
شہباز شریف اربوں کے قرضے معاف کرانیوالوں کے تعاقب میں!
پاکستان میں یو م مئی کا آغاز ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ”سرخ ہے سرخ ہے ایشیا سرخ ہے“ کے نعرہ سے ہوا اس روز نکلنے والے جلوسوں میں ایک طرف ”مانگ رہا ہے ہر انسان روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے گونجتے رہے دوسری جانب صنعتوں کی اندھا دھند نیشنلائزیشن مزدور کی روٹی ، کپڑا اور مکان سے بتدریج محرومی کا ذریعہ بنتی رہی
جمعرات 5 مئی 2016

پاکستان میں یو م مئی کا آغاز ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ”سرخ ہے سرخ ہے ایشیا سرخ ہے“ کے نعرہ سے ہوا اس روز نکلنے والے جلوسوں میں ایک طرف ”مانگ رہا ہے ہر انسان روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے گونجتے رہے دوسری جانب صنعتوں کی اندھا دھند نیشنلائزیشن مزدور کی روٹی ، کپڑا اور مکان سے بتدریج محرومی کا ذریعہ بنتی رہی اور نتیجہ دیکھا جائے تو سرمایہ داری، جاگیرداری ختم کرنے کے نعرے کا حقیقی مقصد جاگیرداری کو بچانے سرمایہ داری ختم کرنا تھا اور سرمایہ داری ختم کرنے کا مقصد ملک میں جاری صنعتوں کوختم کرنا تھا میں سائیٹ کا علاقہ ، فیصل آباد کی ٹیکسٹائل کی صنعت جو پاکستان کا مانچسٹر کہلاتا تھا لاہور اور دوسرے علاقوں میں صنعتوں کی تباہی سے سب سے زیادہ مزدور متاثر ہوا اور یہ اس تباہی کے ذمہ داروں کی جادوگری تھی کہ مزدور آج بھی تباہ شدہ صنعتوں کے ملبے پرکھڑے ہو کر زندہ ہے بھٹو زندہ ہے کے نعرے لگا رہا ہے اور اس شعر کی زندہ تفسیر بنا ہوا ہے۔
(جاری ہے)
انتہائے سادگی سے کھا گیا سرمایہ دار
قرضے معاف کرانا بہت بڑا قومی جرم ہے۔ جن لوگوں نے قرضے معاف کرائے ہیں انکا بھی کڑا احتساب ضروری ہے۔ قرض معاف کرانے والوں کی کرپشن ثابت ہو چکی ہے اور جن لوگوں نے قرضے معاف کرائے، انکی فہرست سٹیٹ بینک کے پاس موجود ہے ۔ غریب لوگوں کی بینکوں میں جمع پونجی ہڑپ کرنے والوں کے نام سامنے آچکے ہیں۔ قرض معاف کرانے والوں کے خاندانوں کی آف شور کمپنیاں بھی ہیں۔قرض ہڑپ کرنے والوں کو بھی حساب دینا ہوگا۔
سیاسی منظر نامے میں بہت سے دلچسپ نظارے کئے جا سکتے ہیں جہاں اپوزیشن وزیراعظم نواز شریف کے خلاف ایک صفحہ پر نظر آرہی ہے وہاں اپنی سیاسی پوزیشن نمبر ایک رکھنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ اندر خانہ مخاصمت کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے اسی حوالے سے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کا طرز عمل بہت نمایاں ہے پاناما لیکس کے حوالے سے عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مہم کا سلسلہ شروع کیا تو پیپلز پارٹی اس خدشہ کا شکار ہوئی کہ تحریک انصاف کہیں حقیقی اپوزیشن کا مقام حاصل نہ کر لے چنانچہ اس کے لیڈروں نے اس وکٹ پر زیادہ جارحانہ انداز سے کھیلنا شروع کر دیا۔ بلاول زرداری کے بیانات کو اسی پس منظر میں دیکھا جانا چاہیے تاہم وزیراعلیٰ شہباز شریف نے ان بیانات کانوٹس لیتے ہوئے ایکسپو سنٹر میں خدمت کارڈ کی تقسیم کے موقع پر خطاب می بلاول زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا” ایک بچہ کہتا ہے وزیراعظم استعفیٰ دیں بٰیٹا ایسی بات کرنے سے پہلے اپنے والد کے پانچ سالہ دور حکومت کو بھی دیکھو، وہ بات کرو جو سن سکو۔ میگا سیکنڈل کی کہانی سنا دئی تو لاڑکانہ جاکر بیٹھ جاو گے۔جہانگیر ترین کے حوالے سے کہا کہ آف شور کمپنیاں کھولنے والے بھی آج ریلیاں نکال رہے ہیں ہمارے بچے بھی خود جا کر حساب دیں گے۔
