سیاست میں بغیر ثبوت الزامات کا فیشن کب ختم ہوگا؟

شرجیل میمن کا چودھری نثار کو چیلنج، کے الیکٹرک سے شہری تنگ،صوبائی حکومت بے بس،بجلی بحران شدت اختیار کر گیا

پیر 12 جون 2017

Siyasat Main Baghair Saboot Ilzamat Ka Fashion Kab Khatam Ho Ga
سالک مجید:
یہ تاثر عام ہے کہ کے الیکٹرک کے خلاف کوئی بھی حکومت اور سیاسی جماعت انتہائی اقدام نہیں اٹھانا چاہتی۔عوام طویل لوڈشیڈنگ ،اعلانیہ اور غیر اعلانیہ،لوڈشیڈنگ ،بریک ڈاؤن اور کئی کئی گھنٹوں تک بجلی کی عدم فراہمی کے باعث سخت اذیت کا شکار ہیں۔مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔ایک تو سخت گرمی کا موسم اوپر سے رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ لیکن بجلی نی سحر میں ہے نہ افطار میں۔

پہلی تین سحریاں کینڈل لائٹ میں تبدیل ہو گئیں،نوجوان بپھر گئے۔شہر کی سڑکوں پر جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں اضافہ ہوگیا۔لوگ اپنا غصہ کس پر نکالیں،کیسے نکالیں،لے دے کر سڑکیں بلاک کرنے اور ٹائروں کا آگ لگا کر کے الیکٹرک کے خلاف بھڑاس نکالی جارہی ہے۔کے الیکٹرک کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کبھی وفاقی وزیر کو دوش دیتے ہیں ،کبھی مخالفانہ بیان دیتے ہیں کبھی دھمکی دیتے ہیں،کبھی ناراضگی بھرا خط لکھ دیتے ہیں،کبھی غصے سے بھرپور فون کال کردیتے ہیں لیکن ہوتا کچھ نہیں۔

زبانی تسلی دیدی جاتی ہے عملی طور پرحالات جوں کے توں ہی رہتے ہیں۔کے الیکٹرک کے سی ای او کو سندھ اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی اپنے اجلاس میں بلاتی ہے تو وہ دیگر مصروفیات کا جواز پیش کر کے جھنڈی کرادیتے ہیں۔ارکان کمیٹی بلبلا کر رہ جاتے ہیں،دھواں دھار باتیں ہوتی ہیں،بیانات داغے جاتے ہیں لیکن نتیجہ ٹائیں ٹائیں فش․․․․بالآخر وزیراعلیٰ کی ہدایت پر صوبائی وزیر اطلاعات کو کے الیکٹرک کے سی ای او کے دفتر بھیجا جاتا ہے،وہاں شہر کی صورتحال،شہریوں کی مشکلات پر بات چیت ہوتی ہے اور روایتی لالی پاپ دیا جاتا ہے کہ جلد صورتحال بہتر ہوجائے گی۔

غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں کی جارہی بلکہ جام شوروہائی ٹینشن لائن کرگئی تھی جس کی وجہ سے سحری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔حیدر آباد اور ارد گرد کے علاقوں میں تیز آندھی آئی تھی جو 21 میں سے 16 ٹاورز کو گرا گئی لہٰذا شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرناپڑا۔اب صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے۔پھر کہا جاتا ہے کہ دراصل کراچی میں پانی و بجلی کا انفراسٹرکچر پرانا ہوچکا ہے۔

ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نظام میں مسائل ہیں۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ گرمیوں کی وجہ سے بجلی کی مانگ بڑھ جاتی ہے اور جنریشن کم․․․․یوں شارٹ فال پیدا ہوتا ہے جوبڑھ جاتا ہے اور کے الیکٹرک کبھی اعلانیہ اور کبھی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کرکے صورتحال کو قابو میں رکھنے کی کوشش کرتی ہے لیکن دوسری طرف یہ خبریں بھی آرہی ہیں کہ کے الیکٹرک جنریشن کی گنجائش کے مطابق بجلی بنانے سے گریز کرتی ہے اور فرنس آئل بچاتی ہے۔

اگر فرنس آئل سے بجلی بنا لی جائے تو شارٹ فال نہ رہے لیکن کے الیکٹرک کی پہلی ترجیح گیس پر بجلی بنانا ہوتی ہے اور جب گیس نہیں ملتی تو وہ کوشش کرتی ہے کہ فرنس آئل حکومت سے گیس کے نرخ پر سستا مل جائے،یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ کے الیکٹرک فرنس آئل مارکیٹ میں بیچ دیتی ہے یا ریفائنری سے ٹرانسپورٹ ہی نہیں کرتی اور بکنگ کر کے حکومت سے فائدہ اٹھا لیتی ہے۔

