
آخر ہم چاہتے کیا ہیں؟
جمعرات 24 اکتوبر 2019

احمد خان لنڈ
(جاری ہے)
معاشرے میں رہتے ہوئے بے ایمانی کرتے وقت ہر شخص کے پاس دلیل موجود ہے۔اگر کوئی چور،ڈکیت پکڑا جائے تو اس کے پاس بھی وجہ موجود ہے۔اگر کوئی ریڑھی بان یا کوئی راشی انسان بھی پکڑا جائے تو اس کے پاس بھی دلائل کا انبار ہوتا ہے۔ہماری آزادی کو 70سال سے زائد ہو چکے ہیں ۔آج ہم کشمیر کو آزاد کروانا چاہتے ہیں۔ہم حج اور عمرہ کے لیے ہر سال جانا چاہتے ہیں۔ہم ہر سال اخلاقیات کو اجاگر کرنے لیے کروڑوں روپے کی کانفرنسیں اور سیمنا کرواتے ہیں۔مولویوں اور مدارس کو انتشار کا سبب قرار دیتے ہیں۔آج ہمارا سب سے پسندیدہ مشغلہ سیاست پر گفتگو کرنا ہے ۔گدھا ریڑھی چلانے والے سے لے کر آفس میں بیٹھے ہمارے بابوں کے پاس بھی صرف ایک ہی کام باقی رہ گیا ہے اور وہ ہے سیاست ۔جھوٹ کو نیانام یو ٹرن کا دے دیا گیا ہے۔ہمارے معاشرے کا ہر فرد افلاطون بنا ہوا ہے۔ہر قومی تہوار کے موقع پر اپنی نوجوان نسل کی طرف سے بدتمیزی کا جو طوفان ہمیں اپنی شاہراؤں پر نظر آتا ہے وہ بھی ہمارے لیے باعث شرمندگی ہے۔ آزادی سے قبل تو ہمیں لوٹنے والے انگریز اور ہندو بنیا تھے لیکن اُن کے جانے جے بعد بھی آج تک ہم نے کبھی اُن کی کمی اپنی قوم کو محسوس نہیں ہونی دی۔ہم آج بھی خود کو بے وقوف بنانے میں مصروف ہیں۔ہماری مثال بھی ان دنوں اس انسان کی سی ہے جو درخت کی شاخ پر بیٹھ کر اسی شاخ کو ہی کاٹنے میں محو ہے۔کھوکھلے نعرو ں اور کشمیر کے مسئلہ پر آج بھی ہماری گھٹیاسیاست جاری ہے۔ہمارے معاشرے میں انسان کی قیمت آج چند روپے رہ گئی ہے۔ہماری عدالتیں،ہمارے سکول،ہمارے مدارس ،ہمارے اسپتال،ہماری پولیس ،ہماری افواج،ہمارے تاجر،ہمارے سیاستدان،ہمارے اساتذہ،ہمارے صحافی،ہمارے وکیل،ہمارے بیوروکریٹ،ہمارے سائنسدان،ہمارے ادیب آج جو کردار ادا کر رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔ہم لوگ سستی ،غفلت ،لاپراوہی کی انتہا پر پہنچ چکے ہیں ۔جھوٹ بولنا ہماری قومی و ملکی پہچان بن چکا ہے ۔ہم آج بھی اپنے اوپر بھروسہ کرنے کی بجائے امداد غیبی کے انتظار میں بیٹھ گئے ہیں،ہم آج بھی خضر کی تلاش میں بیٹھے ہیں اور اپنے اعمال درست کرنے کی بجائے ایک دوسرے پر نکتہ چینی میں مصروف ہیں۔ہمیں آج سے ہی اپنامحاسبہ کرنا ہوگا۔ہمیں اپنے بارے میں سوچنا ہوگا ۔ہمیں سوچنا ہوگا کہ آخر ہم چاہتے کیا ہیں؟۔بصورت دیگر ہم ہمیشہ گنگناتے رہیں گیں۔
چاہتے ہیں سو آپ کریں ، ہم کو عبث بدنام کیا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احمد خان لنڈ کے کالمز
-
"غازی یونیورسٹی میں بہتی الٹی گنگا"
پیر 13 دسمبر 2021
-
خدا حافظ
جمعرات 1 جولائی 2021
-
"خدا کا تعاقب"
بدھ 19 مئی 2021
-
یوم ِبے عزتی
جمعرات 4 مارچ 2021
-
”چور صاحب سے ایک چھوٹی سی درخواست “
پیر 18 مئی 2020
-
" خدارا اب تو تعلیم سے کھلواڑ بند کر دیں"
جمعرات 14 مئی 2020
-
آدمی سے ڈرتے ہو،آدمی تو تم بھی ہو ،آدمی تو ہم بھی ہیں
پیر 10 فروری 2020
-
اکھاڑ بچھاڑ !چہ معنی
پیر 2 دسمبر 2019
احمد خان لنڈ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.