یقین محکم ،عمل پیہم ،محبت فاتح عالم !

دوبار نوبل پرائز حاصل کرنے والی دنیا کی واحد خاتون سائنسدان مادام کیوری کے85ویں یوم وفات پر ایک خصوصی تحریر

Akhtar Sardar Chaudhry اختر سردارچودھری جمعرات 4 جولائی 2019

Yaqeen Mohkaam Amaal Peehaam Mohabbat Fateh Alaam
زندگی ایک مرتبہ ملتی ہے اور جو لوگ اِس کو بینک کے گورکھ دھندوں میں ڈال کر برباد کر دیتے ہیں۔ وہ تاریخ میں ہمیشہ کیلئے خاموش ہو جاتے ہیں ۔زندگی ایک سخت ترین اور مشکل ترین سکول ہے ، اس میں آپ کو یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ آپ کی کلاس کب ختم ہوگی اور آپ کا اگلا امتحان کب شروع ہوگا،آپ اس زندگی کے امتحان میں کسی سے چیٹ بھی نہیں کرسکتے کیوں کہ اس امتحان میں سب کے سوالات مختلف ہیں،ہر کسی نے اپنے اپنے سوالوں کے جوابات تیار کرنے ہیں۔

زندگی بارے یہ فزکس اور کیمیا میں نوبل انعام لینے والی وہ دنیا کی واحد خاتون مادام کیوری کا قول ہے ۔
مادام کیوری پولینڈ میں پیدا ہوئی ،لیکن زندگی فرانس میں گزاری ۔اس نے پوری زندگی ایک مقصد کے لیے وقف کر دی ۔اس مقصد کے حصول کے لیے غربت ،شدید گرمی ، سردی اور بھوک پیاس کو برداشت کیا ۔

(جاری ہے)

یہ بات قابل غور ہے جب انسان کسی مقصد کے حصول کو اپنا مرنا جینا بنا لیتا ہے تو باقی سب کچھ دوسرے نمبر پر چلا جاتاہے ۔

ایسی ان تھک جدو جہد جس کی سمت بھی درست ہو اور وہ کی بھی مسلسل جائے تو نتیجہ کامیابی کی صورت میں نکلتا ہے ۔
میری کیوری ((MarieCurie(پیدائشی نام ماریہ سکلوڈووسکا) المعروف مادام کیوری (7 نومبر 1867ء یا 1868)کووارسا پولینڈ میں پیدا ہوئیں ۔ جب وہ 19 برس کی ہوئیں تو ایک امیر گھر میں ملازمت کر لی تاکہ تعلیم کے اخراجات پورے کر سکے۔ ملازمت میں گھر کے سب کاموں کے ساتھ ایک دس سالہ بچی کی دیکھ بھال بھی شامل تھا ۔

اس گھر میں جن کی وہ ملازم تھی ان کا بیٹا اسے پسند کرنے لگا ،اور میری کو شادی کی پیش کش کر دی ۔بات اس کے والدین تک پہنچی تو مالکن نے سارے نوکر اکھٹے کیے ،اور ان کے سامنے میری کیوری پر الزام لگایا اس کی بے عزتی کی کہ ملازمہ ہو کر مالکہ بننے کی سوچ رہی ہے ۔
اس دن مادام کیوری کو غربت کا احساس ہوا کہ غریب ہونا کتنا بڑا جرم ہے۔ سچائی صرف وہ ہے جو دولت مند کہے۔

کیونکہ میری یعنی مادام کیوری اس امیر زادے میں نہیں بلکہ امیر زادہ اس میں دلچسپی لے رہا تھا ۔اس نے یہ نوکری چھوڑی دی اوروہ شہروہ ملک چھوڑ دیا ۔اس نے اپنا آپ منوانے میں ،نام بنانے کا،شہرت کے حصول کا ،کچھ کر دیکھانے کا عہد کیا ۔جو اس کی توہین ہوئی تھی اسے گھٹیا سمجھا گیا تھا ۔اس نے اپنا آپ نوانے کا عہد کیا ۔اپنا ملک چھوڑ کر وہ فرانس چلی گئی ۔

اس نے اعلیٰ تعلیم کے لیے فرانس کی شہریت اختیار کر لی۔
 مادام کیوری نے پیرس میں رہائش اختیار کی وہاں یونیورسٹی میں داخلہ لیا خود کو دن رات پڑھنے پر لگا دیا ،بھوکی پیاسی ،بے روزگار ،تنہامادام کیوری صبح خود پڑھنے جاتیں اور شام کو بچوں کو پڑھاتیں اس سے کنجوسی کر کے ،خود کو بھوکا رکھ کر ،تعلیمی اخراجات بڑی مشکل سے پورے ہونے لگے ایک دن کلاس میں بھوک سے بے ہوش ہو گئی ۔


تو اس کے استاد کو اس کا علم ہوا جو خود غریب تھا لیکن اس نے میری کیوری کی مدد کی ۔مادام کیوری نے شادی بھی اپنے استاد سے کی یہ1895 ء کا سال تھاجب اس کے شوہر پروفیسر پیری کیوری تھے جو کہ سائنس دان بھی تھے ۔شوہر کے نام کی وجہ سے کیوری اپنے نام کے ساتھ لگایا۔کند ہم جنس باہم پرواز ۔کے مطابق میاں بیوی نے مل کر تجربات کیے اور ایک دوسرے کا ساتھ دیا ،مادام کیوری کی یہ جد وجہد حضرت علامہ اقبال کے اس شعر کی عملی تشریح ہے ۔


