
قومی خزانے کے سانپ ”پٹاری “ میں بند
لوٹ کا مال گننے میں گھنٹوں لگ گئے گزشتہ دنون نیب ایک بار پھر قومی منظر نامے پر نمایاں ہو گئی۔ یہ ہوش ربا انکشاف ہوا کہ پاکستان میں ایسے سرکاری آفیسرز بھی موجود ہیں جن کی دستیاب دولت گننے کے لیے تین کاونٹر مشینوں کے باوجود سات سے بارہ گھنٹے لگتے ہیں۔ بلوچستان کے سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسائی کو نیب نے ڈرامائی انداز میں ان کے دفتر سے گرفتار کیا
سید بدر سعید
منگل 17 مئی 2016

(جاری ہے)
ایک طرف تو افسر شاہی کے چلتے پرزے کے کارنامے ہمارے سامنے ہیں تو دوسری طرف دیگر افراد کا رویہ بھی ملاحظہ کیجئے۔ کرپٹ افسر کو گرفتار کرنے پر محکمہ فنانس کے ملازمین احتجاج کرتے رہے تو دوسرے جانب صوبائی وزیر مال بلوچستان جعفر مندوخیل بھی نیب کے اس چھاپے پر برہم ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب کا طریقہ کار غلط ہے نیب ایسے کیسے چھاپہ مار سکتی ہے۔ غالباََ ان کا خیال تھا کہ نیب چھاپے سے پہلے وزیر محترم کو خبر کرتی۔ اسی طرح دیگر کئی افراد کو بھی بتایا جاتا۔پھر اگر چھاپہ مارا جاتا تو جو صورتحال ہوتی اس کا سب کو اندازہ ہو سکتا ہے۔ جس سطح کی کرپشن ہوئی اس میں ”حصہ“ دیئے بنا کام نہیں چلتا ۔ نیب کی اطلاع پہلے کسی ”حصہ دار“ کو ملتی اور پھر چھاپا مارا جاتا تو یقینا سیکرٹری خزانہ قرض کی ایک فہرست تھامے یہ رونا روتے ملتے کہ ان کی تنخواہ ختم ہو گئی ہے اور اگلی تنخواہ ملنے تک یار دوستوں سے اُدھار لے رہا ہوں۔ بد قسمتی سے اس کرپشن پر جن وزیر ما کو اخلاقی طور پر مستعفی ہونا چاہیے وہ برہم ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب سابق وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم سمیت چار ملزمان پر 462 ارب کی کرپشن کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ اسی طرح سابق ایم ڈی پیپکو طاہر چیمہ کو بھی 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ چندماہ سے نیب متحرک ہوئی ہے تو دوسرے دن ایسی ہی گرفتاریوں کی خبریں آرہی ہیں۔افسر شاہی اور سیاستدانوں نے جس طرح قومی خزانے کو لوٹ کا مال سمجھ رکھا تھا وہ سب کے سامنے ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو قومی خزانے کے محافظ سمجھے جاتے ہیں لیکن محسوس ہوتا ہے کہ یہ خزانے پرسانپ بنے بیٹھے ہیں اور عوام کو ڈس رہے ہیں۔ ابھی نہ جانے کتنے سانپ ہماری آستینوں میں پل رہے ہیں۔ ایک طرف ملک قرض پر چلایا جاتا ہے اور دوسری طرف سرکاری ملازم اور عوامی خادم اربوں روپے ہضم کر لیتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرپشن میں ملوث بااثر افراد کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے اور اس معاملے میں کسی دباو میں نہ آنے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔ ڈاکٹر عاصم اور مشتاق ریئسانی اس کی واضح مثالیں ہیں لیکن ابھی نیب میں مزید کئی اہم فائلوں پر کام ہو رہا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اب نیب ماضی کی طرح اطلاع دے کر کاغذی کاروائی نہیں کرے گی بلکہ یہ اطلاع محض اندرونی پالیسی سازوں کو دی جائیگی اور پھر ریکی کے بعد براہ راست کاروائی کی جائیگی ۔ اس سلسلے میں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں چند مزید اہم افراد کی گرفتاری بھی متوقع ہے۔ یہ وہ افراد ہیں جو معاشرے میں بااثر سمجھے جاتے ہیں لیکن ان کی کرپشن کے خلاف فائل ورک مکمل ہو چکا ہے۔ اب ذمہ داران کو صرف “گرین سگنل“ کا انتظار ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Qoumi Khazane Ka Sanp Pitari main band is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 May 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.