سوشل میڈیا پیجز اور طالبعلم پریشان

اگر سوشل میڈیا پر کوئی ایسی پوسٹ یا تحریر دیکھیں جو اخلاقی حدود کو پامال کرتی ہوئی ملتی ہے تو اس پر اپنے غصیلے اور جذباتی کمنٹس یا کوئی تاثر نہ دیا کریں سب سے پہلے تو اسے نظرانداز کریں

Asma tariq اسماء طارق جمعہ 14 جون 2019

social media pages aur talib e ilm pareshan
سوشل میڈیا کا دور ہے ایسے میں ممکن نہیں کہ کوئی اس سے دور یا باخبر ہو مگر جیسا کہ یہ رنگ برنگی دنیا ہے جہاں ہر طرح کی معلومات پائی جاتی ہے اب یہ ہم پر کڑی ذمہ داری ہے کہ ہم کسی معلومات چنتے ہیں کیونکہ جیسی معلومات ہم چنے گے ویسی ہی معلومات ہمیں ملے گی۔
آجکل سوشل میڈیا پر بہت سے فضول اور غیر معیاری صفات کا راج ہے جو کئی لوگوں کی ذاتی زندگیوں میں دخل اندازی کرنے سے گریز نہیں کرتے ،دوسرے کی ساکھ خراب کر رہے ہیں لوگ اس سے بہت پریشان ہیں مگر کرنے کے وہ کام نہیں کرتے جو کرنے چاہیے۔

 
اگر سوشل میڈیا پر کوئی ایسی پوسٹ یا تحریر دیکھیں جو اخلاقی حدود کو پامال کرتی ہوئی ملتی ہے تو اس پر اپنے غصیلے اور جذباتی کمنٹس یا کوئی تاثر نہ دیا کریں سب سے پہلے تو اسے نظرانداز کریں اور پھر ان فالو (unfollow) کر دیں اس طرح کرنے سے وہ پوسٹ بہت سے لوگوں کی رسائی تک پہنچنے سے رک جائے گا۔

(جاری ہے)

آپ کے کمنٹ اور کسی غصیلے تاثر (expression)کے اظہار سے پوسٹ کی تشہیر بڑھتی ہے اور وہ زیادہ لوگوں تک پھیلتی ہے اور نتیجہ کے طور پر ریٹنگ بڑھتی ہے۔

جیسا کہ آجکل یونیورسٹیوں میں لوگوں نے تفریح(entertainment)کیلئے بہت سے صفات (pages) بنا رکھے ہیں جہاں بہت سی چیزیں اخلاقیات سے پرے نشر ہو رہی ہوتی ہیں ۔ بہت سے دوسرے طلباء اس سے متاثر ہورہے ہیں اور اس سے پریشان ہیں جو انکا ہتھیار بن جاتے ہیں۔
اگر دیکھتا جائے تو یہ ہم ہی لوگ ہوتے ہیں جو اس طرح کے صفات (pages) کو لائک (like) اور فالو (follow) کرتے ہیں اور پوسٹس کو دیکھتے ہیں چاہے وہ leaks ہو یا confession یا اور کوئی پیج ،اس طرح سے کبھی کوئی ان کا ہتھیار بنتا تو کبھی کوئی۔

یہ ایک کرپٹ ذہنیت ہے اور بدقسمتی سے ہم سب بھی اس کا حصہ بن جاتے ہیں کیونکہ ہم ہی لوگ ایسی چیزوں کو پسند کررہے ہوتے ہیں اور انہیں باقاعدگی سے فالو کرتے ہیں۔ ایسے ہی اگر ہماری سوشل میڈیا کی وال اگر دیکھی جائے تو وہاں ہمیں بمشکل کوئی کام کی چیز ملتی ہے ایسی ہی چیزیں ہونگی جو بیکار ہیں کیونکہ ہم انہیں فالو کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں مگر اس کے علاوہ بھی بہت کام کی چیزیں بھی انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر ہی موجود ہیں جنہیں اگر ہم فالو کریں تو ہماری معلومات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

لوگ کہتے ہیں کہ ہمارے report کرانے سے یہ بند نہیں ہوتے ایک تو آپ کوشش تو کریں اگر پھر بھی ہمارے رپورٹ کرانے سے یہ بند نہ بھی ہو تو ہمارا اور ہمارے دوستوں کا ان فالو (unfollow) کرنا ہی ایسے صفات (pages) کی ریٹنگ (rating) کو بہت کم کرسکتا ہے اور کرتا ہے۔
پہلے تو یہ ہے ہی بہت غیر اخلاقی حرکت کہ آپ کسی کی ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش کریں اور کسی زندگی میں دخل دیں۔

دوسروں کے تلاش کرنے کی بجائے خود پر توجہ دیں شاید کچھ بن ہی جائیں۔کسی نے کیا خوبصورت بات کی ہے کہ، '' جو لوگ اپنی کھوج میں ہوتے ہیں وہ دوسروں کی زندگیاں نہیں کھوجتے رہتے کیونکہ ان کے پاس اتنا وقت ہی نہیں ہوتا۔''تو اس سے صاف ظاہر ہے کہ دوسروں کی زندگیوں کی کھوج رکھنا، ان کے تعاقب میں رہنا، ان کے عیب نکالنا اور اسکی تشہیر کرنا بیکار اور فارغ لوگوں کا شیوہ ہے جن کے پاس کرنے کو کچھ نہیں ہوتا۔

ایسی بیکار چیزوں سے دور رہیں اور اپنے اپنوں کو بھی رکھیں۔نہ انہیں خود پسند کریں اور نہ فالو ایسا کر کے نہ ان کی تشہیر بڑھائیں اور نہ انہیں فروغ دیں کیونکہ یہ لوگ تو سب ریٹنگ کیلئے کر رہے ہوتے ہیں اور وہ چاہے کیسے بھی ملے۔ اپنے اور اپنے سوشل میڈیا کے ماحول کو صاف رکھیے اور اچھی اور بامقصد زندگی گذاریں۔ خود بھی خوش رہیں اور دوسروں کو بھی خوش رہنے دیں۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

social media pages aur talib e ilm pareshan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 June 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.