کروناوائرس لاک ڈاؤن اور کشمیر۔

پیر 30 مارچ 2020

Aftab Shah

آفتاب شاہ

 میں صدقے جائو اس کرونا وائرس کے جس نے بنئی انسان کو اسکی اوقات تو یاد دلا دی ۔ خود ساختہ یا پھر اک پری پلین منصوبہ!
 آج میرا موضوع کرونا وائرس نہیں ہے اور نہ ہی میں اس بحث میں جا کر اپنے تہ کردہ موضوع سے اپنی اور اپنے چاہنے والے قارئین کی توجہ کو بانٹنہ چاہتا ہوں-اس کے باوجود جو بھی کرونا کے عشق میں مبتلا ہیں وہ میرا کرونا وائرس پر لکھا گیا کالم پڑھ کر اپنے ارمانوں کی آگ بجھ سکتے ہیں۔

یہ ایک الگ بحث ہے کہ کرونا وائرس کی ایک لیب میں تیاری کی گی ہے۔جس کا پول میں اپنے کالم میں کھول چکا ہوں۔
کرونا آگیا کرونا آ گیا کا راگ سبھی الاپ رہے ہیں ۔اور ہر طرف سوشل و الیکٹرونک میڈیا پر اس کا شور و غوغا سنائی دے رہا ہے ۔ اسکے علاج اور بچاو پر اپنی اپنی دوکانیں چمکائی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

غرض یہ کہ کرونا وائرس کا گیت لگا کر دنیا کو اک عجب طرح کے خوف کی آگ میں جھونک دیا گیا ہے۔

کھانسی، نزلہ و زکام  ہے یا پھر نہیں، اک نقاب منہ پر چڑھا دیا گیا ہے ۔
درجن قسم کی احتیاطیں ، پھیلاو اور
بچاو کے طریقے!!!
کرونا وائرس کے خوف سے لاک ڈاؤن، لاک ڈاؤن کا نہ ختم ہو نے والا اک سلسلہ جاری و ساری ہے۔
اک شہر لاک ڈاؤن کر دو ۔ نہیں اب دوسرے شہر تک کرونا وائرس آ گیا اب دوسرا شہر بھی لاک ڈاؤن کر دو ۔ بات یہاں بھی روکتی ،نہیں اب پورا ملک ہی لاک ڈاؤن کر دو،اب پوری دنیا
ایک لاک ڈاؤن کا شکار  ہوتی ہوئی نظر ا رہی ہے۔


اور یوں مختلف ممالک  نے کرونا وائرس کے خوف سے اپنے تمام سفری راستے لاک ڈاؤن کرنا شروع دیے ۔
اور دنیا اک خود ساختہ جیل میں تبدیل ہوتی ہوئی لاک ڈاؤن کی جانب بڑ چکی۔
ایسے لاک ڈاؤن کے موسم میں انسانیت کا درد رکھنے والے کسی اہل مشرق و مغرب کو کشمیر کا لاک ڈاؤن تو یاد نہیں آیا ہو گا!
 230 دن سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے ایک کشمیری قوم 80 لاکھ سے زائد کی آبادی لاک ڈاؤن میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔


کشمیر میں موت کے لاک ڈاؤن کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔۔جس کا کڑوا مزا باقی مردہ ضمیر دنیا کرونا وائرس کی صورت میں لے رہی ہے۔کشمیر نے بھی بڑا شور کیا بڑی فریادیں کی لیکن اس بے درد دنیا نے اسکی ایک نہ سنی۔ خط وکتابت ،انٹرنیٹ سے لے کر کشمیر کی طرف جانے والے تمام راستے بند کر دیے گے۔
خوراک پانی سب لاک ڈاؤن!
کشمیر میں لاک ڈاؤن کی آڑ میں کشمیری قوم کی نسل کشی کی جا رہی ہے ۔

میری ماوں، بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت درہی کی جا رہی ہے ۔ بہنوں سے ان کے بھائی، ماوں سے ان کے بیٹے چھینے جا رہے ہیں۔
نازی دور کی تاریخ ہٹلر جیسا مودی  کشمیر میں دوہرا رہا ہے۔ کرونا وائرس کی وجہ سےایک فگر پر مشتمل اموات
کا سلسلہ لاک ڈاؤن کی وجہ بن گیا۔اور دوسری طرف کشمیر میں فگر تو معلوم ہی نہیں، لاک ڈاؤن کی اڑ میں کتنے ہزار کشمیری مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا ہے؟
مسلمان کشمیری نوجوانوں کو وادی کشمیر سے لے جا کر انڈیا کی مختلف جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے۔

پھر انسانیت سوز مظالم ڈھ کر شہید کیا جا رہا ہے۔
اور پھر ہندوں کو کشمیری مسلمانوں کی جگہ لے جا کر بسایا جا رہا ہیے۔  کشمیری مسلمانوں کی زمین و جائیداد ہندوں کے نام کی جا رہی ہے ۔ آر ایس ایس کے کارندے اپنی شرم ناک کاروئیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔لائسنس ٹو کل کشمیری کا خونی کھیل آر ایس ایس انڈین آرمی کے زیر سیاہ کھیل رہی ہے۔
لاک ڈاؤن کے زیر اثرانڈین آرمی، مودی کے نازی ازم کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری رکھے ہوئے  ہے۔

کشمیری بچوں کو پیلٹ گن سے ان کی بینائی سے محروم کیا جا رہا ۔ خوراک اور میڈسن سے محروم مائیں اپنے بچوں کو ا پنے  ہی صحن دفنانے پر مجبور۔۔
 
کشمیر جسے جنت کہتے تھےلوگ !!!
بہتا خون،آگ خاموشی میں سسکیاں۔۔

بات یہاں ختم نہیں ہوتی ،سیب کے باغوں ،کھڑی فصلوں اور گھروں کو پیٹرول چھڑک کر جلایا جا رہا ہے۔  انڈیا میں مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہیں۔

ارے لاک ڈاؤن تو اک کشمیری ماں بہن اور بھائی سے پوچھو؟ تم اپنے گھر میں بیٹھ کر سوشل و الیکٹرانک میڈیا کا مزا،مزے دار پکوانوں کے ساتھ لے رہے ہو۔ اک سوال پر میں اپنا کالم ختم کرتا ہونکہ کیا یہ کرونا وائرس کا لاک ڈاؤن، کشمیر اور انڈیا میں موجود مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے توجہ ہٹنا تو مقصود نہیں؟ یا پھر یہ کرونا وائرس اک ٹریلر ؟  پیکچر تو ابھی باقی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :