
موٹروے اور پاکستان
پاکستان میں ہر اگلے مارشل لاء تک جمہوریت مضبوط ہوتی رہتی ہے اور ہر ”پولیس مقابلے “ تک پولیس کی ساکھ آسمان کو چھوتی نظر آتی ہے۔ ہر مرتبہ کچھ ایسا ہو جاتا ہے کہ سیاسی عمل اور آئین کی بالا دستی کے غبارے سے ہوا نکل جاتی ہے۔ کئی سال کی بنائی ہوئی ساکھ کا چند لمحوں میں جنازہ نکل جاتا ہے۔ یوں تو موجودہ حکومت کے اختیارات سے متعلق پہلے بھی کسی کو خوش فہمی نہ تھی، موٹروے پولیس اور فوجی اہلکاروں کے درمیان ” معمولی جھگڑے “ نے صورتحال مزید واضح کردی ہے
متیع اللہ جان جمعہ 23 ستمبر 2016

(جاری ہے)
آئین سے سنگین غداری کے الزام میں فوجی کمانڈو جنرل مشرف کیخلاف مقدمہ شروع تو کیا مگر پھر انہیں اپنے ہاتھ سے لندن کے جہاز پر بٹھا کر اپنی جان چھڑائی جنرل مشرف پر بھی اسلام آباد میں شاہراہ دستور اور شاہراہ جمہوریت کے سنگم پر سرخ بتی توڑنے کا الزام تھا اور پھر شاہراہ دستور کی موٹروے پولیس اپنی ہی موٹروے کے ذریعے فرار ہو گئی۔ اس وقت بھی حکومت اور عدلیہ نے سنگین غداری کا کیس ایک پن نکلے گرینیڈ کے مانند ایک دوسرے پر کئی ماہ تک اچھالنے کے بعد ایسا غائب کیا کہ جس کے پھٹنے کی آواز بھی نہیں نکلنے دی۔واقعہ چاہے جتنا بھی معمولی جھگڑا تھا یہ اتنا بھی معمولی نہیں تھا جو پاک فوج کے درجنوں کمانڈو اہلکاروں کے بغیر نمٹا دیا جاتا۔ یا پھر موٹروے پولیس کے تین اہلکاروں کو اٹک قلعے تک '' عزت و احترام '' کے ساتھ لے جانے کیلئے دو کمانڈو حضرات ہی انہیں '' قائل '' کر لیتے۔ فوجی اہلکاروں کا چالان اتنی بڑی خبر نہ ہوتی جتنی پولیس اہلکاروں کا '' چالان '' ہونے سے بن گئی۔ یوں بات وہی فلاسفر والی ہے کہ کسی بھی سانحے سے زیادہ اس ہر معاشرے کا ردعمل اہم ہوتا ہے۔ اس واقعے پر بھی حکومت اور فوج کے ادارے کے علاوہ عوامی ردعمل خطرناک رجحانات کا پتہ دے رہا ہے۔ مثلاً پاک فوج کیلئے عوام کے دل میں کوٹ کوٹ کے بھری محبت کے باوجود فوج کے اندر عوام کی منتخب قیادت اور سیاسی عمل سے متعلق پہلے سے زیادہ اظہار رائے اور تنقید کی آزادی نے ایک نئی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ فوج کے افسران اور اہلکاروں کی نجی گفتگو اور محافل میں سیاسی قیادت سے متعلق جو تلخی اب نظر آتی ہے وہ نفرت کی سرحدوں کو چھو رہی ہے۔ اس رجحان کو فروغ دینے میں چار عناصر کار فرما ہیں۔ سب سے پہلے فوج کا ترجمان دفتر آئی ایس پی آر جو ہر آرمی چیف کو وزیر اعظم اور دوسری سیاسی قیادت سے زیادہ عوامی مقبولیت کی حامل شخصیت ثابت کرنے کی دانستہ اور نا دانستہ کوششوں میں لگا رہتا ہے۔ مثلا یہ تاثر دینا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں فوج کامیاب اور حکومت اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام ہے۔ دوسرا عنصر وہ ریٹائرڈ جرنیل و سابق فوجی افسران ہیں جو تسلسل سے سیاسی حکومتوں اور سیاسی عمل کو اپنی گولہ زبانی کا نشانہ بناتے رہتے ہیں اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ '' ریاست بچاوٴ اصول '' کے تحت فوج کوئی بھی ماوراء آئین و قانون اقدام اٹھانے کا حق رکھتی ہے۔ تیسرا عنصر میڈیا میں '' حوالدار اینکر '' حضرات ہیں جو مندرجہ بالا عناصر اور انکی بیانیہ کو بغیر سوال کے فروغ دیتے ہیں۔ اور فوج میں سیاسی عمل کیخلاف نفرت کو فروغ دینے والا چوتھا عنصر وہ سیاسی یتیم ہیں جو شاہراہ دستور پر گزرنے والی ہر فوجی جیپ اور فوجی ٹرک کو اشارے کرنے کے باز نہیں آتے۔ ان عناصر کے اس پراپیگنڈے کا اثر براہ راست فوج کے سپاہی سے لے کر جرنیل کی سوچ اور گفتگو پر ہوتا ہے۔ روایتی طور پر فوجی اہلکار نجی محفلوں میں سیاسی قیادت سے متعلق ایسی جارحانہ گفتگو نہیں کرتے تھے جو آج کل ہو رہی ہے۔ اسی طرح سماجی میڈیا پر بھی فوجی افسران اپنی اصلی اور نقلی شناخت کے ساتھ جو گفتگو کرتے ہیں وہ خود فوج کے ڈسپلن کے خلاف ہیں۔ اس حوالے سے حکومت کو فوری طور پر ان خطرناک رجحانات کو سدباب کرنا ہو گا جو آئین کے تحت وفاقی حکومت کے فوج پر مکمل کمانڈ اینڈ کنٹرول کا بنیادی تقاضہ ہے۔ دوسری صورت میں تازہ ترین واقعے جیسے مزید واقعات صورتحال کو مزید گھمبیر بنا سکتے ہیں۔ ہمیں بند گلی دستور سے نکل کر شاہراہ دستور پر آئین کی بالا دستی کیلئے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔جس کیلئے تازہ ترین واقعے کی تحقیقات اور کارروائی کے ذریعے کسی ادارے کی نہیں بلکہ قانون کی بالادستی ثابت کرنا لازمی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Motorway Or Pakistan is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 September 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.