نوول کرونا وائرس کے خلاف چینی سماج کا اتحاد

چینی عوام کا جذبہ بھی اس وقت عروج پر ہے بالخصوص شعبہ طب سے وابستہ افراد اپنی تعطیلات کو منسوخ کرتے ہوئے چین بھر سے ووہان شہر کارخ کر رہے ہیں۔اس وقت چین کے مختلف شہروں سے چھ ہزار سے زائد طبی کارکن ووہان پہنچ چکے ہیں

Shahid Afraz شاہد افراز خان منگل 28 جنوری 2020

novel coronavirus ke khilaaf cheeni samaj ka ittehad
عالمی سطح پر صحت کے اعتبار سے اس وقت اگر کسی موضوع کی بات کی جائے تو فوری طور پر ذہن میں نوول کرونا وائرس آتا ہے۔چین کے شہرووہان سے جنم لیے والا یہ مہلک وائرس اب تک سو سے زائد جانیں لے چکاہے جبکہ وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بھی مسلسل بڑھتی چلی جارہی ہے اور ابتک کے اعداد و شمار کے مطابق ساڑھے چار ہزار سے زائدافراد نوول کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔

اس صورتحال میں بطور صحافی چین کے دارالحکومت بیجنگ میں قیام کے دوران نوول کرونا وائرس کو شکست دینے کے لیے چینی سماج کے جذبے اور جدوجہد سے متعلق کئی واقعات نظر سے گزر رہے ہیں۔انفرادی اوراجتماعی رویوں میں وہ عزم جھلکتا ہے جو کسی بھی آزمائش کا ڈٹ کر سامناکرنے کے لیے تیار ہے۔
چین میں نوول کرونا وائرس ایسے وقت میں سامنے آیا جب چینی عوام نیاقمری سال اور جشن بہار کی خوشیاں اپنے پیاروں کے ساتھ منانے کی تیاریاں کر رہے تھے مگر صورتحال یکسربدل چکی ہے۔

(جاری ہے)

جشن بہار کے موقع پرکروڑوں افراد اپنے آبائی علاقوں کا رخ کرتے ہیں لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہوا۔چینی لوگوں نے یہ فیصلہ کیا کہ کرونا وائرس سے خود کو اور دیگرلوگوں کو بچانے کی خاطر سفر سے گریز کیا جائے لہذا دنیا کی سب سے بڑی سفری سرگرمی متاثر ہوئی۔چینی حکومت کی جانب سے نوول کرونا وائرس کے مزید پھیلاو اور روک تھام کی خاطر ووہان شہر جانے والے فضائی اور زمینی راستے عارضی طورپر بند کر دیے گئے اور اس وقت ایک کروڑ دس لاکھ سے زائد آبادی کا حامل یہ شہر " تنہا جزیرے" میں تو ضرور رتبدیل ہوا لیکن چینی عوام بالخصوص ووہان کے شہری اس عارضی بندش کو وبائی صورتحال پر قابو پانے کے لیے ایک "حفاظتی جزیرے" سے تعبیر کر رہے ہیں جس کا مقصد عالمی سطح پرصحت عامہ کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

نوول کرونا وائرس کے پیش نظرجشن بہار کی مناسبت سے منعقد کی جانے والی تمام عوامی سرگرمیاں منسوخ کر دی گئی، عوامی اجتماعات کا انعقاد نہیں کیا جا رہا ہے۔چینی عوام انفرادی سطح پر تمام حفاظتی اقدامات پر عمل پیرا ہیں، گھروں سے باہر نکلتے وقت ماسک کا استعمال لازم ہے، دفاتر، بس اڈوں،ریلوے اسٹیشنز،ہوائی اڈوں یا دیگر عوامی مقامات پر تمام افراد کے جسمانی درجہ حرارت کی جانچ کے لیے عملہ موجود ہے، عوام صحت وصفائی سے متعلق تمام ہدایات پر عمل پیرا ہیں۔

چینی حکومت نے ہمیشہ کی طرح عوامی مفادات کو ترجیح دی ہے اور وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے فوری طور پر ایک قومی نظام تشکیل دیتے ہوئے موثر اقدامات کیے ہیں۔چین کشادگی، شفافیت اور سائنٹفیک تعاون کے جذبے کے تحت بین الاقوامی برادری کے ساتھ انتہائی ذمہ دارانہ انداز میں تعاون اور بر وقت معلومات کاتبادلہ کر رہا ہے تاکہ مریضوں کے علاج اور وبائی امراض کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے مربوط اقدامات کیے جائیں۔

چینی عوام کا جذبہ بھی اس وقت عروج پر ہے بالخصوص شعبہ طب سے وابستہ افراد اپنی تعطیلات کو منسوخ کرتے ہوئے چین بھر سے ووہان شہر کارخ کر رہے ہیں۔اس وقت چین کے مختلف شہروں سے چھ ہزار سے زائد طبی کارکن ووہان پہنچ چکے ہیں جہاں وہ پہلے سے فعال دیگر طبی عملے کوتعاون اور معاونت فراہم کر رہے ہیں۔چین میں صحت عامہ اور عوامی خدمات کی فراہمی کے سبھی ادارے چوبیس گھنٹے فعال ہیں۔

ماسک ساز ادارے دن رات مصروف ہیں جبکہ ماسک سمیت طبی آلات اور دیگر ضروریات زندگی کی ترسیل کے لیے محکمہ ڈاک کا عملہ بھی ہمہ وقت مصروف عمل ہے۔
حفاظتی اقدامات کے پیش نظر چینی حکومت نے تیس جنوری کو اختتام پزیرہونے والی جشن بہار کی تعطیلات میں تین روز تک کی توسیع کر دی ہے جبکہ تعلیمی اداروں میں اسپرنگ سمسٹر کے آغاز کو عارضی طور پر موخرکر دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے محکمہ تعلیم بعد میں بہار سمسٹر کے آغاز سے متعلق شیڈول کا اعلان کرے گا۔چین کے صدر شی جن پنگ نے نوول کرونا وائرس کے خلاف فتح کو"عوامی کردار" سے مشروط کیا ہے جبکہ اُن کی جانب سے محکمہ صحت سمیت تمام متعلقہ اداروں کو واضح ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ مفاد عامہ کوترجیح دی جائے اور وائرس کی روک تھام اور اس پر قابو پانے کے عمل میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔

ووہان شہر میں پاکستانی طلباء سمیت دیگر کمیونٹی کی تعداد پانچ سو زائدہے۔اکثریتی طلباء تعطیلات کے باعث پاکستان میں اپنے آبائی علاقوں میں موجود ہیں اور جو اس وقت شہر میں موجود ہیں اُن کے حوصلے بھی بلندہیں۔پاکستانی سفارتخانہ ووہان شہر میں جامعات کی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے اور یہ امر باعث اطمینان ہے کہ چین میں اب تک کسی بھی پاکستانی فرد کے نوول کرونا وائرس سے متاثر ہونے کاکوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔

چین میں قیام پزیر سبھی پاکستانیوں کے دل اپنے چینی بہن بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور سب دعا گو ہیں کہ صورتحال میں بہتری آئے اور معمولات تزندگی بحال ہو سکیں۔شاہد افراز خان۔چائنا میڈیا گروپ بیجنگ سے بطور صحافی وابستہ ہیں اورپاک،چین تعلقات اور چینی معاشرے سے جڑے مختلف سماجی موضوعات پرلکھتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

novel coronavirus ke khilaaf cheeni samaj ka ittehad is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 January 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.