت کچھ کیا کیونکہ پہلے شوہر سے طلاق کے بعد اس اپنے بچوں کو پالنا تھا۔


اب آتے ہیں کتاب کے کچھ اقتباسات کی طرف جو کتاب کو جھوٹ کا پلندہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔
پہلی بات تو یہ کہ یہ کتاب اتفاقی یا حادثاتی نہیں بلکہ اس کے پیچھے ایک لمبی پلاننگ ہے اور نون لیگ کے کچھ سرکردہ لوگ اس کے پیچھے ہیں۔ ثبوت کے طور پر خود نون لیگ کے ان لوگوں کے بیانات موجود ہیں۔ سب سے پہلے حنیف عباسی نے کہا کہ ڈرو اس وقت سے جب ریحام کتاب لکھے گی۔

یہ تب کی بات ہے جب کتاب لکھنے کا ذکر کبھی خود ریحام نے بھی نہیں کیا تھا۔ پھر حنیف عباسی اور ریحام کی ملاقات کی تصاویر سب کے سامنے ہیں۔ کاشف عباسی نے حنیف عباسی کو اپنے پروگرام میں لائن پر لے کر پوچھا کہ آپ کو کیسے پتہ تھا کہ ریحام کتاب لکھے گی تو اس نے جواب دیا کہ یہ میری پیشگوئی تھی۔
دوسرا بیان رانا ثناء کا ہے جس نے کہا تھا کہ اگر ریحام نے الیکشن سے پہلے کتاب لکھ دی تو آپ منہ دکھانے کے قابل بھی نہیں رہیں گے۔


تیسرا بیان عابد شیر علی کا ہے جس میں وہ عمران خان کے عون چوہدری اور مراد سعید سے تعلقات کی بات کرتا ہے۔ کیا یہ محض اتفاق ہے کہ یہی بات ڈیڑھ سال بعد ریحام اپنی کتاب میں لکھتی ہے اگرچہ اس میں عون کی جگہ حمزہ عباسی کا نام شامل کردیا ہے۔ اس لیے یہ بات بالکل established ہے کہ نون لیگ کے لوگ اس کتاب کی پلاننگ میں شامل ہیں۔ ان لوگوں کا ماضی بھی ان کے اس کردار کی گواہی دیتا ہے۔

ایک اور اشارہ عین الیکشن سے پہلے کتاب کو مارکیٹ میں لانا ہے۔
بات کافی لمبی ہوگئی اس لیے میں اب صرف چھوٹے چھوٹے پوائنٹس میں ان باتوں کو ہائی لائیٹ کرنے کی کوشش کرتا ہوں جو کہ ریحام اور اس کی کتاب کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں۔
*موصوفہ لکھتی ہیں کہ وہ پردہ دار اور تہجد گزار ہیں جبکہ عمران خان بالکل اس کے برعکس ہے۔
اس پر تبصرے کی ضرورت نہیں۔

ریحام کا ماضی و حال دیکھ لیں اور وہ چند مہینے بھی جو اس نے عمران خان کے ساتھ گذارے تو واضح ہوجائے گا۔
* لکھتی ہیں کہ عمران خان نے مجھ سے کہا کہ جب فارن لوگوں سے ملا کرو تو دوپٹہ نا لیا کرو۔
اس کو دوپٹہ پہنانے والے تو خود عمران خان ہیں۔ شادی سے پہلے کے حالات دیکھ لیں۔ پھر عمران خان نے جمائما سے شادی کی تو ناصرف اسے مسلمان کرکے بلکہ جمائما جتنا عرصہ عمران خان کے ساتھ رہی مشرقی لباس پہنتی رہی۔

لہذا اس سے بڑا جھوٹا الزام عمران خان پر اور کوئی نہیں ہوسکتا۔
*کتاب میں ہر اس اینگل کو کور کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ جس سے عمران خان کا ووٹ بینک متاثر کیا جا سکے۔ وہ لکھتی ہیں کہ پارٹی پر شیعہ لوگوں کا غلبہ ہے اور مجھ سے اس لیے نفرت کی جاتی تھی کہ میں سنی دیوبندی ہوں۔
* ایک طرف کہتی ہیں کہ پارٹی کو شیعہ لابی کنٹرول کررہی ہے اور بہت بھاری فنڈنگ بھی آتی ہے تو ایک دوسری جگہ لکھتی ہیں کہ مجھے اندازہ ہوا کہ یہودی لابی عمران خان کے پیچھے ہے اور اسے سپورٹ کرتی ہے۔


* کتاب میں ہر اس شخص کو ٹارگٹ کیا گیا ہے جو عمران خان سے انتہائی قریب ہے ۔ سب سے گھٹیا اور غلیظ الزامات وسیم اکرم اور ان کی مرحومہ بیوی پر لگائے گئے ہیں۔ وسیم اکرم کی بیوی کو فوت ہوئے ایک عرصہ ہوگیا ہے اور تب ریحام برطانیہ میں مقیم تھی۔ بقول وسیم اکرم وہ اس گھٹیا خاتون سے زندگی میں صرف ایک بار عمران خان ہی کے گھر پر ملا ہے جب وسیم اکرم کی بیوی شنیرہ بھی ساتھ تھی اور اس ایونٹ کی تصاویر بھی موجود ہیں۔

