
مہاجرین کی آبادکاری
کیاجرمنی انجیلا مرکل کے اعلانات پر عملدآمد کر پائے گا ؟۔۔۔۔ جرمنی کا دارالحکومت برلن جنگ زدہ علاقوں سے آنے والے مہاجرین کا بڑا مسکن بن چکا ہے۔ جرمنی میں اس وقت لاکھوں مہارین موجودہیں جو نہایت بے صبری سے اس بات کا انتظار کر رہے ہیں
منگل 8 مارچ 2016

جرمنی میں پناہ حاصل کرنے کے خواہشمند مہاجرین سماجی، معاشی اور تعلیمی سرگرمیوں کا سلسلہ رُک جانے کے باعث بوریت سے بھر پور زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
(جاری ہے)
ادریس کا تعلق مغربی شام کے ساحلی شہر سطاکیہ سے ہے وہ ی کوشش کررہا ہے کہ وہ اور دیگر مہاجرین جرمن زبان سیکھ جائیں کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اجنبی دیس میں آباد ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہاں بولی جانے والی زبان پر عبور حاصل کیا جائے۔ اس کام میں اسے بہت سے رضا کاروں کا تعاون میسر ہے جو ہفتہ وار کلاسوں کے ذریعے اچھے اور محفوظ مستقبل کی تلاش میں دربدر بحٹکنے والے ان بدنصیب لوگوں کو جرمن زبان سکھاتے ہیں۔ مہاجرین جرمن معاشرے اور شہریوں کے ساتھ زیادہ رابطہ میں نہیں ہیں لیکن ماہرین معاشیات نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مہاجرین کے جرمن معاشرے میں انضمام کے عمل کو تیز رفتار بنائیں۔ تھامس لائی بگ جو مہاجرین کے متعلق معاشی معاملات کے ماہر تصور کئے جاتے ہیں کا کہنا ہے کہ حکومت سرکاری سطح پر مہاجرین کے لیے جرمن زبان کے خصوصی کورسز شروع کرے تاکہ ایک پرُامن معاشرے کی تشکیل کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان کو مزید کہنا تھا کہ سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کی تعلیم اور فنی قابلیت کی جانچ پڑتال کو یقینی بنایا جائے۔ جو لوگ تعلیمی لحاظ سے پست ہیں ان کے لیے بھی خصوصی کلاسز شروع کی جانی چاہئیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق صرف 2015 میں 101 ملین مہاجرین نے جرمنی کا رخ کیا اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل مہاجرین کی آبادکاری کے حوالے سے حوصلہ بخش اقدامات کرنے کی یقین دہانی کروا چکی ہیں۔ تاہم اب بھی تین سے چارک لاکھ مہاجرین تاحال یہ انتظار کر رہے ہیں کہ انہیں جرمن حکام کب رجسٹرڈ کرتے ہیں اور وہ کب قانونی حیثیت اختیار کرتے ہوئے سماجی کاموں کا حصہ بنیں گے جس کا جرمن چانسلر عالمی سطح پر بار ہا اعادہ کر چکی ہیں اور اس حوالے سے ہر طرح کے سیاسی دباو کو بھی مسترد کر چکی ہیں۔ جرمنی میں دائیں بازو کے نظریات کے حامل سیاستدان اور جماعتیں غیر ملکی تارکینِ وطن کو جرمن معاشرت اور معیشت کے لیے خطرہ تصور کرتی ہیں اور ان مہاجرین کو جرمنی میں آباد کرنے کی شدید مخالف ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Mahajareen Ki AbadKari is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 March 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.