شاہ سوار، گلوکاری اور دعوت تبلیغ

اسلامی تاریخ میں بہت سارے واقعات موجود ہے ۔لیکن یہ بات یاد رکھئے ،آپ انسان کو تو دھوکہ دے سکتے ہے پر اللہ کو نہیں

ہفتہ 15 فروری 2020

Shah sawar, golokar aur dawat tabligh
تحریر: رحمان اللہ 

پاکستان ایک اسلامی ملک ہے۔یہاں پر مکمل طور پر مذہبی آزادی ہے۔ہر شہرے اپنی مذہب کے مطابق زندگی گزار سکتے ہے۔اور دوسرے اسلامی ممالک کی نسبت پاکستان میں مذہبی روایات کا زیادہ خیال رکھا جاتا ہے۔
قارئین! پاکستان میں بڑی تعداد میں لوگ دعوت تبلیغ سے وابستہ ہیں۔یہ لوگ بڑی سادہ زندگی گزارتے ہے۔

اور ان کی صرف ایک ہی مقصد ہوتی ہے کہ لوگ اللہ کی طرف آجائے،اپنی دین کی طرف اجائے،اور اس مقصد کے لئے یہ حضرات بڑے بڑے تکالیف بھی برداشت کرتے ہے۔یہ لوگ دعو ت تبلیغ کے سلسلے میں بیرون ممالک بھی جاتے ہیں۔وہاں پر تبلیغی حضرات بہت مشکلات سے سامنا کرتے ہے۔کیونکہ وہاں تبلیغ پر پابندی اسلئے ہوتے ہے کہ وہاں پر لوگ ان کی میٹھی میٹھی باتوں،ہنس مکھ چہروں،خوشحال پیشانوں اور اس کے اچھے اخلاق سے متاثر ہو کر اسلام قبول کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

اسی طرح پاکستان میں بھی ہزار وں نہیں بلکہ لاکھوں لوگ دعوت تبلیغ کے راستے سے وابستہ ہیں۔
قارئین!پاکستان اور دنیا بھر میں تبلیغی حضرات کا ایک بہت بڑا کردار ہے۔بڑے بااثر لوگ اپنے کاموں کو چھوڑ کر یہ راہ اپنا لیتے ہیں۔میں یہاں پر کئی فنکاروں کا ذکر کروں گا جنہوں نے اپنا فن چھوڑ کر اللہ کی راہ میں چلے گئے تبلیغ کی برکت سے ان کی زندگی بدل گئی۔

ان میں سے ایک بڑا نام مرحوم جنید جمشید بھی ہے۔جو ایک اچھے اور مشہور گلوکارتھے۔اس کی علاوہ پشتو زبان کے گلوکار شاہ جہان جو کہ شاہ ہنشاہ باچا کے نام سے جانا جاتا تھا۔اس نے بھی گلوکاری چھوڑ کر تبلیغ کی طرف آئے تھے ۔ اسی طرح کچھ عرصہ پہلے پشتو کی مشہور گلوکار شاہ سوار نے بھی اپنا فن چھوڑ کر تبلیغ کی راہ میں گئے تھے۔شاہ سوار کی اس بڑے فصلے سے لوگ حیران ہوئے۔

لیکن جس پر رب کی کرم ہو جائے تو وہ کامران ہو جاتا ہے۔شاہ سوار کے دعوت تبلیغ کی راہ میں آنے پر لوگ بہت خوش ہوئے ۔شاہ سوار نے خود کہا تھا کہ میں دعوت تبلیغ کے راستے سے بے خبر تھا۔اور میں نے اس بہودہ کاموں میں اپنا وقت ضائع کی ہے۔اس نے لوگوں کو اللہ کی راہ میں نکلنے کی تلقین کرتا تھااور اپنی مثال دے کر کہتا تھا کہ سکون تو صرف اللہ کے راہ میں ہے اگر سکون عیاشی اور روپیوں میں ہوتا تو میں یہاں نہ آتے۔

قارئین!اسلام ایک سچا اور سیدھا دین ہے۔اور اسلام کو اگر جب بھی کوئی نقصان پہنچی ہے تو وہ اسے لوگوں سے پہنچا ہے جنہوں نے اسلام کا لبادہ اڑھ کر لو گوں کو دھوکہ دیا ۔آپ حسن بن صباح کی واقعہ ملاحضہ کیجئے۔اسی طرح اسلامی تاریخ میں بہت سارے واقعات موجود ہے ۔لیکن یہ بات یاد رکھئے ،آپ انسان کو تو دھوکہ دے سکتے ہے پر اللہ کو نہیں۔
قارئین!کئی دنوں سے سوشل مڈیا پر یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ شاہ سوار دوبارہ فلمی دنیا میں آگئے۔

انہوں نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے اس میں کہتا ہے کہ جب سے میں نے تبلیغ کا کام شروع کیا تو کوئی بھی میرے پوچھنے نہیں آیا۔کسی نے بھی میرا حال اور امداد کا نہیں پوچھا۔اسلئے اس نے دوبارہ گلوکاری و اداکارے شروع کرنے کا فیصلہ کیاہے۔شاہ سوار کے اس فیصلے کے لوگوں پراور خاص کر اس کے چاہنے والوں پر کیا اثر ہوگا؟شاہ سوار جیسے لوگوں نے دعوت تبلیغ کو مذاق سمجھتے ہیں اور شاید وہ یہ سب مشہور ہونے کے لئے کررہا ہے۔ہمارا گمان غلط بھی ہو سکتا ہے۔ہمارے معاشرے میں جو لوگ ایسا حرکت کرے تو اسے لوگ اچھی نگاہوں سے نہیں دیکھا جاتا ۔شاہ سوار کو اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے،کیونکہ وہ لوگوں کے لئے ایک رول ماڈل ہے، اس کے ایک فیصلہ بہت سے لوگوں کے اثر انداز ہوسکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Shah sawar, golokar aur dawat tabligh is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 February 2020 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.