"پریشانی ہمیشہ نہیں ہوتی"

البتہ ایک حال پر ازل سے لے کر ابد تک "اللہ رب العزت" کی ذات ہے۔ایک انسان اپنی پوری زندگی پریشانیوں میں گرا نہیں رہ سکتا۔ اسی طرح ساری زندگی وہ خوشحال نہیں رہ سکتا۔ کیونکہ ہمیں آزمائش کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔

راشدہ سعدیہ جمعرات 9 اپریل 2020

Pareshani Hamesha Nahi Hoti
انسان کی زندگی میں حالات بدلتے رہتے ہیں۔ کبھی خوشی کے دن ، کبھی غم کی راتیں، مصائب و مشکلات کی گھڑیاں یا کبھی راحت و سکون کے پل ہوتے ہیں۔ یہ سب انسانی زندگی کا خاصّہ ہیں۔
 البتہ ایک حال پر ازل سے لے کر ابد تک "اللہ رب العزت" کی ذات ہے۔ایک انسان اپنی پوری زندگی  پریشانیوں میں گرا نہیں رہ سکتا۔ اسی طرح ساری زندگی وہ خوشحال نہیں رہ سکتا۔

کیونکہ ہمیں آزمائش کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔
"ألدّنیَا دار المِحَن دنیا امتحان گاہ ہے۔ ہر آنے والا انسان اپنی زندگی میں آزمایا جارہا ہے"۔
 قرآن میں اللہ فرماتے ہیں۔ "ولنبلونکم بشیئ من الخوف والجوع ونقص من الاموال والانفس والثمرات۔ (ہم آزمائیں گے تمھیں خوف سے بھوک سے جان، مال اور پھلوں میں کمی سے بھی)"۔

(جاری ہے)


البتہ آزمائش کے حالات مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں۔

کوئی صحتمند ہے۔ کوئی بیماری کی زد میں ہے۔ کوئی بیٹے کو قبر میں اتار رہا ہے۔کوئی بچے کی شادی پر مٹھائی تقسیم کر رہا ہے۔ کسی کو کاروبار میں بہت نفع ہوا۔ کسی کا بہت نقصان ہوا۔
حالات ایک جیسے نہیں رہتے۔ قرآن میں بتایا گیا۔
 تلک الایام نداولھا بین الناس۔ (یہ دن ہم انسانوں کے اندر ادلتے بدلتے ہیں)
آزمائش کا مقصد کھرے کھوٹے کی پہچان  ہے۔


  آزمائش کا یہ سلسلہ حضرات انبیاء کرام علیھم الصلاة والسلام سے ہے۔ توحید و رسالت کی دعوت تبلیغ پر مخالفین کی ایذا رسانیاں سہتے رہے۔ کئی کئی ہفتے فقروفاقہ برداشت کیا۔ وہ مایوس نہ ہوۓ۔صبر و شکر سے دعوت الہی اللہ میں مصروف رہے۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے ناحق قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ ان حالات میں بھی ناشکری سے کوسوں دور رہے۔

اللہ کی طرف سے ودیعت کی گئی فراست و ذہانت کو استعمال کیا اور باعزت بری ہوۓ۔
انسان کمزور اور جلدباز ہے۔  ایک مصیبت کو  یاد کرکے کئی دنوں تک پریشان رہتا ہے۔ مگر کئی نعمتیں جو اس کو عطا کی گئیں ان کی گنتی بھول جاتا ہے۔ ایک تکلیف اسے مایوسی کے دلدل میں پہنچادیتی ہے۔ جس کی وجہ سے وہ عطا کی گئیں بےشمار نعمتوں اور راحتوں کی ناشکری کرتا ہے۔

