
قومی سیاست میں لفظی جنگ
پالیسی ساز کرپشن اور کالعدم تنظیموں کو کچلنے کے فیصلے پر قائم ہیں۔۔۔۔ آرمی چیف کے بعد چیف جسٹس کی جانب سے گڈگورننس پر جاری ہونے والے بیان کو بعض حلقے معمولی بات نہیں قرار دے رہے
سید بدر سعید
جمعرات 10 دسمبر 2015

(جاری ہے)
آرمی چیف کے بعد چیف جسٹس کی جانب سے گڈگورننس پر جاری ہونے والے بیان کو بعض حلقے معمولی بات نہیں قرار دے رہے۔
اسی دوران صدر پاکستان کی طرف سے علماء کرام کو ہاوٴس بلڈنگ قرضے پر سود کی گنجائش نکالنے کا کہا گیا تو یہ معاملہ بھی کافی اُچھلا۔ وطن عزیز میں چند ہفتے قبل ہی سود پر پابندی کے کیس میں فاضل جج کے اضافی ریمارکس نے صورتحال کشیدہ کر دی تھی۔ یہ معاملہ تھما ہی تھا کہ صدر متحرم نے اسے پھر ایک اور انداز سے اخبارات کی سرخی بنادیا۔ایک طرف تو فوج، عدلیہ اور پارلیمنٹ میں بیان باز ی کا سلسلہ جاری رہا ۔ دوسری طرف دہشت گردی کے حوالے سے بھی صورتحال کشیدہ ہوتی چلی گئی۔ میڈیا ہاوٴس پر دستی بم کے حملے کے ساتھ ساتھ پاکستان بھر کے میڈیا پر حملوں کے اعلان نے لوگوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا۔ کراچی میں انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر دہشت گردی کے خدشے کے تحت مزارقائد شہریوں کیلئے بند کر دیا گیا۔ یاد رہے کہ مزار اقبال پہلے ہی شہریوں کے لیے بند کیا جا چکا ہے۔ اسی دوران بنوں میں وفاقی وزیر اکرم درانی کے قافلے پر بھی حملہ ہوا جنہیں ریمورٹ کنٹرول بم سے اُڑانے کی کوشش کی گئی۔ اس حملے میں 3 افراد جاں بحق ہوئے۔ا ن حالات میں اپیکس کمیٹی پنجاب کا یک فیصلہ تازہ ہوا کہ جھونکا معلوم ہو۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت صوبائی اپیکس کمیٹی پنجاب کے اجلاس میں کور کمانڈر لاہور لیفٹنینٹ جنرل صادق علی بھی شریک تھے۔ اس اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ کالعدم تنظیموں کی سرگرمیاں پوری قوت سے کچلی جائیں گی۔ اسی طرح دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے خلاف آپریشن کا دائرہ بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ موجودہ صورتحال میں یہ ایک اچھا فیصلہ ہے جس پر فوری عمل درآمد ضروری ہے۔ دوسری جانب یہ سوال بھی اُٹھ رہے ہیں کہ آپریشن ضرب عضب اور نیشنل پلان کی متفقہ منظوری کے باوجود اب سیاسی جماعتیں کرپشن اور شدت پسندی کے خلاف ہونیوالے آپریشن میں رکاوٹیں کیوں ڈال رہی ہیں۔ فی الوقت سیاسی منظر نامے کا گرد موسم محض چند بیانات سے بہتر ہوسکتا ہے۔ حکومت اور دیگر ادروں کے درمیان جاری لفظی جنگ کہا ں جا کر تھمے کی ؟ اس پر ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن یہ بات طے ہے کہ پالیسی ساز اس بار کرپشن اور شدت پسندی کے خلاف اس آپریشن کو منطقی انجام تک لے جانے کا فیصلہ کر چکے ہیں اس لیے جیسے ہی سیایسی اور خصوصاََ حکومتی عہد یدار متنازعہ بیان جاری کرتے ہیں اس کے فوراََ بعد انہیں دباوٴ کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ وزیراعظم کے دورے کے فوراََ بعد آرمی چیف کے دورہ امریکہ فوج کی جانب سے گڈ گورننس کے بیان پر اعتراض کے فوراََ بعد عدلیہ کی جانب سے بھی گڈ گورننس پر سوال بظاہر اتفاق یا معمول کی بات ہو سکتی ہے لیکن کئی اہم حلقے اسے معمول یا اتفاق سمجھنے پر آمادہ نظر نہیں آتے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب سیایسی جماعتوں کو بھی حالات کا رُخ سمجھنا ہوگا اور سیاسی دُنیا سے جرائم پیشہ عناصر کو باہر نکالنا ہو گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
ایک ہے بلا
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
مزید عنوان
Qoumi Siasat Main Lafzi Jang is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 December 2015 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.