
میئر اسلام آباد کی مشکلات
دارالحکومت کا انتظام چلانے اور شہری سہولتوں کی فراہمی کے لئے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی سی ڈی اے جون 1960 ء میں وجود میں آئی تھی۔ یہ ادارہ ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت قائم کیا گیا تھا۔ ملک کے دارالحکومت کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا فیصلہ پاکستان کے پہلے فوجی حکمران جنرل محمد ایوب خان نے کیا تھا
ہفتہ 11 فروری 2017

(جاری ہے)
موجودہ حکومت نے اسلام آباد کو منتخب لوکل باڈیز کا نظام دیا ہے۔ موجودہ میئر شیخ انصر عزیز خود وزیراعظم کے نامزد کردہ ہیں۔ انہیں یہ سہولت حاصل ہے کہ وہ براہ راست وزیراعظم کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔ جب انہوں نے میئر کا منصب سنبھالا تو کچھ دنوں کے بعد راقم کی ان کے ساتھ ایک نشست ہوئی جس میں انہوں نے دارالحکومت کے مسائل کے حل اور یہاں کے شہریوں کو سہولتیں فراہم کرنے کے لئے اپنے منصوبے کے خدو خال شیئر کئے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم کی خواہش کے مطابق اسلام آباد کو دنیا کے ایک بہترین دارالحکومت میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ سی ڈی اے کی وہ زمین واگزار کرانا چاہتے ہیں جس پر لوگوں نے سی ڈی اے کے عملہ کے ساتھ مل کر قبضہ کیا ہوا ہے۔ وہ نئے سیکٹر کھولنے کے لئے زمینوں کے حصول اور نئے سیکٹروں کی ترقی کے لئے ایک شفاف نظام بنانا چاہتے ہیں۔ وہ پلاٹوں کی الاٹمنٹ اور الاٹ شدہ پلاٹوں کو نمبر الاٹ کرنے کے پورے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کرنا چاہتے ہیں۔ پلاٹوں کو نمبر الاٹ کرنے کے لئے بھی وہ ایک شفاف نظام وضع کرنا چاہتے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ سی ڈی اے میں زمینوں کے حصول اور الاٹمنٹ کا کوئی کمپیوٹرائزڈ نظام نہیں ہے۔ اسلام آباد کے پارکوں کو دلکش بنانے‘ سڑکوں کی اپ گریڈیشن، دارالحکومت میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے بھی میئر نے ایک منصوبہ بنا رکھا ہے۔ انہوں نے سی ڈی اے میں کئی سالوں سے ایک عہدہ پر براجمان افسروں کے تبادلے بھی کئے ہیں تاکہ بدعنوانی اور مخصوص مفادات کے لئے کام کرنے والوں کو ہٹایا جائے۔ کئی افسروں کو ان کے پسندیدہ عہدوں سے ہٹانے پر انہیں بڑے دباوٴ کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے یہاں تک کہ بعض سینئر افسروں سے جن کے پاس پانچ پانچ سرکاری گاڑیاں تھیں گاڑیاں واپس لینے پر بھی میئر کے پاس سفارشوں کے ڈھیر لگ گئے۔ جن بعض افسروں کو انہوں نے ہٹایا ہے انہوں نے انہیں ان عہدوں پر دوبارہ بھیجنے کے عوض کروڑوں روپے رشوت کی پیشکش بھی کی ہے۔ میئر شیخ انصر عزیز اپنی طرف سے تو پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن مخصوص مفادات رکھنے والے عناصر اور وہ بیوروکریٹس جو سی ڈی اے کو اپنے تابع رکھنا چاہتے ہیں ان کے لئے مشکلات اور رکاوٹیں بھی پیدا کر رہے ہیں۔ ایک عرصہ تک تو میئر اور ان کے ڈپٹی میئروں کے لئے دفاتر بھی نہیں دے جا رہے تھے اسی طرح سٹاف کی فراہمی کے لئے بھی انہیں مشکلات درپیش تھیں اب صورتحال بہتر ہو رہی ہے لیکن افسر شاہی اب بھی ان کے پاوٴں کے نیچے سے قالین کھینچ رہی ہے۔ منتخب میئر کو صحیح کام کرنے نہیں دیا جا رہا۔ دارالحکومت کے میئر کو اگر وزیراعظم کی حمایت حاصل نہ ہوتی تو ان کو بالکل کھڈے لائن لگا دیا جاتا۔ توقع ہے کہ وزیراعظم ملک کے دارالحکومت کے میئر کو مشکلات سے نکالتے رہیں گے تاکہ وہ اس شہر کو دارالحکومت کے شایان شان بنا سکیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
مزید عنوان
Mayor Islamabad Ki Mushkilat is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 February 2017 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.