اس قسم کے الزامات کی تحقیقات ضروری ہے کیونکہ کوئی بھی کمپنی کبھی اس قسم کے الزامات کو تسلیم نہیں کرتی بلکہ غصہ کرتی ہے اور اسے بے بنیاد الزام اور منفی پروپیگنڈا قراردیتی ہے۔سیاست میں آجکل بغیر ثبوت کے الزامات لگانے گا فیشن ان ہے۔اللہ تعالیٰ ہی بہتر بتا سکتا ہے کہ یہ سلسلہ کب اور کیسے رکے گا؟پچھلے دنوں عمران خان نے 10 ارب روپے کی پیشکش کا الزام لگایا تھا۔

تو پہلے شہاز شریف اور پھر حمزہ شہباز نے لیگل نوٹس بھیج دیا۔اب صدیق الفاروق نے نبیل گبول پر ہاجانے کا دعویٰ کردیا ہے۔نبیل گبول نے صدیق الفاروق پر جے آئی ٹی ارکان کو رقومات کی پیشکش کا الزام لگایا تھا۔جس پر ناصر اعوان ایڈووکیٹ کے توسط سے صدیق الفاروق نے پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول کو ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس دیا ہے اور کہا کہ نبیل گبول نے معافی نہ مانگی تو ہر جانہ وصول کرنے کیلئے قانونی کاروائی کرینگے،ادھر گورنر سندھ محمد زبیر نے بھی مقامی ٹی وی چینل اور صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کو اپنے خلاف بے بنیاد الزامات لگانے پر معافی مانگنے کے لئے کہا ہے بصورت دیگر قانونی کاروائی کا عندیہ دیا ہے۔

گورنر سندھ محمد زبیر نے اپنے ٹویٹر پیغامات میں شاہد مسعود کے الزامات کو بے بنیاد اور غلط قرار دیا ہے،ایسے حالات میں جبکہ عوام رمضان المبارک میں سحر وافطار کے اوقات میں طہارت وپاکیزگی کیلئے پانی و بجلی مانگ رہے ہیں اور سیاستدان ایک دوسرے کے خلاف سیاسی الزام تراشی اور بہتان لگانے میں مصروف ہیں سمجھ میں نہیں آتا یہ سیاستدان کل کو کس منہ سے ووٹ مانگنے آئیں گے۔

کراچی میں ہونے والی بعض اموات کے بعد مردے کو غسل دینے کیلئے پانی دستیاب نہیں۔لوگ اپنے مردے ایدھی کے سرد خانے میں لاتے ہیں تاکہ وہاں غسل دیا جاسکے،ان حالات میں وزیراعلیٰ سند ھ سید مراد علی شاہ تو پھر بھی عوام کے درمیان جانے کی ہمت دکھا رہے ہیں،شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرتے نظر آتے ہیں،دکانداروں سے بات کرتے ہیں،اپناپرس نکال کر رقم ادا کرکے خریداری بھی کرتے ہیں۔

260 روپے کلو دہی بڑے بھی انہوں نے خریدے،لوگوں کی شکایات اور مسائل سے آگاہی حاصل کر رہے ہیں اور کوشش کرتے نظر آرہے ہیں،مسائل کو حل کرسکیں لیکن ان کے لیڈر اور سابق صدر آصف علی زرداری ایک با ر پھر بیرون ملک جا بیٹھے ہیں۔ان کے بارے میں قریبی حلقوں کا کہنا ہے کی ان کی صحت گررہی ہے،ڈاکٹروں نے ان کو احتیاط اور علاج کی تلقین کی ہے۔اور ان کے قریبی لوگ ان کی صحت کے حوالے سے فکر مند بھی ہیں لیکن خود سابق صدر آصف علی زرداری پر اعتماد اور پرسکون ہیں اور انہوں نے پارٹی کے سیاسی امور چیئرمیں بلاول بھٹو زرداری کے حوالے اور صوبائی حکومتی امور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے سپرد کر رکھے ہیں جبکہ اپنی بہن فریال تالپور کو دونوں معاملات میں نگرانی بھی سونپ رکھی ہے۔

پیپلز پارٹی کی قیادت سمجھتی ہے کہ فی الحال سند ھ کی سیاست میں ان کی حمایت کو کوئی بڑاچیلنج درپیش نہیں ہے اور نئے مالی سال کے پُرکشش عوامی بجٹ کی بنیاد پر زبردست ترقیاتی کام کروا کر سرکاری نوکریاں سے کر وہ سندھ کے عوام کے دل پر راج کریں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Siyasat Main Baghair Saboot Ilzamat Ka Fashion Kab Khatam Ho Ga is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 June 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.