اسکو عسر (تنگی) تو یاد رہتی ہے مگر اس کے بعد یسر (آسانی) یاد نہیں رہتی۔بیماری میں گزرے چند لمحے تو یاد رہ جاتے ہیں مگر صحت و تندرستی میں گزرے کئی سال بھولا دیتا ہے۔ کسی ایک کا مرنا نظر میں رکھتا ہے۔آس پاس کے باقی زندہ انسانوں کو فراموش کردیتا ہے۔ ایک دن کا کم کھانا ذہن نشین ہوتا ہے۔ مگر ساری زندگی پیٹ بھر کر کھاۓ پیے کو ٹھکرادیتا ہے۔


 داؤد طائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ اللہ رب العزت نے الہام فرمایا۔
 اے داود!” اگر تجھے کھانے میں کسی وقت سڑی ہوئی سبزی مل جاۓ تو تو اس کو نہ دیکھنا ، بلکہ اس بات کو دیکھنا کہ جب میں نے رزق تقسیم کیا تو تو مجھے یاد تھا۔“
  ایک بزرگ کو اللہ پاک نے الہام فرمایا کہ اے میرے بندے ! ان لوگوں سے کہہ دیجیے ان پر ذرا سے مخالف حالات آجاتے ہیں تو یہ فورا اپنے دوستوں کے محفل میں بیٹھ کر میرے شکوے کرنے لگ جاتے ہیں۔

جب کہ ان کے نامہ اعمال گناہوں سے بھرے ہوتے ہیں۔ مگر میں تو فرشتوں کی محفل میں ان کے شکوے نہیں کرتا“۔
 مصائب و مشکلات کی مدت اگرچہ دیرپا ہو مگر یہ ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتے۔ اللہ فرماتے ہیں إن مع العسر یسرا۔ (ہر تنگی کے بعد آسانی ہے)
 اللہ تعالی کسی انسان کو اس کی برداشت سے زیادہ نہیں آزماتے۔ پریشانی کا ایک دروازہ کھولا جاۓ تو اس کے ساتھ رحمتوں کے دس دروازے بھی کھولے جاتے ہیں۔

لہذا پریشانی کے وقت انسان اپنے پاس موجود دیگر نعمتوں کو شمار کرے۔اس طرح انسان ناشکری سے بچا رہتا ہے۔ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفقود نہیں ہوتی۔
 حضرت مولانا اسلم شیخوپوری رحمہ اللہ دونوں ٹانگوں سے معذور تھے مگر وہ اپنی معذوری سے مایوس نہ ہوۓ۔ اللہ کا پیغام انسانیت تک پہنچانے کے لیے دنیا کے کونے کونے تک گئے۔مصائب و مشکلات کے لمحوں میں صبر و شکر کا دامن مضبوطی سے تھامنا چاہیے۔

ایسے لوگوں کے لیے قرآن میں فرمایا گیا ہے۔ انما یوف الصبرون اجرھم بغیر حساب۔ (بے شک صبر کرنے والے کو بغیر حساب کے اجر دیا جاۓ گا)
حدیث میں آتا ہے۔ جب کتاب(لوح محفوظ)بنی تو اللہ نے قلم کو حکم دیا کہ لکھ۔ تو قلم نے اللہ کی طرف سے لکھنا شروع کیا۔ ”لا الہ الّا انا محمد رسولی“۔پھر آگے لکھا ”من لم یستسلم بقضائی ولم یصبر علی بلائی ولم یشکر علی نعمائی فلیتخذ ربّا سوائی“ (جو میری قضا کو تسلیم نہیں کرتا، میری بھیجی ہوئی بلاوں پر صبر نہیں کرتا، میری نعمتوں پر شکر نہیں کرتا اس کو چاہیے کہ میرے سواء کسی اور کو اپنا رب بنالے) لہذا مومن کی ایک بنیادی خصوصیت یہ ہیکہ وہ اللہ کی رضا پر راضی ہوتا ہے۔

جو حالات بھی آتے ہیں اپنے مالک سے خوش ہوتا ہے۔ اللہ پاک ہرحال میں ہمیں اپنی اطاعت کی توفیق بخشیں۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pareshani Hamesha Nahi Hoti is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 April 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.