ایکسپوسنٹر میں انیٹوں کے بھٹوں پر کام کرنے والے مزدوروں کی مالی معاونت کے لیے خدمت کارڈ کے اجراء کے موقع پرجہاں مزدوروں کی کم از کم اجرت بڑھا کر چودہ ہزار کرنے کا اعلان کیا اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ محنت مزدوری کرنے والے آخری بچے کے سکول داخل ہونے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے سیاسی صورتحال اور احتساب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بڑے خان صاحب نے پہلے عدالتی کمشن کے قیام کا مطالبہ کیا اور اب جب وزیراعظم نے عدالتی کمشن کے قیام کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا ہے تو انہوں نے ٹی او آرز پر واویلا شروع کر دیا ہے۔ کمشن میں وزیراعظم کے بچے پیش ہوں گے اور اپنے حوالے سے الزامات کا جواب دیں گے۔ تحقیقات کی روشنی میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ کمشن ان لوگوں کا بھی احتساب کرے گا جنہوں نے قرضے معاف کرائے۔ میں کئی برسوں سے یہ بات کرتا چلا آرہا ہوں کہ اربوں روپے کے قرضے معاف کرانے والے آج بھی بڑے لوگ کہلاتے ہیں۔ قرضے معاف کرانے کے باوجود یہ لوگ بڑے محلاوت رکھتے ہیں جہازوں اور لمبی گاڑیوں میں پھرتے ہیں اور کروڑوں روپے یورپ کی سیر پر خرچ کر دیتے ہیں۔ قرضے معاف کرانے کے باوجود آف شور کمپنیاں بھی بناتے ہیں۔ یہ لوگ دراصل بڑے نہیں بلکہ چھوٹے ہیں جنہوں نے قرضے معاف کرا کے ملک کو کنگال کردیا۔ اب ٹی او آرز کے حوالے سے کہتے ہیں کہ اس کے بنانے میں سب کے احتساب میں بڑا وقت لگ جائے گا۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ قرض معاف کرانا اور لوٹ مار کرنا قومی جرم ہے اور جو بھی اس میں شریک جرم ہے اس کا بھی بلاتفریق احتساب ہونا چاہیے۔ چاہے وہ جج ہو، جرنیل ہو، سیاستدان ہو، تاجر ہو، بیوروکریٹ ہو، جو کوئی بھی ہو اسے احتساب سے نہیں بچنا چاہیے۔جنہوں نے کرپشن کی ہے انہیں کٹہرے میں لانے کا وقت آگیا ہے اور یہی راستہ ہے آگے جانے کا ورنہ ہم راستے میں ٹھوکریں کھاتے رہیں گے۔ اگر اس احتساب کی چکی میں، میں بھی پس جاوں تو کوئی پرواہ نہیں۔ بڑے خان صاحب اپنے دائیں بائیں دیکھیں انہیں قرضے معاف کرانے اور قبضہ مافیا والے ہی نظر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خان صاحب سوچ سمجھ کر فیصلہ کرو، آپ تھک جاوٴ گے، شہباز شریف قرضے معاف کرانے والوں سے قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لیے آخری حد تک جائے گا اور قرض خوروں سے ہڑپ کی گئی رقم نکلوا کر رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن اور احتساب کی باتیں کرنے والوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین نے مجھے 10 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا ہے اور میں انشاء اللہ یہ مقدمہ جیت کر 10 ارب روپے قوم کے خزانہ میں جمع کراوٴں گا۔ جب حقائق سامنے آئے تو ترین صاحب کہتے ہیں کہ لندن میں میرے بچوں کے فلیٹس ہیں میرے نہیں جبکہ علیم خان نے لندن فلیٹس کی قیمت 28 لاکھ روپے ظاہر کی ہے۔ اتنے روپے میں تو کوئی لندن کے ہوٹل میں نہیں گھسنے دیتا۔ آخر میں وزیراعلیٰ نے محنت کش خاندانوں کے بچوں میں خدمت کارڈز تقسیم کئے۔ آن لائن کے مطابق وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ لینڈ مافیا اور آف شور کمپنیاں کے مالک عمران خان کے دائیں بائیں کھڑے ہیں تحریک انصاف اپنے ہی خلاف ریلی نکال رہی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Shehbaz Sharif Arboon k Qarze Muaff Karne Waloon k Taqub main is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 May 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.