
لائن آف کنٹرول پر امن کی تلاش
پاکستان اور انڈیا کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث لائن آف کنٹرول پر بسنے والے کشمیریوں کی پہلے سے جاری مشکلات میں ایک بار پھر سے اضافہ ہو گیا ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جو یوں تو سارا سال ہی بے یقینی کی فضا میں زندگی گزارتے ہیں کیونکہ
جمعرات 21 مارچ 2019

انڈیا کی جانب سے پاکستان کی سرحد کی خلاف ورزی کے بعد لائن آف کنٹرول کے دیگر علاقوں کی طرح چکوٹھی سیکٹر بھی ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سمیت توپوں کی گھن گرج سے گونجتا رہا ہے۔پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی وادیِ جہلم کے گاؤں چکوٹھی کے رہائشی سید حسین نے بتایا کہ ان کی آنکھ سوا دو بجے شدید دھماکوں کی آواز سے کھلی۔
(جاری ہے)
ان کا خاندان اس سے پہلے بھی 1999 کی کشیدگی میں بے گھر ہو چکا تھا اور برسوں بعد واپس اسی مقام پر گھر بنایا جو براہ راست انڈین توپوں کے نشانے پر تھا۔
ان کے بقول پہاڑ پر ہونے کی وجہ سے وہ اندھیرے میں نیچے سڑک تک نہیں جا سکتے تھا۔ان کا کہنا تھا ’چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ اندھیرے میں پتھریلے کچے راستوں سے اترنا مشکل تھا اور ٹارچ جلانا خطرے سے خالی نہیں تھا۔
کیونکہ جب فائرنگ ہوتی ہے تو فوج کو سول ہو یا فوجی بس بندہ مارنا ہوتا ہے۔
سید حسین جب خاندان اور محلے کے لوگوں کے ہمراہ سڑک تک پہنچے تو انہیں معلوم ہوا کے سڑک کے قریب رہنے والے سبھی لوگ فائرنگ شروع ہوتے ہی گاڑیوں پریا پیدل وہاں سے نکل چکے تھے۔ ان کا ایک رشتہ دار اگلے علاقوں سے کنٹینر لے کر آگیا اور یہ سب اس میں سوار ہو کر وہاں سے نکل آئے۔
ایک اور مقامی شخص سید کفایت شاہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ انڈیا کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود میں جہاز لے جانے کے بعد انتظامیہ اور فوج نے مقامی لوگوں کو خبردار کیا تھا کہ شام کے بعد احتیاط کریں اور الرٹ رہیں۔لیکن لوگوں کو لگا کہ شاید کچھ نہیں ہوگا۔ کیونکہ یہاں اکثر کشیدگی کے لیے الرٹ ہوتے رہتے ہیں۔ رات کو گولہ باری شروع ہوئی تو جس حال میں تھے بس بچوں کو اٹھایا اور گھروں سے نکل کھڑے ہوئے۔کفایت شاہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ سارا گاؤں خالی ہو چکا ہے تاہم کچھ لوگ مال مویشی کو چارہ ڈالنے کی غرض سے گھروں کو لوٹے تھے جو شام ہوتے ہی واپس آ گئے۔
چکوٹھی اور اس سے قریبی لائن آف کنٹرول کے علاقے ضلع ہٹیاں بالا میں آتے ہیں۔ ہٹیاں بالا کے ڈپٹی کمشنر عمران شاہین نے بی بی سی کو بتایا کہ لائن آف کنٹرول کے علاقوں چکوٹھی اور کھلانہ کے تقریباً 100 خاندانوں نے نقل مکانی کی ہے۔ان کے بقول بیشتر لوگ ابھی تو اپنے ہی رشتہ داروں کے گھروں میں ٹھہرے ہوئے ہیں تاہم انتظامیہ نے لوگوں کے قیام کا بندوبست کر رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا ’چونکہ یہ کشمیر کے وزیرِ اعظم کا حلقہ ہے اس لیے ان کی خصوصی ہدایات پر انتظامات کیے گئے ہیں۔ رہائش کے لیے تعلیمی اداروں کی عمارتیں حاصل کی گئی ہیں جبکہ طبی کیمپ بھی موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ان کے تحفظ کی خاطر لائن آف کنٹرول کے انتہائی قریبی علاقوں میں جانے سے پرہیز کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ نیلم میں فی الحال امن لیکن لوگوں میں خوف پایا جاتا ہے۔
وادی نیلم کی جانب جانے والی سڑک کا ایک بڑا حصہ دریا کی دوسری جانب لائن آف کنٹرول کے اس پار انڈین توپوں کے نشانے پر رہتا ہے، اس لیے کشیدگی کی صورت میں مقامی افراد کے لیے نقل مکانی بھی آسان نہیں۔ یہاں سے متعدد بار شہری آبادی اور مسافر گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
نیلم گاؤں کے رہنے والے عابد حسین کا کہنا تھا کہ اگرچہ لوگوں کو خبردار رہنے کو کہا گیا ہے تاہم یہاں اب تک فائرنگ یا گولہ باری نہیں ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا ’مظفرآباد سے آنے والی سڑک کو نوسیری کے مقام پر ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیاتھا۔ تاہم دو سے تین گھنٹے میں کسی ایک گاڑی کو جانے کی اجازت تھی۔ایسی صوتحال میں وادی مکمل طور پر دیگر علاقوں سے کٹ جاتی ہے۔ تاہم عابد نے بتایا کے ’ماضی کے تجربے اور کچھ موسم کی صورت حال کے پیش نظر لوگوں کے گھروں میں کم از کم ایک ماہ کا راشن موجود ہوتا ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ دو دن سے شام کے بعد علاقے میں سکیورٹی کے پیشِ نظر بجلی بند کر دی جاتی ہے۔کشیدگی کی صورت میں لائن آف کنٹرول کے باسیوں کو ہر سو امن کا انتظار ہے،ان کا کہنا تھا کہ نیلم کے لوگوں کے لیے نقل مکانی ممکن نہیں کیونکہ سڑک نشانے پر رہتی ہے اور پہاڑوں پر سے پیدل جانا آج کل اس لیے ممکن نہیں کہ چوٹیاں برف سے ڈھکی ہوئی ہیں۔
(تابندہ کوکب بی بی سی اردو ڈاٹ کام)
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
line of control par aman ki talaash is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.