
آن ڈیوٹی ٹریفک وارڈنز کی افطاری
افطار میں جب چند منٹ رہ جاتے ہیں تو جہاں سڑکوں پر چلتے یا گاڑیوں میں بھاگم بھاگ گھروں کی راہ لیتے مسافروں کو افطاری کی جلدی ہوتی ہے وہیں ان وارڈنز یا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو بھی فکر ہوتی ہے کہ ان کا روزہ وقت پر کھل جائے
بدھ 8 جولائی 2015

جناب ذرا سگنلز‘ چوک اور سڑکوں پر نظرثانی کرو ایک ایسی ہستی نظر آئے گی جس نے شدید گرمی اور تپتی دھوپ میں نیلی وردی پہن رکھی ہے لیکن ماتھے ہر ایک شکن تک نہیں ایسا نہیں ہے کہ انکا روزہ نہیں بلکہ وہ بھی روزے سے ہی ہوتے ہیں لیکن اتنی سخت محنت کرنے کے باوجود انکی زبان ترش نہیں ہوتی، لہجہ کڑوا نہیں ہوتا اور نہ ہی پیشانی آلود ہوتی ہے۔ حالانکہ وہ ایک سرکاری آفیسر ہے، جب تک ڈیوٹی بجا لاتا ہے کھڑا رہتا ہے تاکہ تیزی سے چلتے پھرتے اڑدھام کو کنٹرول کر سکے اور یقین مانیئے جہاں ان کا سایہ بھی نہ ہو وہاں ٹریفک کے نظام میں بدنظمی دیکھنے میں آتی ہے۔ اب ہم بات کرتے ہیں ان کی آن ڈیوٹی افطاری کی ظاہری سی بات ہے محض ٹف جاب کی وجہ سے وہ اپنا روزہ تو نہیں چھوڑ سکتے لیکن وہ نہ صرف اپنے روزے پر قائم رہتے ہیں بلکہ لوگوں کی بدتمیزی کا جواب بھی پرسکون لہجے میں دیتے ہیں۔
(جاری ہے)
چیف ٹریفک آفیسر لاہور طیب حفیظ چیمہ نے اس موقع پر نوائے وقت میگزین کو بتایا کہ ٹریفک پولیس بھی رمضان کے پہلے‘ دوسرے اور تیسرے عشرے کی ضرورت اور ترجیحات میں بتدریج اضافہ کرتی ہے۔ ابھی فوری طور پر سو وارڈنز کا اضافہ کر رہے ہیں۔ یہ فیلڈ میں رات آٹھ سے ساڑھے بارہ بجے تک خدمات انجام دیں گے۔ آخری عشرہ میں ان وارڈنز کی تعداد دو سو ہو جائے گی‘ ایس پی تمام رات خود نگرانی کریں گے وارڈنز کی یہ ڈیوٹیاں ترجیحی طور پر پروفیشنل ایریاز اور بازاروں میں لگائی جائیں گی ۔ طیب حفیظ چیمہ نے بتایا کہ اس وقت لاہور میں تقریباً چھ لاکھ موٹر سائیکلیں رجسٹرڈ ہو چکی ہیں‘ روزانہ نئی نکلنے والی موٹر سائیکلیں اس کے علاوہ ہیں۔ اٹلس ہنڈا کی ”روشن پاکستان مہم“ کے تحت روزانہ دس ہزار موٹر سائیکلوں کی ہیڈ لائٹس‘ انڈیکیٹرز خراب اور فیوز ہونے والے بلب فری لگا کر دیں گے‘ مکینک فری چیکنگ اور سروس کریں گے کیونکہ رات کو موٹر سائیکلوں کی اکثریت انڈیکٹرز کی خرابی کے باعث حادثات کا موجب بنتی ہے۔ اس سروس کیلئے اضافی عملے کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے جبکہ لبرٹی‘ ایم ایم عالم روڈ جیسے رش کے مقامات پر لفٹر دیئے گئے ہیں اس موقع پر اٹلس ہنڈا کے نیشنل سیفٹی منیجر تسلیم شجاع بھی موجود تھے۔
سی ٹی او طیب حفیظ چیمہ نے بتایا کہ لوگوں میں ٹریفک قوانین کے شعور اور آگہی کے لئے ہر ہفتہ وارڈنز کیلئے جبکہ مختلف سکولوں میں ایجوکیشن یونٹ کے ذریعے لیکچرز کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے۔ جس کے مثبت یقیناً مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ سیٹ بیلٹ کے قانون پر سختی سے عملدرآمد ہو رہا ہے اور اب تک تہتر ہزار گاڑیوں کے سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر چالان ہو چکے ہیں۔ سی ٹی او نے کہا کہ دنیا بھر میں ہائی ویز اور مین شاہراہوں پر دو گھنٹے کی ڈرائیونگ کے بعد پندرہ منٹ کا آرام ملتا ہے۔ ہمارے ہاں ٹرک ڈرائیور‘ آٹھ سے سولہ گھنٹے تک مسلسل ڈرائیونگ کرتے ہوئے سو جاتے ہیں اور خوفناک حادثات کا باعث بنتے ہیں۔ گرمیوں میں اے سی والی گاڑیوں کے ریڈی ایٹر دو گھنٹے بعد پانی کے طلبگار ہوتے ہیں جسے نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔
کراچی میں خواتین کو ہیلمٹ پہننے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ قانون کو ماحول کے مطابق بنانا ضروری ہے تاکہ اس پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔ طیب حفیظ چیمہ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی سے قانون منظور کرایا جائے گا جس کے تحت موٹر سائیکل کمپنی بائیک کے ساتھ جزوی طور پر ہیلمٹ دینے کی پابند ہو گی اور یوں ہیلمٹ پہننا فرض ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گرمی اور سردی میں ٹریفک پولیس کے عملے کیلئے الگ الگ یونیفارم کی نوائے وقت کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ایسا ہونا چاہئے لیکن پولیس کے محکمہ کی وجہ سے دونوں موسموں میں ایک جیسا یونیفارم پہنا جاتا ہے۔ رات کو ٹریفک وارڈنز کو پیلی چمکیلی جیکٹ پہنائی جاتی ہے جو دور سے نظر آتی ہے۔ زمانہ بدل رہا ہے چوراہوں پر گول چکر کی بجائے پلاسٹک کی چھتریاں دی جا رہی ہیں۔ سٹی ٹریفک پولیس کی جانب سے ٹریفک انتظامات کی بہتری اور غلط پارکنگ کے خاتمہ کیلئے اقدامات کا عوام نے خیرمقدم کیا ہے ۔ سی ٹی او کی نولکھا چوک میں وارڈنز کیساتھ یہ افطاری مذہبی رواداری کی بھرپور عکاس تھی‘ محمود ایاز بلاتفریق ایک ہی جگہ مذہبی عقیدت کیساتھ روزہ کشائی میں مصروف تھے۔ پی آر او ٹریفک پولیس علی نواز تمام انتظامات میں پیش پیش اور ایک ایک وارڈن اور صحافی کے پاس جا کر انکا روزہ کھلوانے کا اہتمام کرتے رہے۔ یہ ایک قابل تقلید روایت ہے جس کا سی ٹی وی طیب حفیظ چیمہ نے آغاز کیا ہے جو بلاشبہ قابل تحسین ہے۔
ہم لوگ تو گھروں میں بروقت پہنچ کر سکون سے بیٹھ کر اپنی ماوٴں اور بہنوں کے ہاتھ سے بنی افطاری سے لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن ان وارڈنز کا کیا جو روزے کے باجود اپنے فرائض میں کوتاہی نہیں برتے بلکہ انکی یہ کوشش ہوتی ہے کہ ہم اپنے گھروں کو پہنچ سکیں۔ ہمارے لئے اتنی کڑی محنت کرنے والے وارڈنز کا حق بنتا ہے کہ وہ بھی اچھی افطاری سے لطف اندوز ہو سکیں جسے معیاری بنانے کا بہت آسان طریقہ ہے کہ جن لوگوں کے گھروں کے پاس ٹریفک پولیس کی ڈیوٹی ہے افطاری کے وقت انہیں بھی کچھ نہ کچھ ضرور کھانے کے لئے دیں۔ ہم روزانہ افطار پارٹیاں کرتے ہیں جس میں نجانے کیا کیا بناتے ہیں تاکہ ہمارے مہمان گھر سے خوش ہو کر جائیں تو ایسے میں ان وارڈنز کو بھی مہمان سمجھ کر انہیں بھی اپنے افطار کا حصہ ضرور بنائیں تاکہ وہ اپنے فرائض مزید تندہی انجام دے سکیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
راوی کی کہانی
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
مزید عنوان
On Duty Traffic Wardons Ki Iftari is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 July 2015 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.