سوال یہ ہے کہ اگر وسیم اکرم اتنا ہی گھٹیا ہے تو ایسی تہجد گزار اور پاکباز عورت نے اس سے ملنا بھی کیسے گوارہ کرلیا جبکہ وسیم اکرم کے ساتھ تصاویر میں موصوفہ کی پوری بتیسی کھلی ہوئی ہے۔
* کتاب میں بیچارے مراد سعید کو خاص طور پر ٹارگٹ کیا گیا ہے اور  نون لیگ کے گھٹیا زبان لیڈران کا نشانہ بھی اکثر مراد سعید ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ سب سے کم عمر پارلیمینٹیرین ہے اور اکثر نوجوان کی طرح عمران خان سے جذباتیت کی حد تک لگاؤ رکھتا ہے اور کسی کہ منہ سے عمران خان کے خلاف کوئی بات سنتا ہے تو ہاتھا پائی پر اتر آتا ہے۔

ایسا کئی بار حتی کے پارلیمنٹ میں بھی ہوچکا ہے۔ یہی مراد سعید کا عمران خان کے ساتھ خاص تعلق ہے جس کی بناء پر اسے خصوصیت سے ٹارگٹ کیا گیا ہے تاکہ عمران خان کو مزید دکھ پہنچایا جاسکے۔
* پھر عمران خان اور حمزہ عباسی کے تعلقات کی بات کی گئی ہے تو اس کے پیچھے بھی وجہ حمزہ عباسی کا اپنے بھرپور دلائل کے ساتھ ہر فورم پر عمران خان کا دفاع کرنا اور شریف فیملی کو ایکسپوز کرنا ہے۔


* کتاب میں عمران خان کے دیگر قریبی ساتھیوں زلفی بخاری وغیرہ پر بھی اسی طرح کے الزامات لگائے گئے ہیں اور یہ سب لوگ ریحام کو لندن میں قانونی نوٹس بھی بھیج چکے ہیں۔
* ریحام نے اپنی کتاب میں پاکستان کی تمام فی میل ٹی وی اینکرز کے کردار پر بھی بات کی ہے۔ قصہ مختصر اس نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ وہ دنیا کی پوتر ترین عورت ہے، اس کے بعد مریم نواز کا نمبر آتا ہے اور دنیا کا سب سے بہترین مرد شہباز شریف ہے۔

اس کے علاوہ دنیا کے تمام مرد و خواتین بدکردار ہیں۔ یہاں یہ یاد رہے شہباز شریف کی طرف سے ریحام خان کو کتاب لکھنے کے لیے ایک لاکھ پاؤنڈ دیئے جانے کی باتیں گردش میں ہیں۔
* پھر ایک اور پوائنٹ جو پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ طلاق سے پہلے تک موصوفہ عمران خا کو دنیا کا سب سے اچھا انسان قرار دیتی ہیں اور طلاق کے بعد وہی عمران دنیا کا سب سے برا انسان بن جاتا ہے۔


جیسا کہ میں نے آغاز میں کہا کہ کتاب چھپنے سے پہلے ہی پٹ چکی ہے اور کوئی پبلشر اسے چھاپنے کو تیار نہیں۔ اسی کوشش میں موصوفہ نے چند دن پہلے ملک دشمن حسین حقانی سے ملاقات کی اور کتاب کو بھارتی پبلشرز کےذریعے چھپوانے کے لیے حسین حقانی سے مدد مانگی۔
آخر میں جہاں تک بات ہے کہ اس کتاب کا عمران خان پر کیا اثر پڑے گا تو عمران خان کئی بار کہہ چکے ہیں کہ اگر میں ذاتی حملوں سے ڈرنے والا ہوتا تو 1994 میں ہی گھر بیٹھ جاتا جب نواز شریف نے جمائما کو ٹارگٹ کرنا شروع کیا۔


اس لیے اس کتاب سے بھی عمران خان کا بال بھی بیکا نا ہوگا اور ناہی وہ پیچھے ہٹے گا۔ جبکہ بدترین ذلت ریحام اور اس کی ڈوریاں ہلانے والوں کے ہاتھ آئے گی اور اس کا آغاز بھی ہوچکا ہے کہ ریحام دنیا بھر سے لعنتیں وصول کررہی ہے۔ اس کتاب سے عمران خان کے ووٹ بینک پر کتنا اثر پڑے گا تو میں چیلنج کرتا ہوں کہ میری بات صرف کسی ایک ایسے شخص سے کروادیں جو عمران خان کو ووٹ دینا چاہتا تھا اور اب اس کتاب کے بعد اس نے اپنا ارادہ بدل لیا ہو۔


جہاں تک بات ہے کہ عمران خان اس کتاب کا جواب کس طرح دے تو ایک مقولہ ہے کہ "نظر انداز کردینا اور خاموش رہنا سب سے بہترین انتقام ہے۔ اس لیے سب سے بہترین جواب اور سب سے بڑا بدلہ یہی ہے کہ عمران خان اس پر کمنٹ بھی ناکرے جیسا کہ اس نے طلاق کے بعد ایک بار بھی ریحام کی کسی بات کا جواب نہیں دیا۔ اگر وہ اب بھی ایسا ہی کرتے ہیں تو اس سے بڑا بدلہ اور ذلت ریحام کے لیے اور کوئی نہیں ہوگی اور اس کی کتاب اور وہ خود اپنی موت آپ مرجائے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kitab Ka Postmortem is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 June 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.