یقین محکم ،عمل پیہم ،محبت فاتح عالم
جہاد زندگانی میں یہ ہیں مردوں کی شمشریں
ان کی لگاتار محنت رنگ لائی ۔ انہوں نے دنیا میں اپنا نام پیدا کیا ۔ہوا یہ کہ جولائی 1898 ء میں کیوری خاندان نے یورنیم سے چار سو گنا زیادہ ریڈیائی تابکار کیمیاوی عنصر کی دریافت کا اعلان کیا۔ اپنے وطن کے نام پر اس کو میری نے پولونیم کا نام دیا۔

اسی سال دسمبر میں کیوری خاندان نے ایک اور ریڈیائی تابکار کیمیاوی جوہر دریافت کیا ہے ۔اس کو انہوں نے ریڈیم کا نام دیا۔ یہ لاطینی زبان کے لفظ ریڈیر سے جس کا مطلب ہے شعاعیں برسانے والا۔میری اور پیری کی یہ جوڑی اب تک سائنس میں وہ کام کر چکی تھی جوان کے نام کو دوام بخشنے والا تھاپیری اپنی بیوی کے کام میں جوش و خروش سے حصہ لیتا تھا۔ لیکن ایک روز جب وہ پیرس کی سڑک کو پار کر رہا تھا تو ٹیکسی کی زد میں آ کر ہلاک ہو گیا۔


 یہ اپریل 1906 ء کا واقعہ ہے ۔اب میری اکیلی رہ گئیں ان کے یہاں دو بیٹیاں پیدا ہوئیں تھیں جن میں سے ایک نے بعد میں سائنس کے میدان میں بہت شہرت حاصل کی۔مادام کیوری کو 1903ء میں فزکس کے میدان میں نمایاں خدمات سرانجام دینے پرنوبل پرائز سے نوازا گیا۔پھر 1911ء میں کیمسٹری کے میدان میں نمایاں خدمات سرانجام دینے پراسے نوبل پرائز سے نوازا گیا۔

یہ انعام اس نے اپنے نام پر نہیں بلکہ اپنے خاوند کے نام پر قبول کیے ۔ریڈیم کینسر کے لاکھوں کروڑوں مریضوں کیلئے زندگی کا پیغام لے کر آیا۔جسے آج ہم شعاعوں کا علاج کہتے ہیں، یہ دراصل میری یعنی مادام کیوری کی ہی کی ایجادہے۔
یہ خاتون دنیا کی واحد سائنسدان تھیں، جنہیں زندگی میں دوبار نوبل پرائز ملا۔انہوں نے پولونیم اور ریڈیم نامی دو عناصر دریافت کیے ،تابکاری کا نظریہ پیش کیا جس سے تابکار عناصر سے ان کے ہم جا علیحدہ کیے جا سکتے تھے ۔

دو سائنس کے مراکز ایک پیرس دوسرا وارسا میں قائم کیا ۔پہلی جنگ عظیم کے دوران ملٹری ریڈیالوجیکل سینٹرز قائم کیے ۔
جب وہ پیرس کی ایک یونیورسٹی میں داخل ہوئیں تو اکثر مواقعوں پر وہ بھوک کی وجہ سے بے ہوش ہو جاتی تھیں۔ صبح پڑھتی ،شام پڑھاتیں ،ایک سائنس دان سے ہی شادی کی جو اس کا استاد بھی تھا۔ساری زندگی غربت ،محنت میں گزار دی لیکن اپنے مقصد کو ایک لمحہ کے لیے اپنی نظروں سے اوجھل نہ ہونے دیا ۔


ایک وقت تھا اسے بھوکی کہہ کر غریب ہونے کی وجہ سے ،ایک امیر عورت نے اپنے گھر سے نکال دیا تھا ۔اس لمحے کو وہ زندگی بھر نہیں بھولی ۔اور ا س نے نفرت کا بدلہ محبت میں دیا جسے صدیوں یاد رکھا جائے گا ۔ہوا ایسا کہ وہ امیر عورت کینسر کے مرض میں مبتلا تھی ۔اب وہ موت کے دروازے پر کھڑی تھی ۔ ”مادام کیوری“ کو اس ایجاد کے بدلے اربوں ڈالر کی پیش کش کی توا س نے اپنی زندگی بھر کی ریاضت و محنت کے بدلے میں اس عورت کے علاج کو اہمیت دی جس نے کسی وقت اسے اپنے گھر سے نکال دیا تھا ۔
 مادام کیوری کا انتقال4 جولائی 1934 ء میں 66 برس کی عمر میں تابکاری کے اثرات کی وجہ سے ہی ہوا ۔ ان کی زندگی پر اب تک30فلمیں بن چکی ہیں جبکہ سینکڑوں کتابیں بھی لکھی جا چکی ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Yaqeen Mohkaam Amaal Peehaam Mohabbat Fateh Alaam is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 July 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.