سانحہ ٹیچنگ ہسپتال

منگل 6 اپریل 2021

Ahmad Khan Leghari

احمد خان لغاری

ڈیرہ غازیخان کے ٹیچنگ ہسپتال میں گذ شتہ روز مبینہ طور پر شارٹ سر کٹ کی وجہ سے پورے ہسپتال کی بجلی بند رہی ۔ تقریباً نو بجے دن سے سہ پہر تین بجے تک ہسپتال کے مریض تڑپتے رہے ۔ انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں تقریباً دس مریض مختلف قسم کی بیما ریوں میں مبتلا دا خل تھے لیکن سا نس کی تکلیف سب کا مسئلہ تھا۔ ان دس مریضوں میں تین مر یضوں کا آکسیجن کی عد م فرا ہمی کی بنیا د پر زند گی کا خا تمہ ہو گیا ۔

ذرائع کے مطا بق شہر کے اس اہم ہسپتال کی بجلی کیلئے الگ بند و بست کیا گیا ہے ۔ تا کہ مریضوں کیلئے مشکلا ت پیدا نہ ہوں ۔ دوسری طر ف ہسپتال میں جنر یٹر ز کا بھی معقول بندو بست ہو تا ہے لیکن اس واقعہ کے روز بلکہ اسے سا نحہ کہوں گا کہ اچا نک بجلی بند ہو گئی اور پھر آپریشن تھیٹر ، ایکسرے اور الٹرا سا ؤنڈ کی قیمتی مشینری کو نقصا ن پہنچا اور دن کی روشنی میں ہسپتال میں گہرے سنا ٹے چھا گئے ۔

(جاری ہے)

آئی سی یو میں مریضوں کی زند گیاں بچا نے کیلئے ہدا یا ت جا ری کی گئیں اور لوا حقین سے کہا گیا کہ وہ اپنے اپنے مریضوں کی سا نس کی روا نی کے لئے اپنے ہا تھوں سے خو د بند و بست کریں ۔ چھ گھنٹوں کی جدو جہد کے بعد ہسپتال کی بجلی تو بحا ل ہوگئی لیکن انتہائی نگہدا شت کے وارڈ میں مو جو د تین مریض اپنی سا نسیں بحا ل نہ رکھ سکے اور اپنی جا نوں سے ہا تھ دھو بیٹھے ۔

اس واقعہ کی اطلا ع پورے شہر میں پہنچی لیکن کسی کو یہ تو فیق نہ ہوسکی کہ اس واقع کی کسی سے شکا یت کریں ۔ ہسپتال کے بجٹ پر پلنے والے تمام معزز ین خا مو ش اورجب سا دھے ہوئے ہیں ۔ تمام اہم لو گ لو کل پر چیز سے اپنی جیبیں بھر تے ہیں اور ہسپتال انتظا میہ سے مسلسل فیضیاب ہو تے ہیں۔
اس سا نحہ کے بعد بجلی بند ہونے کی اطلا ع تو متعلقہ حکا م کو دی گئی لیکن مر نے والوں کا ذکر نہ کیا گیا ۔

صو با ئی مشیر صحت محمد حنیف پتا فی کو بھی مر حو مین میں سے ایک کے ورثاء نے یہ صورت حا ل بتائی جن کے پا س وہ تعزیت کیلئے گئے ہوئے تھے۔ انہوں نے ورثا ء کو یقین دہا نی کرائی کہ اس اند وھنا ک سا نحہ کی با قا عدہ انکوائری کرائی جا ئیگی ۔ میں نے ذا تی طور پر حکو مت پاکستان اور صو بائی حکو مت کے ارباب بست و کشا د کو سو شل میڈیا کے تمام ذرائع سے آگا ہ کیا لیکن تا حا ل کوئی با ضا بطہ تحقیقا ت شر و ع نہیں کی گئی ہیں۔

اس ہسپتال کو دوبارہ تعمیر کر کے اس میں ہر قسمی شعبہ تو بنا یا گیا لیکن نہ تو دوا ئی دستیاب ہوتی ہے اور نہ ہی انجیکشن مل سکتا ہے ۔ دل کے دورہ میں کوئی شخص اگر ہسپتال تک پہنچ گیا تو سب سے پہلے اسے اور لوا حقین کو مارکیٹ سے وہ انجیکشن لا نے کیلئے کہا جا تا ہے جو فوری ضرورت ہو تا ہے تا کہ مریض کی جان بچا ئی جا سکے ۔ ایسے انجیکشن مو جو د ہوتے ہیں لیکن با ہر سے منگوائے جا تے ہیں تا کہ ہسپتال کے ریکارڈ میں ایسے اہم انجیکشن کی خرید اری ظا ہر کی جا سکے۔

گزشتہ ما ہ مجھے کر ونا میں مبتلا ایک مریض جو صحتیاب ہو کر گھر وا پس آیا تو بتا یا کہ اللہ نہ کرے اس ہسپتال میں کوئی مر یض دا خل ہو ۔ اس نے بتا یا کہ علا ج کیلئے جتنے ٹیکہ جا ت ضروری تھے مارکیت سے منگوائے گئے اور ہم نے خو د منگوائے جو انتہائی مہنگے دا موں فروخت ہو رہے ہیں۔ علا وہ ازیں کرونا میں مبتلا مر یض کے پاس کوئی ڈا کٹر آنے کو تیار نہیں ہو تا ۔

البتہ ضرورت پڑنے پر پیرا میڈیکل سٹا ف سے نیک اور درد دل رکھنے والے مو جود تھے جو مریض کو وقتاً فوقتاً دیکھ جا تے تھے۔ سر کاری ہسپتالوں کا ہر جگہ یہی حا ل ہے لیکن ڈیرہ غازیخان کے ہسپتال کا باوا آدم ہی نرا لا ہے ۔ صفائی ستھرائی تو نا م کو نہیں البتہ دوائیوں کی خریداری کے نا م پر بقول شخص غدر مچاہوا ہے مارکیٹ سے ہر قسمی خرید و فر وخت ہوتی رہتی ہے ۔

ایسے لگتا ہے کہ کسی کو کسی سے ڈر نہیں ہے ۔ جتنا بڑا ہسپتال ہے اس کا میڈیکل سپر نٹنڈ نٹ بھی سینئر ڈا کٹر ہو نا چا ہیے تھا لیکن کہا جا تا ہے کہ با ہر سے کسی سینئر ڈا کٹر کو تعینا ت کیا گیا ہے جس سے صورت حا ل سنبھا لی نہیں جا رہی اور صورت حا ل روز بروز بگڑتی جا رہی ہے جس کا فوری نوٹس لینا چا ہیے۔
قا رئین کرام ! ٹیچنگ ہسپتال کے اس سا نحہ میں جو تین مریض جان ہوئے ہیں ان کا ذمہ دار کون ہے ؟ وا پڈا یا ہسپتال انتظا میہ کوئی تو قا تل ہے جنہیں بے یار و مدد گار چھوڑ دیا گیااور ورثاء اپنے پیا روں کی میتیں لیکر گھروں کو روا نہ ہو گئے ۔

وزیر اعلی پنجاب کا اپنا شہر ہے اور اپنے شہر کے اہم ہسپتال میں اتنا بڑا سا نحہ ہو گیا لیکن ان کی طر ف سے کوئی تعزیتی پیغا م بھی جا ری نہ ہو سکا۔ یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ انہیں اس صو رتحال سے آگاہ نہیں کیا گیا ہو گا اور ہسپتال میں بجلی بحران پیدا ہو نے سے پہلے ڈسچار ج دکھا دیا ہو گا تا کہ نہ رہے با نس نہ بجے گی با نسری !شہر کے لو گوں نے اس سا نحہ پر دکھ کا اظہار کیا ہے اور مطا لبہ کیا ہے کہ انتظا میہ ہسپتال کے خلا ف تا دیبی کاروائی کی جائے ۔

ایم ایس کو تبد یل کر کے کسی سینئر ڈا کتر کو تعینا ت کیا جائے ۔ اور اس وقعی کی وجہ سے جو لو گ وفا ت پا گئے ہیں ان کو قتل عمد سمجھ کر ورثا ء کو دیت ادا کی جائے ۔ ایسا کب تک چلے گا ، دوائیں اور انجکشن دستیاب نہ ہوں ، مریضوں کی دیکھ با ل نہ کی جائے اس سا نحہ میں تو ہسپتال کی بھا ری بھا ری مشینری کو شد ید نقصا ن پہنچ چکا ہے ۔ وزیر اعظم پا کستان اور وزیر اعلی پنجاب سے مطا لبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ فی الفور ڈیرہ غازیخان پہنچ کر بگڑ تی صو رتحا ل کو قا بو کریں اور مر حو مین کے ورثا ء کو محکمہ صحت قتل کی دیت ادا کریں ۔

کمشنر ڈیرہ گازیخان کو اور دیگر حکا م کو ورثا ء سے تعزیت کر نی چا ہیے تھی لیکن وہ اپنے کمروں میں میٹنگ پر میٹنگ میں مصروف اور انہیں کوئی افسو س اور احسا س نہیں ہے اور ایسے لگتا ہے زمیں حسبد نہ حسبد گل محمد !۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :