
موبائل فون کا استعمال
کسی قوم کو پرکھنے کے لیے کہ وہ کتنی مہذب ہے اس کے ٹریفک کے نظام کو دیکھا جاتا ہے۔ سوائے چند شاہراھوں کے پاکستان میں ٹریفک بے ھنگم اور بے ترتیب چلتی ہے اور اس نظام کو ٹھیک اور غلط رکھنے میں بھی عوام الناس کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ ان قوانین میں بغیر لائسنس گاڑی چلانا مقررہ حد سے زیادہ رفتار میں گاڑی چلانا
بدھ 3 اگست 2016

کسی قوم کو پرکھنے کے لیے کہ وہ کتنی مہذب ہے اس کے ٹریفک کے نظام کو دیکھا جاتا ہے۔ سوائے چند شاہراھوں کے پاکستان میں ٹریفک بے ھنگم اور بے ترتیب چلتی ہے اور اس نظام کو ٹھیک اور غلط رکھنے میں بھی عوام الناس کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ ان قوانین میں بغیر لائسنس گاڑی چلانا مقررہ حد سے زیادہ رفتار میں گاڑی چلانا اس کے علاوہ لازمی اشارے جن میں ٹھہرنے کا اشارہ رفتار کم کرنا دو طرفہ ٹریفک ، حدنگاہ50 کلومیٹر اور سڑک بند ہے وغیرہ لیکن حقیقت میں منظر نامہ کچھ اور ہی داستان سناتا ہے۔ عموماََ ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی ایک معمولی بات تصور کی جاتی ہے لیکن اکثریت ٹریفک سگنل پر رکنا اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں اور قانون کی سرعام دھجیاں اڑائی جاتی ہیں۔
(جاری ہے)
سعوردی مفتی اعظم نے تو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کو گناہ کبیرہ اور جرم قرار دیا ہے۔ پاکستان میں بھی ایسے قوانین کی اشد ضرورت اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنانا بھی لازمی امرہے ٹریفک وارڈنز کو اس سلسلے میں اپنا موثر کردار ادا کرتے ہوئے قانون شکنی کرنیوالوں کو کڑی سزا دینی چاہیے۔
کھلم کھلا قانون توڑنے والوں کو بھی چھوٹ مل جاتی ہے۔ موٹر سائیکل چلاتے ہوئے ہیلمٹ پہننا قانون اور حادثات سے بچنے کے نقطہ نظر سے ضروری ہے جس کی پابندی نہ کرنا خود کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے اور خدانخواستہ اگر کوئی حادثہ پیش آجائے تو سر پر چوٹ آنیکا موجب بن سکتا ہے۔ اکثر نوجوان سڑکوں پر ون ویلنگ کرتے نظر آتے ہیں۔ گویا یہ حرکت آبیل مجھے مار کے مترادف ہے کیونکہ یہ جان لیوا بھی ہو سکتی ہے اور ٹریفک کے مسائل میں اضافے کے ساتھ ساتھ یہ چیز ان کے خاندانوں کے لیے بھی زندگی بھرکا روگ ثابت ہو سکتی ہے ۔ایسے کئی واقعات رونما ہوبھی چکے ہیں۔ ہائی بیم لائٹس دوسروں کی زندگی میں اندھیرا بھی کر سکتی ہے اس لیے ان کو مدھم رکھنا بہتر ہے۔ دوران ڈرائیونگ موبائل فون کے استعمال سے400 فیصد حادثے کے امکان بڑھ جاتے ہیں۔ ایک المیہ یہ بھی کہ وی آئی پی موومنٹ کی وجہ سے تمام بڑی گزرگاہوں کو بند کر دیا جاتا ہے اور ٹریفک کا نظام بے ھنگم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ایمبولینس بھی اس زد میںآ تی ہیں۔ اس سلسلے میں ایسی وی آئی پی سوچ رکھنے والوں کو بھی ایسا رویہ ترک کرنا ہوگا تاکہ نظام درست ہو سکے جو کہ پاکستان اور عوام کے وسیع تر مفاد میں ہو۔ اکثریہ دیکھا جاتا ہے کہ افراتفری کے چکر میں ہر کوئی ایک دوسرے کا راستہ کاٹتے ہوئے گزرتا ہے اور یہ سوچے بغیر کے ہمارے اس کام سے کوئی حادثہ یا ٹکر کا خدشہ ہو سکتا ہے اور اس چکر میں نوبت لڑائی جھگڑے اور گتھم گتھا ہونے تک پہنچ جاتی ہے۔ اسلام ہمیں صبر کی تلقین کرتا ہے اور مسلمان ہونے کے ناطے ہم پر فرض ہے کہ صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ تحمل مزاجی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے یہ نہیں سوچنا کہ غلطی صرف ہم سے ہی سکتی ہے بلکہ دوسروں کی غلطیوں کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
مزید عنوان
Mobile PHone Ka Istemal is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 August 2016 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.