
شام بحران لاکھوں افرادنگل گیا!
عالمی عدم توجہی کے باعث پناہ گزینوں کی مشکلات میں اضافہ پرتشدد واقعات سے انفراسٹر کچر تباہ، ہلاک ہونیوالوں کی تعداد 3 لاکھ سے تجاوز
ہفتہ 26 مئی 2018

دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی نام نہاد جنگ نے پورے مشرق وسطیٰ کو آگ وخون کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ شام میں ریاستی اور سماجی ڈھانچہ منہدم ہونے سے اس کی غیر اعلانیہ ٹوٹ پھوٹ اور تقسیم کاعمل اس حد تک آگے جا چکا ہے کہ باقی تمام حالات اگر ایسے ہی رہتے ہیں تو کسی بھی صورت میں اس کو دوبارہ پہلے جیسا ملک نہیں بنایا جا سکتا ہے۔ شام میں جاری خانہ جنگی میں اہم عالمی طاقتوں میں سے جہاں کچھ صدر بشار الاسد کی حمایت کر رہی ہیں تو وہیں کچھ شامی حکومت کے خلاف محاذ آرائی کرنیوالے جنگجوگروہوں کو امداد فراہم کر رہی ہیں۔ روس شامی صدر بشارالاسد کے سب سے اہم بین الاقوامی حامیوں میں سے ایک ہے اور صدر اسد کی حکومت کی بقا شام میں روسی مفادات کو برقرار رکھنے کے لئے اہم ہے۔
(جاری ہے)
عالمی عدم توجہی کے باعث شام کے پناہ گزین اس قدر مجبور ہو چکے ہیں کہ محفوظ مستقبل کی تلاش میں جان دا ؤپرلگا کر یورپ جانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ شام میں خانہ جنگی کے حالات سے تنگ نصف سے زائد آبادی بے گھر ہے، لاکھوں افراد ملک کے دیگر علاقوں میں ہجرت کر چکے ہیں جبکہ بعض نے پڑوسی ممالک میں پناہ لی ہوئی ہے جن میں ترکی ، لبنان اور اردن شامل ہیں۔ یورپ میں داخل ہونے والے شامیوں کی تعداد تقریبا اڑھائی لاکھ ہے جو کل متاثرین کا 2 فیصد سے بھی کم بنتا ہے، ان دنوں داعش مزید علاقوں پر قابض ہورہی ہے جس سے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ یورپی یونین بھی بیرون ملک پناہ گزینوں سے درخواست قبول کرنے پر غور کر رہی ہے لیکن اس صورت میں بھی فقط 20 ہزارفراد استفادہ کر سکیں گے یعنی پانچ سو میں سے صرف ایک شامی پناہ حاصل کر سکے گا۔ شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث دہشت گردی، قتل و غارت اور سامراجی حملے معمول بن چکے ہیں، بدامنی کی جو موجودہ صورتحال ہے اس سے قیام امن کیلئے کی جانیوالی کوششیں داؤ پرلگی ہوئی ہیں۔ انسانی تہذیب وثقافت کے ابتدائی مراکز کا حامل اور تیل وگیس کی قدرتی دولت سے مالا مال یہ خطہ سامراجی لوٹ مار کی ہوس کے ہاتھوں تاراج ہوتا جارہا ہے۔ شام جیسے تاریخی ملک میں ملت اسلامیہ کے اہم مقامات اور تاریخی آثارات کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں عراق کے بعد شام ہی وہ ملک ہے جہاں تاریخ اسلام کے آثار سب سے زیادہ ہیں، جن میں کئی پیغمبران ، صحابہ کرام اور مشاہیر اسلام کے مزارات ہیں، لہذا یہاں عالم اسلام پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ شام کی سیاسی صورتحال پرمحض تماشائی بننے کی بجائے اپنا متفقہ نقط نظر واضح کر کے قیام امن کیلئے مشترکہ جدوجہد کی جائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
shaam bohraan lakhoon afraad nigal gaya is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 May 2018 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.