’’معصوم بچپن سوشل میڈیا میں کھو گیا‘‘

پاکستانی میڈیا میں بچوں کے پروگارمز کا بڑھتا فقدان۔۔!

منیٰ رفیق منگل 7 جنوری 2020

Masoom Bachan Social Media Main Kho Giya
میڈیاکا نام ذہن میں آتے ہی معلومات اور تفریح کا تصور جنم لیتا ہے۔ مگر اس پر ایک بھاری ذ مہ داری بھی ہے کہ جو کچھ وہ ناظرین یا سامعین کے لیے پیش کر رہا ہے وہ ان پر کیا اثرات مرتب کر گا؟ٹیلی ویژن ہر عمر کے افراد دیکھنے کے شوقین ہوتے ہیں جن میں بڑے،نوجوان اور بچے شامل ہیں۔اس وقت میڈیا میں ریٹنگ کی دوڑ لگی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے اوپر لاگو ہونے والی کئی ذمہ داریوں سے بری ازماں نظر آرہا ہے۔

ہر قسم کا کونٹنٹ مختلف سوچ،رویوں کا تا ثر لیے ہماری ٹی وی اسکرین کے ذریعہ ہم تک پہنچ رہا ہے۔بلخصوص اس وقت بچوں کے لیے کوئی خاص پروگرامز نشر نہیں کیے جارہے جو ان کی ذہنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ان کی شخصیت کی بہتر تعمیر میں مدد گار ثابت ہو رہے ہوں۔

(جاری ہے)

اگر ہم نوے کی دہائی میں نشر کیے جانے والے پروگرامز کا ذکر کریں تو ptvکو بھول نہیں سکتے جس نے بچوں کے لیے ایسے کئی پروگرامز نشر کیے جن میں اچھے اخلاق،ہمدردی، مدد،سچ کی طاقت،نیکی کا جذبہ،والدین کی فرمابرداری،استاد کا ادب اور دوستی جیسے مخلص جذبے سمیت زندگی کے سنہرے اصول و ضوابط سیکھنے کے لیے یہ پروگرامز تربیتی اہمیت رکھتے تھے۔

اس نے نہ صرف بچوں کے معصوم بچپن پر اچھا تاثر چھوڑا بلکہ ان کے پچپن کو یادگار بنا دیا۔کہانیوں میں چھپے بہادری،حب الوطنی اور فرض شناسی کے قصے ان کے لیے بہترین سبق ثابت ہوئے۔ ان پروگراموں میں الف لیلیٰ،بھوت بنگلہ،عینک والا جن،زنبیل،کلیاں،ہم تین،سونیا کی گڑیا، امبر ماریہ،عالی پر کیا گزری اس وقت کے مشہور پیش کیے جانے والے ڈرامے ہیں۔

جو کہ نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں میں بھی پسند کیے گئے۔1975 میں پہلی کارٹون فلم ’جھوٹا الو‘ بھی پیش کی گئی۔مگر آج کے میڈیا میں بچوں کے لیے نشر ہونے والے پروگراموں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے اور کوئی ایسے پروگرام سلسلہ وار نہیں پیش کیے جارہے جو کہ بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو ا جاگر کریں۔ان میں وہ سب اقدار اور خلاقی اصول پیدا کریں جو ان کو معاشرے میں ایک فعال شہری بنے میں معاون ثابت ہوں۔

بد قسمتی سے اس وقت نشر کیے جانے والے ڈرامے اب فیملی کے ساتھ بھی نہیں دیکھے جاسکتے۔تو پھر بچوں کے لیے ان کو کس طرح مناسب سمجھا جا سکتا ہے۔آج کے ڈاموں میں معاشرے کی برائیاں حقیقت کے نام پر دکھائی جارہی ہیں جس سے کوئی کار آمد سبق لیا جائے یہ نہیں مگر وہم،بد گمانی،ذہنی خلفشار کا بیج ضرور بو دیا ہے۔گھریلو زندگی اور اس سے جڑے تمام رشتوں کی وہ عکس بندی کی ہے جو بڑوں کے ذہنوں میں ٹھیک ٹھاک متاثر کر گئی ہے۔

فلحال بچوں کے لیے urdu1چینل پر جان،ARYڈیجیٹل پر بلبلے،بچے من کے سچے جیسے گنتی کے پروگرام ہیں۔اس وجہ سے بچوں کا رجحان ٹی وی سے ہٹ کرسو شل میڈیا کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے اور ٹی وی کی جگہ موبائل ،ٹیبلٹ اور لیپ ٹاپ نے لے لی ہے۔اب اس پر جو چاہے دیکھ سکتے ہیں۔انٹرنیٹ کی دنیا جہاں کوئی گیٹ کیپنگ نہیں دنیا بھر سے ہر چیز کی معلومات ایک کلک پر نمایا ہو جاتی ہے۔


موجود دور گہما گہمی کا دور ہے ہر شخص مصروف ہے اسی طرح آج کے والدین کے پاس بھی اتنا وقت نہیں کہ وہ نظر رکھ سکیں کہ ان کے بچے اس ٹیکنالوجی نما ہتھیار کو کس لیے اور کس طرح استعمال کیا جارہا ہے اور اس کے کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔سوشل میڈیا ایپ کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ بے شمار فیچرز کے ساتھ میسر ہے۔اب ایک طرف معصوم کچا ذہن اور دوسری طرف بیک وقت معلومات اور برائی کا سمندر انٹرنیٹ جہاں پرطرح طرح کے گیمز موجود ہیں جوبچے گھنٹوں کھیلتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے کم عمری میں ہی بچوں کی نظر کمزور ہونے لگی ہے۔

بچوں میں دوڑ،ورزش اور ہیلتھ اینڈ فزیکل ایجوکیشن کا رجحان نہ ہونے کے برابررہ گیا ہے۔کچھ عرصے قبل یہی بچے چھپن چھپائی،برف پانی،پٹھو گرام،اسٹاپو اور مختلف دوڑ کے کھیل کھیلا کرتے تھے جس سے وہ نہ صرف جسمانی طور پر چست رہتے ہیں بلکہ ذہنی طور پر بھی صحت مندتھے۔
اس وقت دنیا بھر میں بچوں کے لیے کئی چینلز موجود ہیں جس میں ان کے کلچر اور نارمز سے متعلق پروگرام نشر کیے جاتے ہیں جن میں چند مشہور ٹی وی چینلز۔


baby tv,fox kids,cartoon network,nickelodeon,discovery kids, disney cahnnel,nick j.r, junior tv,trt cocuk,boomerange turkey,france,germany,and europe.magic kids tv cahnnel and duck tv جیسے بے شمار کڈز چینلز شامل ہیں۔
ہمارے بچے دوسرے ممالک کے کارٹون دیکھتے ہیں جن میں ان کی اپنی روایات ہوتی ہیں۔پرائیوٹ میڈیا کو بھی بچوں کے لیے خصوصی پروگرامش پیش کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔
اب وقت ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اپنے کلچر روایات سے رو شناس کروائیں۔تاکہ آج کے بچے بھی اپنے بچپن سے ویسے ہی لطف اندوز ہوسکیں اور اپنے بچپن کویادگار بنا کر یہ کہہ سکیں۔۔
میرے بچپن کے دن کتنے اچھے تھے دن آج بیٹھے بٹھائے کیوں یاد آگئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Masoom Bachan Social Media Main Kho Giya is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 January 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.