تب تک آپ ہار نہیں سکتے جب تک آپ خود ہار نہ مان لیں

یہاں رشوت کو برا نہیں کہا جاتا بلکہ رشوت سے روکنے والے کو برا کہا جاتا ہے ۔یہاں استاد کا احترام کرنے والے کی نہیں استاد کے سامنے بولنے والے کی بلے بلے ہوتی ہے اور لوگ اس کو داد دیتے ہیں جیسے بہت بڑا مارکہ مارا ہو

پیر 16 مارچ 2020

tab taq aap haar nahi satke jab tak aap khud haar na maan len
تحریر: عائشہ جاوید

ہمارا بہت بڑا المیہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص کوشش کرنے لگتا ہے کچھ کرنے کی تو اُس کو پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے ،کبھی اُس کو باتوں کا زہر دیا جاتا ہے، کبھی اُس کو ڈرا دھمکا کر پیچھے کیا جاتا ہے ہر طرح کے طریقے کو برائے کار لا کر اُس کو پھر اُس جہالت بھری زندگی میں بھیج دیا جاتا ہے جہاں سے وہ اُٹھنے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے۔

ہم یہ نہیں سوچتے اِس میں اُس شخص کی کیا حالت ہوگی اور وہ کتنی ذہنی اذیت کا سامنہ کرے گا۔
ہمیں بس اس بات سے مطلب ہوتا ہے کوئی نئی سوچ کے حامل انسان معاشرے میں نہ آجائیں جو صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط بول سکے ،اس لیے کوشش یہی ہوتی ہے کہ اُس کو اُٹھنے سے پہلے ہی کچل دیا جاتا ہے ایسے ایک ٹیلنٹ دفن ہو جاتا ہے اور وہ انسان بھی معاشرے کے بوسیدہ اصولوں پر چلتا ہوا وہی کرتا ہے جو پچھلی ایک صدی سے ہوتا چلا آ رہا ہے ۔

(جاری ہے)

برقی ترقی،زمینی ترقی،ایٹمی ترقی،ہوائی ترقی....... نیز ہر قسم کی ترقی ہو گی پر سوچ کی ترقی شاید یاد نہیں رہی یا کرنی ہی نہیں چاہی تاکہ یہ پرانی بے بنیاد روایت سے کوئی بغاوت نہ کر جائے اور کوئی اصول پسند نہ آ جائے۔
یہاں رشوت کو برا نہیں کہا جاتا بلکہ رشوت سے روکنے والے کو برا کہا جاتا ہے ۔یہاں استاد کا احترام کرنے والے کی نہیں استاد کے سامنے بولنے والے کی بلے بلے ہوتی ہے اور لوگ اس کو داد دیتے ہیں جیسے بہت بڑا مارکہ مارا ہو۔

ضمیر اس قدر سو چکے ہیں ،ہم یہ تو مانتے ہیں عورت کو عزت دینی چاہیے پر یہ بھول جاتے ہیں۔ صرف اپنی نہیں دوسروں کی بھی عورت کو عزت دینی چاہیے کیوں کہ یہ مردوں کا معاشرہ ہے سو مردوں کی مرضی ۔کہیں عورت میرا جسم میری مرضی کا راگ الاپ رہی ہوتی ہے اور بے حیائی کا پیغام دے رہی ہوتی ہے۔
نیز ہر انسان ہر وہ برائی کرنے کی کوشش میں ہوتا ہے جو وہ کر سکتا ہے اور اس سلسلے میں اگر کوئی اللہ کا بندہ درست سمت کی طرف لانا چاہے تو اس پر تنقید کی اتنی برسات کی جاتی ہے کہ وہ جس بِل سے نکلا ہوتا ہے واپس وہاں چلا جاتا ہے ۔

حوصلہ شکنی کی انتہا اور امیدوں پر پانی پھیر دیا جاتا ہے اور ایسے حالات میں بھی کوئی ڈھیٹ بنا آگے کا دم رکھے تو اُس کو ایسی جگہ پھینکا جاتا ہے جہاں سے وہ دوبارہ اُٹھنے کی زہمت نہ کر سکے ۔
تو بات صرف چند الفاظ کو جوڑ کر تحریر لکھنے کی نہیں ہے بات ہے سوچ بدلنے کی، بات ہے خود کو بدلنے کی، اسلام کے اصولوں پر عمل کرنے کی، سنتِ نبی اور قرآن پاک کو زندگی پر لاگو کرنے کی کیوں کہ سوچ بدلو تو بدلے گا جہاں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

tab taq aap haar nahi satke jab tak aap khud haar na maan len is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 March 2020 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.