نواز شریف کا منصوبہ سازوں کیلئے پیغام

جو کہتے تھے یہاں اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا اور مسلم لیگ (ن) کی تو کیا بساط ہے وہ خزاں کے پتوں کی طرح بکھر جائے گی۔ان بے چاروں کی آرزوئیں اس وقت خاک میں مل گئیں

جمعرات 14 دسمبر 2017

Nawaz Sharif Ka Mansuba Sazon K Liay Paigham
فرخ سعید خواجہ:
پاکستان کی سیاست کے رنگ نرالے ہیں، نواز شریف کو سیاست سے مائنس کرنے کے منصوبہ سازوں کے خواب چکناچور ہو گئے ہیں۔ جو کہتے تھے یہاں اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا اور مسلم لیگ (ن) کی تو کیا بساط ہے وہ خزاں کے پتوں کی طرح بکھر جائے گی۔ان بے چاروں کی آرزوئیں اس وقت خاک میں مل گئیں جب نواز شریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے کھڑے ہونے کی بجائے وزیراعظم ہاؤس چھوڑ کر پنجاب ہاؤس کا رخ کیا اور وزارت عظمیٰ کے عہدہ جلیلہ پر لات مار دی لیکن پھر پنجاب ہاؤس اسلام آباد سے لاہور تک چار روز جی ٹی روڈ کے راستے سفر میں ساری قوم اور اپنے خلاف منصوبہ سازوں کو یہ پیغام دیا کہ ”نواز شریف ڈٹ گیا ہے“۔

مائنس نواز شریف منصوبے کے ماسٹر مائنڈ پرامید تھے کہ شریف خاندان بھی بکھر جائے گا اور مسلم لیگ (ن) بھی بٹ جائے گی لیکن اس وقت ان کی راتوں کی نیندیں حرام ہو گئیں جب نواز شریف پارٹی صدارت چھوڑنے کے باوجود اپنی جماعت میں مقبول ترین لیڈر رہے اور پارلیمنٹ سے اپنے دوبارہ پارٹی صدر بنانے کے فرمان پر دستخط کروا لئے۔

(جاری ہے)

بات یہیں نہیں رکی نواز شریف نے ایبٹ آباد کے جلسہ عام میں کہا ”عوام نے مائنس نواز شریف مسترد کر دیا، میں جیل اور موت سے نہیں ڈرتا، بزور طاقت قبضہ کرنے والوں کا کھیل ختم ہو چکا“۔

نواز شریف 1997ء کا الیکشن جیتنے کے بعد ہی اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہونے کی راہ پر چل دیئے تھے۔ 1999ء میں انہیں اس کی سزا بھی ملی لیکن نیم دروں نیم دروں اس راہ پر چلتے رہے تاہم اب وہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ قوتوں کے سرخیل بن چکے ہیں۔ ایک طرف ان کا ووٹ بنک کم کرنے کیلئے مذہبی قوتوں کو ان سے بھِڑا دیا گیا ہے اور ملی مسلم لیگ، تحریک لبیک یارسول اللہ کی شکل میں آئندہ الیکشن میں حصہ لینے والی دو پارٹیاں تشکیل پا چکی ہیں۔

لیکن پیپلز پارٹی ہو یا پی ٹی آئی، عوامی نیشنل پارٹی ہو یا پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی ان کے اینٹی اسٹیبلشمنٹ کارکنان نواز شریف کو اپنی آنکھوں کا تارا بنا چکے ہیں۔ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں ایک معروف جیالے اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری راجہ ذوالقرنین، ائرمارشل (ر) محمد اصغر خان کے سابق دست راست اور آج کل استقلال پارٹی کے چیئرمین سید منظور علی گیلانی جیسے نواز شریف کے مخالفین کو ہم نے مسلم لیگ (ن) ورکرز اینڈ لائرز آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم پر اس تنظیم کے مرکزی صدر خواجہ محمود احمد کے ہمراہ لاہور ہائیکورٹ کے دروازے پر نواز شریف کے حق میں نعرے لگاتے دیکھا۔

یہ دیگ میں چاول کے وہ دانے ہیں جنہیں مسلم لیگ (ن) کی لیڈرشپ سے تاحال ملاقات کا موقع بھی حاصل نہیں ہے لیکن وہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ نظریئے کے باعث ان کی صفوں میں اور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ بارز میں نواز شریف کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں۔ نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں چلنے والے مقدمات میں چاہے نواز شریف کو سزا ہو جائے لیکن انہوں نے جو فضا بنا دی ہے اس میں ان کے مخالفین کا کوئی بھی حربہ ملکی سیاسی افق پر ان کی مقبولیت کو کم نہیں کر سکا۔

ہماری رائے میں مائنس نواز شریف فارمولے کے خالق مارکیٹ میں قومی حکومت اور ٹیکنو کریٹس کی حکومت کے جو سودے لائے تھے ان پر عمل کرنے سے اس لئے خوفزدہ ہیں کہ ایسی کوئی حکومت تین چار سال سے زیادہ نہیں چلائی جا سکے گی اور پھر الیکشن کروانے پڑیں گے۔ اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ اس الیکشن میں مسلم لیگ (ن) بھاری اکثریت سے کامیاب ہو جائے گی۔ دوسری صورت یہ ہے کہ ارینجمنٹ کے ذریعے الیکشن 2018ء میں مسلم لیگ (ن) کو شکست دلوائی جائے اور ان کے مخالفین کی حکومت برسراقتدار آ جائے تاہم اس میں بھی یہ خطرہ ہے کہ چاہے مسلم لیگ (ن) کے موجودہ قومی اسمبلی میں 188 ارکان کی بجائے 2018ء میں 40 ارکان بھی کامیاب ہو گئے تو وہ اسٹیبلشمنٹ کے حامیوں کی حکومت کو ناکوں چنے چبوا دیں گے۔

سو اب جائے رفتن نہ پائے ماندن!

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Nawaz Sharif Ka Mansuba Sazon K Liay Paigham is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 December 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.